یوکرین پر حملے کی مذمت اور فوج کو واپس بلانے کی تجویز منظور نہ ہو سکی
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کے خلاف مذمتی قرارداد منظور نہ ہو سکی۔ روس نے مذمت کے لیے قرارداد کے مسودے پر ویٹو پاور کا استعمال کیا اور روسی سکیورٹی فورسز کے فوری انخلاء کی قرارداد کی اجازت نہیں دی۔ جبکہ چین اور بھارت نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔ بھارت نے یہ کہہ کر ووٹنگ سے خود کو دور کر لیا کہ بات چیت سے حل نکالا جائے گا۔
روس کے یوکرین پر حملے کے حوالے سے دو روز قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس بلایا گیا تھا۔ ملاقات کے دوران یوکرین میں روسی فیڈریشن کے خصوصی فوجی آپریشن کی شدید مذمت اور روسی سکیورٹی فورسز کے فوری انخلاء کی تجویز پیش کی گئی۔
ووٹنگ کے دوران روس نے اس تجویز کے حوالے سے اپنے ویٹو کا حق استعمال کیا۔ جس کی وجہ سے تحریک منظور نہ ہو سکی۔ امریکہ اور البانیہ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے میں یوکرین پر روسی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ ساتھ ہی شہریوں کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اس نے روسی فریق پر بھی زور دیا کہ وہ یوکرین میں طاقت کے استعمال کو فوری طور پر روکے اور یوکرین کی سرزمین سے فوجی دستوں کے فوری انخلاء کو روکے۔ قرارداد کے مسودے میں تمام فریقین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ یوکرین میں تمام ضرورت مندوں کو فوری، محفوظ اور بلاتعطل طریقے سے انسانی امداد پہنچانے کے لیے ممکنہ کوشش کریں۔
قرارداد نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے یوکرین کے عزم کا اعادہ کیا۔ سلامتی کونسل کے 15 میں سے 11 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ جبکہ یہ قرارداد روس کے ویٹو سے منظور نہ ہو سکی۔
روس سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور اس کے ووٹ کو ویٹو کا درجہ حاصل ہے۔ چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہے۔ بھارت نے ایک بار پھر ووٹنگ سے خود کو دور کرتے ہوئے کہا کہ باہر نکلنے کا راستہ بات چیت سے ہے۔ بھارت نے افسوس کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک نے سفارت کاری کا راستہ جلد بازی میں ترک کر دیا ہے۔