پاکستان شدید معاشی بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔ پائی پائی کے محتاج پاکستان نے اب کراچی بندرگاہ کو فروخت کر اپنی معاشی حالت بہتر کرنے کی تیاریاں کر لی ہیں۔ اب کراچی بندرگاہ کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے حوالے کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
پاکستان کو اپنی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض کی ضرورت ہے۔ یہ قرض حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو پرانے بقایاجات ادا کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے پاکستان کو ہنگامی فنڈز حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
اس فنڈ کے لیے پاکستان نے کراچی بندرگاہ متحدہ عرب امارات کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں یو اے ای کی حکومت سے بات چیت بھی شروع کر دی ہے۔
دراصل حکومت پاکستان کو اب کہیں سے قرض نہیں مل رہا ہے، اسی لیے وہ اپنی جائیدادیں تیزی سے فروخت کر رہی ہے۔ پاکستان کو خدشہ ہے کہ اگر رقم بروقت نہ ملی تو وہ سری لنکا کی طرح ڈیفالٹر بن جائے گا۔
اس سے قبل متحدہ عرب امارات نے واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کو اس وقت تک کوئی قرض نہیں دے گا جب تک شہباز حکومت ملک کی کوئی جائیداد اس کے حوالے نہیں کر تی ہے ۔
ان حالات میں پاکستان نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے، تاکہ کراچی بندرگاہ کو متحدہ عرب امارات کے حوالے کیا جاسکے۔ اس سے قبل متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر دے گا تاکہ وہ آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرسکے تاہم اس نے ابھی تک اسے جاری نہیں کیا۔