Urdu News

کس ’بم‘دھماکے سے لرز اٹھی تھی دنیا؟جانئے اس رپورٹ میں

جاپان پر ایٹم بم دھماکہ

امریکہ کی طرف سے جاپان پر ایٹم بم دھماکہ دنیا کے سب سے خطرناک دھماکوں میں سے ایک ہے۔30اکتوبر کی تاریخ ملک و دنیا کی تاریخ میں کئی وجوہات کی بنا پر درج ہے۔ اس تاریخ کا تعلق دنیا کے سب سے بڑے ایٹم بم سے بھی ہے۔

دراصل امریکہ نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے ناگاساکی اور ہیروشیما پر ایٹم بم گرا کر پوری دنیا کو اپنی طاقت دکھائی تھی۔ اورعالمی جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ اورسوویت یونین کے درمیان سرد جنگ شروع ہو گئی۔

یہ بم اتنا بڑا تھا کہ اس کے لیے خصوصی لڑاکا طیارہ بنایا گیا تھا۔ اگرچہ ان طیاروں میں ہتھیار اور میزائل رکھے گئے ہیں لیکن جار بم اتنا بڑا تھا کہ اسے پیراشوٹ کے ذریعے طیارے سے لٹکا کر رکھا گیا۔

جار بم کا تجربہ 30 اکتوبر 1961 کو کیا گیا۔ یہ بم امریکہ کے لٹل بوائے اور فیٹ مین سے ملتا جلتا تھا لیکن اس سے کہیں زیادہ بڑا اور ایک پل میں ایک بڑے شہر کو تباہ کر سکتا تھا۔

سوویت لڑاکا طیارہ ٹوپولو95 نے اسے تقریباً دس کلومیٹر کی بلندی سے پیراشوٹ کیا اور اسے نووایا زیملیا کے جزیرے پر گرایا۔ تاکہ نیچے اتارنے اور تصاویر لینے والا طیارہ دھماکے سے پہلے محفوظ فاصلے تک پہنچ سکے۔ دونوں طیارے 50 کلومیٹر دور پہنچے ہی تھے کہ ایک زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پوری دنیا لرز اٹھی۔

اس دھماکے کا اثر ایسا ہوا کہ دنیا کے تمام ممالک کھلے عام ایٹمی تجربات نہ کرنے پر متفق ہوگئے۔ اس طرح کے جوہری تجربات پر 1963 میں پابندی لگا دی گئی تھی۔

Recommended