Categories: بھارت درشن

چین میں مزدوری کے روزانہ دورانیے میں کمی کا مطالبہ

<h3 style="text-align: center;">چین میں مزدوری کے روزانہ دورانیے میں کمی کا مطالبہ</h3>
<p style="text-align: center;">Demand for reduction of daily wage in China</p>
<p style="text-align: right;">بیجنگ،06جنوری(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">چینی فیکٹریوں میں ’اوور ٹائم‘ مزدوری کرنا ایک عام سی بات بن چکی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ ہفتے ایک بائیس سالہ لڑکی ہلاک ہو گئی تھی۔ صحت پر شدید اثرات کی وجہ سے اب مزدوری کا روزانہ دورانیہ کم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">گزشتہ ہفتے ایک نوجوان لڑکی کی موت کے بعد چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شِنہوا نے ٹیکنالوجی سیکٹر میں کام کے اوقات کم کرنے کی سفارش کی ہے۔</p>

<h4 style="text-align: right;"> اس نیوز ایجنسی نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ اس نوجوان لڑکی کی موت نے ملک میں پائے جانے والے 'اوور ٹائم کے غیر معمولی کلچر کے درد‘ کو مزید عیاں کر دیا ہے۔</h4>
<p style="text-align: right;">اس اداریے میں ملکی کمپنیوں سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ''جدوجہد کے ذریعے خوابوں کا تعاقب کرنا چاہیے، لیکن کارکنوں کے جائز حقوق اور مفادات کی قربانی نہیں دی جانا چاہیے</p>

<h4 style="text-align: right;">اور ممکن ہے کہ آجر اوور ٹائم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کارکنوں کی صحت سے متعلق ملکی قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہوں۔“</h4>
<p style="text-align: right;">ملکی کمپنیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے، ''کارکنوں کے قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کو مضبوط بنانا ہو گا، اپنے خوابوں کا پیچھا کرنے والوں کو صحت مندانہ ماحول فراہم کرتے ہوئے انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہو گا۔ یہی اصلاحات اس وقت درکار ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">یہ اداریہ اس بائیس سالہ لڑکی کی ہلاکت کے بعد لکھا گیا ہے، جو انتیس دسمبر کو رات ڈیڑھ بجے کام سے گھر واپس جاتے ہوئے ہلاک ہو</p>
<p style="text-align: right;">گئی تھی۔ سرکاری سطح پر اس کی موت کی ابھی کم ہی تفصیلات ظاہر کی گئی ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;"> بظاہر دیر تک کام کرنے کی وجہ سے لڑکی کے پیٹ میں درد ہو رہا تھا۔ انٹرنیٹ صارفین نے اس کیس کو زیادہ دیر تک کام کرنے کے صحت پر منفی اثرات کے حوالے سے بطور مثال پیش کیا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">چینی ٹیکنالوجی انڈسٹری میں روزانہ بہت ہی دیر تک کام کرتے رہنا معمول کی بات ہے۔ اس ماڈل کو چینی کاروباری ٹائیکون اور علی بابا جیسے ادارے کے مالک جیک ما کی حمایت بھی حاصل ہے۔</p>

<h4 style="text-align: right;">جیک ما کو سن دو ہزار انیس میں اس وقت بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب انہوں نے 996 ویک نامی ورکنگ منصوبے کی حمایت کی تھی۔</h4>
<p style="text-align: right;">اس منصوبے میں تجویز دی گئی تھی کہ کارکنوں کے لیے کام کا دورانیہ پیر سے ہفتے تک صبح نو بجے سے رات نو بجے تک ہونا چاہیے۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ اس طرح نوجوان نہ تو شادی اور نہ ہی بچے پیدا کرنے کا سوچیں گے۔</p>
<p style="text-align: right;">چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے پرچم بردار اخبار پیپلز ڈیلی نے بھی اپنا جھکاؤملازمین کی طرف ظاہر کیا۔ اس اخبار نے لکھا ہے کہ مینیجرز کی جانب سے ضرورت سے زیادہ اوور ٹائم کا مطالبہ آمرانہ اور غیرمنصفانہ سلوک ہے۔</p>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago