Urdu News

اختلاف کیجئے لیکن مخالفت کسی مومن کا شیوہ نہیں: عبد المعید ازہری

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ

آل انڈیا علما مشائخ بورڈ کے مرکزی دفتر میں محبوبان الٰہی شیخ عبد القادر جیلانی و خواجہ نظام الدین اولیاء کے عرس مبارک کی تقریب

 (20/نومبر)نئی دہلی

آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے صدر دفتر جوہری فارم، جامعہ نگر اوکھلا میں گذشتہ شب عرس محبوبین: غوث اعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ و محبوب الٰہی حضرت خواجہ نظام الدین اولیا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انعقاد کیا گیا۔

پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ یوتھ ونگ جنرل سکریٹری مولانا عبدالمعید ازہری نے کہا کہ پچھلی نصف دہائی میں مسلمانوں کے اندر رائج ہو چکی غیر شرعی اور غیر ضروری روایت کی ایک مسلسل تاریخ پر کافی حد تک بلکہ بعض معاملات میں ضرورت سے زیادہ حد تک تنقید کی جا چکی ہے۔

اندرونی گروہ بندی کے علاوہ بیرونی سازشوں سے ممکن زخموں کو کرید کر اُسے ناسور بنانے کی ہر ممکن کوشش کر چکے ہیں۔ ابھی بھی کوششیں جاری ہیں، لیکن دور حاضر کے موجودہ تقاضے اس قوم کی نئی نسل سے یہی ہیں کہ نوجوانوں کی جماعت اب ان تنقید و اختلاف سے آگے بڑھ کر زخموں کے علاج کی تدبیر تلاش کرے، مثبت اقدامات کے ذریعے قوم کے مستقبل کو مثبت افکار و نظریات کا حامل و مبلغ بنانا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ نے پچھلے 10 برسوں سے اسی فکر کو کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے جو اب تک جاری ہے۔ ان گزشتہ 10برسوں میں علماء و مشائخ بورڈ نے اپنی ہی قوم کے ہر چھوٹے بڑے اداروں کے اختلاف کو برداشت کرتے ہوئے قوم کی نئی نسل کے لیے ایک راہ کھولی ہے کہ اس وقت قوم کو مثبت اقدامات کی سخت ضرورت ہے۔

قوم کی مستقبل سازی کے لیے صوفیاء کا یہی طریقہ اپنانا ہوگاکہ محبت سب کے لیے ہو اور نفرت کسی سے نہ ہو۔ اس کے لیے علم کو تصوف کا ساتھ نہایت ضروری ہے،تصوف علم کے بہتے دریا کو دونوں طرف کے ساحل کی طرح سنبھال کر کسی آبادی کو برباد کرنے کی بجائے اُسے آبادکاری کے لیے استعمال کرنے کے قابل بناتا ہے۔

لہٰذا علم کا تربیت یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے کیونکہ علم بغیر تربیت اور اخلاقیات کے گمراہ کن اور تباہ کن ہو سکتا ہے۔تنقید کے ساتھ حوصلہ افزائی بھی ہونی چاہیے۔ کسی بھی غلط بات کی تبلیغ  وترویج سے بچنا اشد ضروری ہے تاکہ آگے چل کر کسی گناہ کو ثواب کے نیت سے آگے نہ بڑھایا جائے۔

ہر کسی میں اچھی اور بری چیزیں ہیں، اچھائی کی تبلیغ کے ساتھ برائی کی تنقید ایک ساتھ ہو، اس میں گروہ کے لحاظ  خیال سے اپنے آپ کو آزاد کرنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔

بورڈ بنارس صدر مولانا رئیس الدین ازہری نے اپنے خطاب میں علم اور معرفت الٰہی کی اہمیت کے ساتھ ساتھ دونوں کے درمیان فرق بھی بیان فرمایا اور اولیاء کرام کی زندگی سے معرفت کا درس حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی اور فرمایا کہ اگر معرفت خدا کو علم سے جدا کردیا جائے تو علم ایک ناقص وجود کی صورت بن کر رہ جائےگا۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

ماہنامہ کنزالایمان کے ایڈیٹر مولانا محمد ظفر الدین برکاتی نے دونوں محبوبان الٰہی حضرت شیخ عبد القادر جیلانی اور سلطان دہلی حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کی ایک بڑی پیاری مشترکہ خوبی بیان کی کہ دونوں کی پرورش ان کی ماؤں نے کی ہے اور بنیادی تربیت بھی ماؤں کے گھروں میں ہوئی ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان بزرگوں کی ماؤں کی عظمت کا مقام کیا ہوگا۔

دوسری مشترک خوبی یہ ہے کہ محبوب یزدانی ایران کے دیہی علاقہ گیلان سے بغداد شریف پہنچے اور محبوب الٰہی بدایوں شریف سے دہلی شریف پہنچے اور دونوں ہی نے اعلیٰ دینی تعلیم و تربیت کے لئے بڑے شہروں میں داخلہ لیا پھر غربت و فاقہ مستی میں بھی علم و فضل کا وہ درجہ حاصل کیا کہ خداوند کریم نے انہیں اپنا محبوب بنا لیا۔

دہلی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر سید نورین علی نے کہا کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی اور حضرت خواجہ نظام الدین اولیا عوام کے لیے اور امت کی بہتری کے لیے تاحیات کام کرتے رہے، دونوں اولیا اللہ کی کرامتوں کے بیان کے علاوہ دیگر خدمات پر بھی ہمیں توجہ مرکوز کرنی چاہیے، دونوں حضرات کی خانقاہیں سخاوت کا اہم مرکز تھیں، دونوں عوام اور غریبوں کا خصوصی خیال رکھتے تھے، شیخ جیلانی نے متعدد کتابیں لکھیں اور خواجہ دہلی کے افادات سے متعدد کتابیں سامنے آئیں جن میں تصوف اور حیات وکائنات کے رازہاے سربستہ موجود ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

بورڈ کیمپس کوآرڈینیٹر مولانا محمد عظیم اشرف نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ بورڈ ٹریزرار محمد اشرف سنبھلی اوربورڈ ہنومان گڈھ یوتھ صدر محمد وصی نے پروگرام کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

 محفل کا آغازمولانا رئیس احمد نے تلاوت کلام پاک سے کیا، مولانا غلام دستگیر، آصف بلال،بلال احمد،شہباز علیمی،امن عثمان نے نعت و منقبت پیش کی۔آخر میں صلاۃ و سلام پیش کیا اور مولانا محمد ظفرالدین برکاتی نے ملک میں امن وامان اور بھائی چارگی کے لیے دعا مانگی۔

مولانا محمد ظفرالدین برکاتی نے ملک میں امن وامان اور بھائی چارگی کے لیے دعا مانگی

محفل میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی و دہلی یونیورسٹی کے طلبا و پروفیسرزو دیگر سماجی شخصیات نے شرکت کی خصوصا بورڈ ناگور شریف صدر مولانا محمد حسین،مولانا محمد مظفرالدین ازہری، ڈاکٹر رکن الدین، ڈاکٹر امتیاز رومی، مدثر عالم جامعی، محمد آصف، اسحاق، محمد علی،عبدالستار،محمد نفیس،محمد یوسف،عبدالواحد،عظیم خان،عبداللہ علی، محمد خالد،ادریس رضا، عبد القادر، محمد خالد،آفتاب عالم، نعمان رضا، محمد حکیم الدین، مبارک علی، محمدمسعود رضا،اکرم ندیم،عاقب جاوید،عادل خان، بلال احمد، شہباز علی، عارف بلال، محمد سبحان، ابو ذر،محمد ریحان رضا،عبداللہ فیصل،محمد قاسم، عمران خان، انوارالحسن، مشاہد رضا، محمد ایوب، ایاض احمد،محمد حسان، دانش خان، حافظ قمرالدین، شاہ خالد،مدنی، حافظ تحسین خان، انیس احمدمحسن خان وغیرہ شریک رہے۔ آخر میں آفس سکریٹری حافظ محمد حسین شیرانی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

Recommended