معروف اسکرپٹ رائٹر اقبال درانی کے اعزاز میں استقبالیہ اورشعری نشست کا انعقاد
محکمہ فن ،ثقافت والسنہ حکومت دہلی کی جانب سے اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام اسکرپٹ رائٹر، ڈائریکٹر ، اداکار اور پروڈیوسر اقبال درانی کے اعزاز میں استقبالیہ اور شعری نشست کا اہتمام قمر رئیس سلور جبلی آڈیٹوریم، اردو اکادمی دہلی میں کیا گیا۔
پروگرام کی صدارت اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے کی جب کہ نظامت کے فرائض اطہر سعید نے انجام دیے۔ اس موقع پر اقبال درانی کا گلدستہ پیش کرکے والہانہ استقبال کیا گیا، جب کہ شعری نشست کا باضابطہ آغاز شمع روشن کرکے ہوا۔۔
قبل ازیں ناظم اجلاس اطہر سعید نے اقبال درانی کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے کہاکہ اقبال درانی پردۂ سیمیں کی ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے۔ انہوں نے فلم سازی سے لے کر فلموں کے لیے اسکرپٹ لکھی ، مکالمے لکھے اور بھی مختلف میدانوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔
اقبال درانی کی کتابیں بھی منظر پر آچکی ہیں ۔ ان کی کتابوں میں ’’برسامنڈا‘‘ اور’’گاندھی سے پہلے گاندھی‘‘شامل ہیں۔انہوں نے کئی اہم فلموں کی کہانیاں لکھیں، مثلاً پھول اور کاٹے اہم ہے، جس سے سپر اسٹار اجے دیوگن نے ڈبیو کیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی متعدد فلمیں شامل ہیں، جن کی کہانیاں اقبال درانی نے قلم بند کی ہیں۔
اقبال درانی نے پروگرام کے اختتام پر اپنی فلموں کے کچھ مکالمے اور نظمیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے کہاکہ میں بہار کے ایک پسماندہ گاؤں میں پیدا ہوا، جہاں فلم انڈسٹری کا خواب دیکھنا بھی منع تھا۔
میں وہ خوش قسمت انسان ہوں، جس نے بچپن میں جو خواب دیکھے وہ ممبئی جاکرپورے ہوگئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جھارکھنڈ کی کلہان یونیورسٹی میں میری کتاب ’ گاندھی سے پہلے گاندھی‘ نصاب میں بھی شامل ہے۔ میں گزشتہ پانچ چھ برسوں سے فلم انڈسٹری سے الگ تھا کیوں کہ میں قرآن کی تفسیر پہ بھی کام کر رہا تھا اور اب وہ مکمل ہوچکا ہے۔
میں نے سام وید کا اردو ترجمہ بھی کیا ہے۔میرے یہ کام بہت جلد منظر عام پر آجائیں گے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ فلم کے ساتھ ساتھ میری ادب سے وابستگی رہی ہے۔ میں ڈائریکٹر اور پروڈیوسر بنا تب بھی رائٹنگ کا سلسلہ جاری رہا۔
آغاز میں میرے دماغ میں تھا کہ رائٹر بنوں یا ایکٹر بنوں ۔ پھر میں نے سوچا کہ ایکٹنگ میں تو بہت مزا ہے، لیکن پھر سوچا رائٹنگ کے بغیر تو میں زندہ ہی نہیں رہ سکتا ہوں۔انہوں نے طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بچو! وہ کام مت کرنا جس کے ساتھ جی سکتے ہو وہ کام کرنا جس کے بنا تم مر جاؤگے۔
پروگرام کے اختتام پر اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے اظہار تشکر ادا کرتے ہوئے کہاکہ اقبال درانی کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ ان کی شرکت ہمارے لیے باعث مسرت ہے۔
انھوں نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا بھی شکر یہ ادا کیا اور کہاکہ اکادمی ان کی ایما پر ہی اپنے پروگرام مرتب کرتی ہے۔
شرکا میں ریکھا گپتا، حامد علی اختر، خان زماں، سید حسین باری،واجد علی، اے سی پی نیگی ، احمد رضا بہرائچی وغیرہ نے شرکت کی۔ جب کہ گورننگ کونسل کے اراکین میں جاوید رحمانی، اسرار قریشی اور نفیس منصوری وغیرہ بھی شامل ہوئے۔
مدعو شعرا کرام کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:
اک عمر میں آتے ہیں آداب محبت کے
لمحوں میں نہیں ہوتی صدیوں کی شناسائی
انا دہلوی
کبھی کبھی تری آنکھوں سے خود کو دیکھا ہے
کبھی کبھی تری تصویر آئینہ کی ہے
شرف نانپاروی
سوگیا حسن کی آغوش میں سر رکھ کے کوئی
اور کوئی خاک اڑاتا پھرا صحرا صحرا
امیر امروہوی
اس طرح سے بھی مجھ کو ڈبویا گیا
میری کشتی کنارے لگادی گئی
اختر اعظمی
محبوب میرے تاج سے بڑھ کے تو حسیں ہے
یوں تو وہ محض خوب ہے پر تجھ سا نہیں ہے
عارف دہلوی
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…