بارہ بنکی،(ابوشحمہ انصاری)
فریضۂ حج ادا کرنے کی غرض سے سوئے حرم جانے والے ضلع بارہ بنکی کے تمام عازمین حج کے لیے بارہ بنکی کےنگر پالیکا ہال میں ایک تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں حکومت کی جانب سے متعین کردہ حج ٹرینرمفتی محمدراشد قاسمی نے حج کے فضائل و مسائل بتاتے ہوئے کہا کہ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔ جن پر اسلام کی بنیاد ہے۔
حج کی فرضیت قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ایسے ہی ثابت ہے جیسا کہ نماز ، روزہ اور زکاة کی فرضیت ثابت ہے۔ اس لیے جوشخص حج کی فرضیت کا انکارکرے وہ کافر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پانچوں ارکان کو ایک حدیث شریف میں بیان فرمایا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا ، زکوٰة دینا ، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
انسانی طبیعت یہ تقاضہ کرتی ہے کہ انسان اپنے وطن، اہل و عیال ، دوست و رشتہ داراور مال و دولت سے انسیت ومحبت رکھے اور ان کے قریب رہے۔ جب آدمی حج کے لیے جاتا ہے تو اسے اپنے وطن اور بیوی و بچے اور رشتے دار و اقارب کو چھوڑ کر اور مال و دولت خرچ کرکے جانا پڑتا ہے۔ یہ سب اس لیے کرنا پڑتا ہے کہ حج کی ادائیگی شریعت کا حکم ہے۔
یہی وجہ ہے کہ شریعت نے حج کے حوالے سے بہت ہی رغبت دلائی ہے۔ شریعت نے حج کا اتنا اجر و ثواب متعین فرمایا ہے کہ سفرحج ایک عاشقانہ سفر بن جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کون سے اعمال اچھے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا پھر کون؟ فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پوچھا گیا پھر کون ؟ ارشاد فرمایا : ”حج مبرور“۔
جامعہ مدینۃ العلوم رسولی کے استاد مولانا محمدارشدقاسمی نے حج مبرور کی تعریف اور فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ حج جس کے دوران کوئی گناہ کا ارتکاب نہیں ہوا ہو۔ وہ حج جو اللہ کے یہاں مقبول ہو۔ وہ حج جس میں کوئی ریا اور شہرت مقصود نہ ہو۔ اور جس میں کوئی فسق و فجور نہ ہو۔ وہ حج جس سے لوٹنے کے بعدگناہ کا تکرار نہ ہو۔ اور نیکی کا رجحان بڑھ جائے۔ وہ حج جس کے بعد آدمی دنیا سے بے رغبت ہوجائے اور آخرت کے سلسلہ میں دلچسپی دکھائے۔
چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان دونوں کے درمیان ہوئے ہوں۔ اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔ روایتوں میں آتا ہے کہ فریضہ حج ادا کرنے میں جلدی کیا کرو۔ کیوں کہ کسی کو نہیں معلوم کہ اسے کیا عذر پیش آجائے۔ یہ بھی حدیث میں ہے کہ جس شخص کو کسی ضروری حاجت یا ظالم بادشاہ یا شدید مرض نے حج سے نہیں روکا ، اور اس نے حج نہیں کیا اور مرگیا۔ تو وہ چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہوکر مرے۔
اس پروگرام کے انعقاد میں ارباب حکومت کے علاوہ خادم الحجاج کمیٹی کا تعاون بھی شامل رہا ہے۔ خادم الحجاج کمیٹی کے ضلع صدر حاجی عرفان انصاری نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پوری ٹیم پچھلے کئی سالوں سے بے لوث ہوکر مسافرینِ حج کی فارم بھرنے سے لیکر روانگی تک ہمہ وقت خدمت میں مصروف رہتی ہے۔ آج کے اس پروگرام کا افتتاح اقلیتی فلاح بہبود آفیسرضلع بارہ بنکی بالیند دویدی نے کیا۔
واضح رہے امسال ضلع بارہ بنکی سے 275 افراد حج کے مقدس سفر پر روانہ ہونے والے ہیں۔ہم اللہ کے لئے اس خدمت کو انجام دیتے ہیں۔ جس میں حاجی عبدالمقتدر ، حاجی محمدایاز انصاری ، محمدمحمود (جاوید راعین) ، تاج بابا راعین ، مجیب الدین انصاری ، حاجی محمدانیس افضال انصاری (شہابپور پردھان) ، محمدطیب (ببو) ، مولانا فرمان مظاہری اور محمدفیصل انصاری وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔