خدا بخش لائبریری میں مغلوں کے عہد میں مندر وں کی سرپرستی کے موضوع پر لکچر کا انعقاد

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مغلوں نے اپنے دور حکومت میں ہندوستان کو ایک عالمی سطح کا ملک بنایا۔ ظاہر ہے کہ اس عمل میں ہندوستان کے تمام باشندوں نے اپنا کردار بخوبی نبھایا۔ اکثریت ہندوؤں کی تھی۔ ان کے مذہبی مقامات کو احترام اور تقدس کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ آج کا لکچر اسی موضوع پر منعقد کیا گیا۔ ڈاکٹر شائستہ بیدار، ڈائریکٹر خدا بخش لائبریری نے اپنے افتتاحی کلمات میں فرمایا کہ خدا بخش لائبریری نے تاریخ ہندپر اہم کتابیں شائع کی ہیں جن کے مطالعے سے تاریخ کے پوشیدہ گوشوں سے واقفیت ہوتی ہے۔مغلوں نے مندروں کے تحفظ اور ان کی سرپرستی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اسی مناسبت سے اپراجِتا داس جو یونیورسٹی ا?ف کیلیفورنیا میں ریسرچ کر رہی ہیں، اس اہم موضوع پر اظہار خیال کے لئے ان کومدعو کیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ڈاکٹر اپراجتا داس نے اپنے خطاب میں کہا کہ خدا بخش لائبریری جیسی عظیم لائبریری سے استفادہ کرنا میرے لئے فخر کی بات ہے۔ یہاں تاریخ ہند پر اہم مخطوطات محفوظ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سرپرستی اپنے اندر ایک وسیع معنی رکھتی ہے۔سرپرستی صرف نئی چیزوں کے بنانے تک محدود نہیں ہے بلکہ پہلے سے بنی ہوئی چیزوں کو تحفظ فراہم کرنا بھی اس کا ایک اہم جزو ہے۔ اکبر نے اپنے دور حکومت میں مندروں کو بہت گرانٹ دیں، ورندا بن اور متھرا کے مندر اس کے ثبوت ہیں۔ جہاں گیر اور شاہ جہاں نے اس روایت کو مزید فروغ دیا۔ شاہ جہاں نے جین مندروں کو بھی گرانٹ دیں۔ راجا مان سنگھ ویشنو بھکت تھے، انھوں نے مندروں میں علاقائی فن تعمیر کو فروغ دیا۔ اورنگ زیب نے الورا کے مندر کو تحفظ فراہم کرایا۔رواداری ہمارے ملک کے خمیر میں رہی ہے، اور اس بات کا ثبوت خود ہندستان کا آئین ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حکومتوں کی <span dir="LTR">stablity</span>اور مضبوطی کے لئے ہمیشہ سے یہ لازم رہا ہے کہ ملک میں رائج مختلف تہذیبوں اور مذاہب کو ماننے والے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، کہ اسی میں دیش کی کامیابی اور حکومت کی کامیابی پوشیدہ ہوتی ہے، ہر حکومتِ وقت نے اپنی حکومت کے فروغ کے لئے یہ روا رکھا کہ سارے مذہبوں کو ساتھ لے کر چلیں۔ دلوں پر حکومت کرنے کے لئے ملک میں رائج سبھی مذہبوں اور تہذیبوں سے تعلق رکھنے والوں کو ساتھ لے کر چلنا اْچت رہا ہے، اس بات کو وہ حکمراں خوب جانتے تھے۔ مندروں کو <span dir="LTR">land grants</span>دیا جانا کوئی نئی یا غیر معمولی بات نہیں تھی، یہ تو فضا میں تھا، سب ساتھ مل رہا کرتے تھے، ایک ساتھ ہولی اور دیوالی اور عید منایا کرتے تھے۔اس موقع پر چند سوالات بھی کئے گئے، جن کے تشفی بخش جواب دئے گئے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago