|
سرسید احمد خان کا خواب تاحال شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا ۔پروفیسر انور پاشا۔شعبہ اردو کرگل کیمپس یونیورسٹی آف لداخ کی جانب سے “جشن یوم سر سید” تقریب کا اہتمام۔ “سرسید تحریک اور آج کا عصری منظر نامہ”پر جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے معروف سینئر استاد پروفیسر انور پاشا کا آن لائن توسیعی خطبہ۔
آج مورخہ 25 اکتوبر ٢٠٢٢ شعبہ اردو کرگل کیمپس کی جانب سے “جشن یوم سرسید “تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں پروفیسر انور پاشا نے آن لائن توسیعی خطبہ پیش کیا ۔
محترمہ کنیز فاطمہ نے اس بات کا اظہار بھی کیا کہ ہماری یونیورسٹی کم عمر ہےاس پروقار تقریب کے آغاز میں محترمہ کنیز فاطمہ (ریکٹر کرگل کیمپس) نے پروفیسر انور پاشا کے ہمراہ اس تقریب کے تمام شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب پروفیسر انور پاشا کو سننے کے لیے بے تاب ہیں اور پروفیسر موصوف سے ہم کلام ہونا نہ صرف ہمارے طلباء کے لئے مفید ثابت ہوگا بلکہ ہم سب پروفیسر موصوف کی گفتگو سے مستفید ہونگے۔محترمہ کنیز فاطمہ نے اس بات کا اظہار بھی کیا کہ ہماری یونیورسٹی کم عمر ہے اور شعبہ اردو کا قیام گزشتہ سال ہی عمل میں آیا ہے۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ شعبہ دن بدن ترقی کی طرف گامزن ہے اور آج کی تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی کہی جا سکتی ہے ۔
سر سید تحریک کو موجودہ عہد میں ازسرنو زندہ کرنے کی اشد ضرورت ہےاس کے بعد پروفیسر انور پاشا نے “سر سید تحریک اور آج کا عصری منظر نامہ “پر اپنے مدلل انداز میں بلیغ و بسیط خطبہ پیش کیا۔جو سامعین و ناظرین کے لئے بہت اہم اور معلوماتی ثابت ہوا ۔پروفیسر موصوف نے اس موقع پر سرسید احمد خان کی قومی علمی و ادبی خدمات کے مدنظر اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کیا ۔انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سر سید تحریک کو موجودہ عہد میں ازسرنو زندہ کرنے کی اشد ضرورت ہے. اور سرسید کے مشن کی عصری معنویت تاحال برقرار ہے ۔اپنے خطبے میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرسید احمد خان نے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا. وہ خواب آج تک شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا.
اور بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہندوستانی سماج میں آج بھی ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جو توہم پرستی اور قدامت پرستی جیسی صفات رزیلہ کو فروغ دیتے ہیں ۔اور آج بھی ہمارا سماج عقلیت پسندی اور جدیدیت پسندی سے بیزار نظر آتا ہے ۔
تنگ نظری اور توہم پرستی کے بتوں کو توڑا جائےاور یہی وجہ ہے کہ ہمارا ملک وہ عظیم ملک نہ بن سکا جس کا خواب سرسید احمد خان نے دیکھا تھا ۔مزید پروفیسر موصوف نے اس بات کا اظہار بھی کیا کہ سرسید کی تعلیمات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ تنگ نظری اور توہم پرستی کے بتوں کو توڑا جائے. جدید دور میں جدید تعلیم سے پورے ملک کو آراستہ و پیراستہ کیا جائے. اور یہی وہ راستہ بھی ہے جس پر چل کر پورا ملک ترقی کرسکتا ہے ۔
کوارڈینیٹر ڈاکٹر جعفر علی خان نے اظہار تشکر کا فریضہ احسن طریقے سے ادا کیااس تقریب میں سوال و جواب کا وقفہ بھی بہت دلچسپ رہا شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر محمد رفیع نے نظامت کا فریضہ بحسن و خوبی انجام دیا ۔ڈاکٹر ولایت علی نے مہمان خصوصی پروفیسرانور پاشا کا تعارف پیش کیا ۔ ڈاکٹر عیسی محمد نے شعبہ اردو کرگل کیمپس کا مختصر تعارف پیش کیا . اور آخر میں شعبہ اردو کے کوارڈینیٹر ڈاکٹر جعفر علی خان نے اظہار تشکر کا فریضہ احسن طریقے سے ادا کیا ۔
اس پروقار تقریب میں طلبہ و طالبات کے علاوہ کافی تعداد میں محبان اردو نے شرکت کی۔ جن میں پروفیسر نعیم انیس ،ڈاکٹر شفیع ایوب ڈاکٹر امتیاز احمد ذرگر ڈاکٹر امتیاز احمد ملک ڈاکٹر جاوید احمد ڈاکٹر الطاف احمد میر ڈاکٹر وانی سہیل احمد ڈاکٹر مزمل احد ڈاکٹر محمد تقی ڈاکٹرمحبوب علی۔ ڈاکٹر یاور گلزار ڈاکٹر یونس علی ۔ڈاکٹر عمر علی ڈاکٹر عمر فاروق ڈاکٹر ابراہیم علی ڈاکٹر مسرت حسین ڈاکٹر محمد اکرم ڈاکٹر پیرزادہ اطہر حسین وغیرہ وغیرہ کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں.
|