گلاسگو 02 نومبر (انڈیا نیرٹیو)
موسمیاتی سربراہی اجلاسCOP-26 کے افتتاحی اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ دنیا تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ اسے بچانے کے لیے عالمی رہنماؤں کو جیمز بانڈ بننا ہوگا۔
بورس جانسن نے زمین کی تپش کو ایک ایسے بم سے تشبیہ دی ہے جو دنیا کو تباہ کرنے والا ہے جسے افسانوی کردار’جیمز بانڈ‘ آخری لمحات میں غیر فعال کر دیتا ہے اور سب کو بچا لیتا ہے۔ جانسن نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ ہم بھی تقریباً اسی صورتحال میں ہیں اور جو بم دنیا کو تباہ کر دے گا وہ خیالی نہیں بلکہ حقیقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا خطرہ کوئلے، تیل اور قدرتی گیس کے اخراج سے پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب گلاسگو میں جیمس واٹ کے کوئلے سے چلنے والے بھاپ کے انجن کی ایجاد سے شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے اس سربراہی اجلاس کا مقصد کاربن کے اخراج کو روکنے کے معاہدے کو شکل دینا ہے۔
جانسن نے کہا کہ ہم پہلے ہی بہت دیر کر چکے ہیں اور اب کام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 130 سے زائد عالمی رہنما جو اکٹھے ہوئے ہیں ان کی اوسط عمر 60 سال سے زیادہ ہے جب کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی نسل کی پیدائش ابھی باقی ہے۔
COP-26 کے لیے ایک تحریری پیغام میں، چینی صدر شی جن پنگ نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر سخت کارروائی کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے قابل تجدید توانائی کو تیزی سے اپنانے پر بھی زور دیا۔
اسی دوران، امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس میں اپنے پیشرو ڈونالڈ ٹرمپ کے پیرس موسمیاتی معاہدے سے اپنے ملک کو نکالنے کے فیصلے پر عوامی طور پر معافی مانگی۔ بائیڈن نے کہا کہ مجھے معافی نہیں مانگنی چاہیے لیکن میں اس حقیقت کے لیے معذرت خواہ ہوں کہ سابق امریکی حکومت نے پیرس معاہدے سے ملک کو نکالا اور ہمیں ہدف سے تھوڑا پیچھے کر دیا۔