Urdu News

افغانستان سے امریکی افواج کا رات کی تاریکی میں انخلا، بگرام ایر بیس لوٹ مار کی نظر

بگرام ایر بیس لوٹ مار کی نظر

کابل، 7 جولائی (انڈیا نیرٹیو)

افغان دارالحکومت سے پچیس کلومیٹر دور مسافت پر واقع صوبے پروان کے ضلع بگرام سے امریکی فوج نے رات کی تاریکی میں بغیر مطلع کیے علاقہ چھوڑ دیا اور شہریوں نے اس کا فائدہ اٹھاکر فوج کے قیتمی سامان لوٹ لئے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے اپنے اور ناٹو افواج کے زیر استعمال ’بگرام ایئربیس‘ کو دو روز قبل چھوڑا، جس کے بعد شہریوں نے وہاں پہنچ کر لوٹ مار مچائی اور قیمتی اشیا لے کر چلتے بنے۔

امریکی فوج کے بگرام ائیربیس سے جانے کے بعد بیرکوں اور گوداموں میں شہریوں نے لوٹ مار کی، فوجی اڈے کی بجلی بندکرنے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی، جس میں ائیر بیس پر اسلحہ اور دیگر سامان بھی بکھرا پڑا نظر آرہا ہے۔

افغان میڈیا رپورٹ کے مطابق ایئربیس سے چوری ہونے والاسامان مارکیٹ میں فروخت کے لیے آگیا ہے، ایک شہری نے تو فوجی جوتوں کی دکان بھی کھول لی، جو بہت ہی سستے داموں میں  فوجی جوتے فروخت کررہا ہے۔اس حوالے سے چوبیس گھنٹے تک افغان حکومت اور فورسز پر شدید تنقید کی گئی اور کارکردگی پر مختلف سوالات بھی اٹھائے گئے، جن میں سب سے اہم بات طالبان کے آگے سرینڈر کا خیال تھا۔

افغان حکومت اور سیکورٹی فورسز نے سرینڈر یا طالبان کے خلاف عدم کارروائیوں کے تاثر کو مسترد کیا جب کہ اب بگرام ایئربیس کے نئے افغان کمانڈر نے بڑا انکشاف کر کے نیا پینڈورا باکس کھول دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ ’امریکی فورسز رات کے اندھیرے میں بغیر کسی نوٹس کے بگرام ایئربیس چھوڑ کر روانہ ہوئی، جس کے بعد شہریوں نے وہاں پہنچ کر قیمتی اشیالوٹ لیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’افغان فورسز کو بگرام ایئربیس خالی ہونے کی بات دو گھنٹے بعد علم میں آئی، جس کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے وہاں کا کنٹرول سنبھالا اور عوام کو منتشر کیا‘۔ افغان کمانڈر نے کہا کہ ’اگر امریکی فوج اطلاع کردیتی تو لوٹ مار روک سکتے تھے‘۔

دوسری جانب افغانستان میں افغان فوج اورطالبان کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات بھی ہیں، افغان طالبان نے ملک کے مزید گیارہ اضلاع پر قبضہ کرلیا۔

افغان فورسز نے جھڑپوں میں 261 طالبان کو مارنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح مجاہدنے کہا کہ میدان جنگ میں مضبوط پوزیشن کے باوجود مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں، آئندہ ماہ مذاکرات میں تحریری امن منصوبہ افغان حکومت کو پیش کریں گے‘۔

Recommended