مرزا اسد اللہ خاں غالب کے یومِ ولادت کے موقع پر ابن سینا اکیڈمی غالب اسٹڈی سینٹر میں ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا اور انکو یاد کیا گیا۔ نمائش کا افتتاح ابن سینا اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن نے کیا۔
اس موقعہ پر بطور مہمان خصوصی اردو کے معروف ادیب پروفیسرقاضی جمال حسین نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر قاضی جمال نے کہا کہ غالب کو پڑھنے والوں کے لئے جو ذخیرہ اس لائبریری میں موجود ہے، وہ کہیں اور ملنا دشوار ہے۔
پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن نے کہا کہ غالب سے پہلے اردو غزل خالص جذبات کی شاعری تھی، غالب نے اردو غزل کو مجہول داخلیت اور سطحی خارجیت کے تنگ دائروں سے نکال کر فطرت انسانی سے قریب کردیا۔
انھوں نے کہا کہ ابن سینا اکیڈمی میں غالب اسٹڈی سینٹر کا قیام اسی مقصد کے تحت کیا گیا تھا کہ غالب کو پڑھنے والے اور ان پر تحقیق کرنے والے اس سے استفادہ حاصل کرسکیں اور الحمدہ اللہ آہستہ آہستہ یہ غالب اسٹڈی سینٹر ترقی کرتا چلا گیا اور آج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں پر کافی اہمیت کی حامل کتابیں موجود ہیں جو ہندوستان اور پاکستان میں میں کہیں اور دستیاب نہیں ہیں۔
پروفیسر صغیر افراہیم نے کہا کہ غالب کی غزل کاہر شعر ایک مکمل و منفرد اکائی ہوتا ہے، ہر شعر میں بڑی مرکب اور پیچیدہ وحدت ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں غالب پر کافی عرصہ سے کام کررہا ہوں اور بہت اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ غالب پر اتنا اچھا ذخیرہ ہندوستان اور پاکستان کہیں پربھی نہیں ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…