ماسکو،27دسمبر(انڈیا نیریٹو)
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کے روز کہا ہے کہ پینٹاگون کی طرف سے امریکی حکام کے کریملن کو ”بڑا دھچکا دینے والے وار“ کی ہدایت اصل میں روسی صدرپوتین کو قتل کرنے کی کوشش ہے۔روسی خبر رساں ایجنسی “ٹی اے ایس ایس ” کی رپورٹ کے مطابق لاوروف نے مزید کہا ہے کہ واشنگٹن باقی سب سے آگے نکل گیا ہے۔ پینٹاگون کے کچھ اہلکاروں نے کریملن کے سربراہ پر حملہ کرنے کی جو دھمکی دی تھی درحقیقت یہ دھمکی روسی ریاست کے سربراہ کو جسمانی طور پر ختم کرنے کی تھی۔لاوروف نے خبردار کیا کہ اگر کوئی ایسے خیالات کی سرپرستی کرتا ہے تو اس طرح کے منصوبوں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں احتیاط سے سوچنا چاہیے۔
لاوروف نے مغربی حکام کو ان کے اقدامات اور جوہری تصادم کے حوالے سے ان کے بیانات بھی یاد دلائے۔ لاروف نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے حکمت عملی کو مکمل طور پر ترک کر دیا ہے۔ یاد رہے سابق برطانوی وزیر اعظم لِز ٹیرس نے ایک الیکشن مباحثہ کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ ایٹمی حملے کا حکم جاری کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
روسی صدر پوتین نے 24 فروری کو یوکرین میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا
روسی وزیر خارجہ نے یوکرین میں حکومت کی طرف سے کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیف حکومت کی غیر منطقی اشتعال انگیزیوں کو بھی یاد رکھا جائے کہ صدر زیلنسکی نے نیٹو ممالک سے روس پر قبل از وقت جوہری حملے شروع کرنے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل قبول حد سے باہر ہے۔
یاد رہے روسی صدر پوتین نے 24 فروری کو یوکرین میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا، جس کا مقصد یوکرین میں “نازی ازم” کو ختم کرنا اور اسے غیر مسلح کرنا تھا۔ روس کا کہنا تھا کہ یہ روس کیلئے خطرہ ہے۔ کیف اور اس کے مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روسی حملہ ایک نوآبادیاتی زمین پر قبضہ ہے۔