افغانستان کی پہلی خاتون میئر ظریفہ غفاری سوئٹزرلینڈ میں آباد ہو سکتی ہیں۔ غفاری جلد ہی اپنے مقدمے کی پیروی کرنے کے لیے سوئس دارالحکومت برن کے دورے پر روانہ ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے کنٹرولکے بعد گزشتہ ماہ کابل سے ہجرت کر چکیں ظریفہ غفاری کے لیے ایک خصوصی اجازت نامہ دلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے غفاری نے کہا کہ یہ میری حکومت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے تشدد کی سب سے بڑی شکار خواتین رہی ہیں، لیکن ہم 20 سال پہلے کی خواتین نہیں ہیں۔ طالبان آدھے ملک کے بغیر حکومت نہیں کر سکیں گے۔
دراصل طالبان کے ترجمان نے منگل کے روز امارت اسلامیہ افغانستان کی نئی حکومت کے وزرا کی فہرست جاری کی،جس میں تمام افراد بشمول ہزارہ اقلیتی برادری کے ارکان اس میں ایک بھی عورت کو شامل نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی وزارت کا نام بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔
جرمنی نے ظریفہ غفاری کو پناہ گزین کا درجہ دیا ہے، لیکن وہ کام کرنے اور آزادانہ بات کرنے کے قابل ہونا چاہتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2018 میں ظریفہ غفاری افغانستان کے صوبہ وردک کے میدان شہر کی سب سے کم عمر میئر منتخب ہوئی تھیں۔ غفاری کے میئر بننے کو افغانستان میں ایک بڑا واقعہ سمجھا جاتا تھا۔ انہیں کئی بار طالبان کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں۔ ظریفہ کے والد جنرل عبدالواسی غفاری کو طالبان نے گزشتہ سال قتل کر دیا تھا۔