Urdu News

ایران میں حجاب کے خلاف کیوں ہو رہاہے زبردست احتجاج؟جانئے اس رپورٹ میں

ایران میں حجاب کے خلاف زبردست احتجاج

تہران، 20 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

 ایران میں حجاب نہ پہننے پر پولیس حراست میں خاتون کی موت سے کہرام مچ گیا ہے۔ ایران میں 22 سالہ کرد خاتون ماہسا امینی کی موت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ کئی مقامات پر ان مظاہروں نے پرتشدد شکل اختیار کر لی ہے۔ اس دوران دیوانداریہ شہر میں پانچ افراد مارے گئے۔ یہ ایران کے کرد علاقے کا وہ حصہ ہے جہاں سب سے زیادہ مظاہرے ہو رہے ہیں۔

اس دوران ایرانی خواتین مظاہرین نے اپنے بال کاٹ دیے اور حجاب جلا دیا۔ خواتین پردے میں رہنے کے سخت اصول کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ایران کی عدلیہ نے خاتون کی موت کی جانچ شروع کر دی ہے۔ ایران میں خواتین کے لیے حجاب پہننا لازمی ہے۔ سرکاری ٹیلی ویڑن کی رپورٹس نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی لیکن رپورٹس میں متعدد مظاہرین کی گرفتاری کی بات کہی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حجاب نہیں پہنے ہونے کی وجہ سے مورلٹی پولیس نے جمعہ کو خاندان کے ساتھ تہران گھومنے آئی امینی کو حراست میں لیا تھا اور تھانے میں اس کی موت ہوگئی تھی۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہارٹ اٹیک سے اس کی موت ہوئی ہے، لیکن اہل خانہ نے جسمانی تشدد کا الزام لگایا ہے۔ امینی کی موت پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ہفتہ کو ساکیج میں اس کے جنازے میں شریک لوگوں نے مظاہرہ کیا۔

ایرانی صحافی مسیح علی نڑاد نے ایک انٹرنیٹ میڈیا پوسٹ میں خواتین کے بال کٹوانے کا ویڈیو پوسٹ کیا ہے۔ ایک روز قبل، پولیس نے کرد شہر سانانداج کے آزادی چوراہے پر امینی کی موت کے خلاف احتجاج کررہے سینکڑوں مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے۔ احتجاج کرنے والی خواتین اور مردوں نے گاڑی کے شیشے توڑ کر آگ لگا دی۔

Recommended