واشنگٹن،05فروری(انڈیا نیرٹیو)
امریکہ نے ایک بار پھر دنیا بھر میں اپنی افواج کی صورت حال کے حوالے سے موقف کو دہرایا ہے۔ بالخصوص عراق اور افغانستان سمیت مختلف ممالک میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی لانے کے ان فیصلوں کے بعد جو سابقہ ٹرمپ انتظامیہ نے کیے۔ اگرچہ مذکورہ دونوں ممالک میں امریکی افواج کی سیکورٹی کے خطرات پھر سے بڑھ رہے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع لائڈ اوسٹن نے باور کرایا ہے کہ وہ دنیا بھر میں امریکی افواج کی ذمے داریوں اور ان کی پوزیشن کا جائزہ لیں گے۔ اس بات کی ہدایت صدر جو بائیڈن نے کی ہے۔
بائیڈن نے جمعرات کی شب ایک اعلان میں بتایا کہ وہ بیرون ملک تعینات امریکی فوجیوں کی صورت حال کے ایک جامع جائزے کی روشنی میں جرمنی سے اپنے فوجیوں کے جزوی انخلا کو روک دیں گے۔
واضح رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون 2020میں اعلان کیا تھا کہ وہ جرمنی میں امریکی فوجیوں میں بتدریج کمی لا کر ان کی تعداد 25 ہزار تک کرنے کے خواہش مند ہیں۔وہ عراق اور افغانستان میں پہلے ہی امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کر چکے ہ یں۔ تاہم بائیڈن انتظامیہ نے باور کرایا ہے کہ وہ دونوں ملکوں میں اپنے فوجیوں کی صورت حال کا جائزہ لے گی۔
نیٹو اتحاد نے تقریبا دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ رواں سال مئی کے آغاز میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا قابل اطلاق نہیں۔ گزشتہ برس فروری میں ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان تحریک کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کی رو سے یہ انخلا عمل میں آنا تھا۔
بائیڈن انتظامیہ گزشتہ ماہ یہ اعلان بھی کر چکی ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ معاہدے کا جائزہ لے گی۔ ساتھ ہی یہ دیکھا جائے گا کہ آیا طالبان نے معاہدے کی رو سے اپنی پاسداریوں کو پورا کرنے کے ساتھ پر تشدد واقعات میں کمی کو بھی یقینی بنایا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے 15 جنوری کو افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد کم کر کے 2500 کر دی تھی۔ یہ 2001کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی کم ترین تعداد ہے۔دوسری جانب عراق میں بھی سابق امریکی انتظامیہ نے اپنے فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا ارادہ کیا تھا۔