شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر پُروقار مشاعرے کا انعقاد
شعبۂ اردو ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی نصف صدی کاسفر ممتاز شخصیات کے نقوش قدم سے تاباں ہے۔ گذشتہ پچاس برسوں میں اس شعبے نے علم و ادب کی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔اسی وجہ سے پوری دنیا میں اس شعبے کو بہت احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار شعبۂ اردو کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر منعقدہ مشاعرے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کیا۔ انھوں نے جے سی بی کے ذریعے عہد حاضر کے ممتاز فکشن نگار پروفیسر خالد جاوید اور ان کے ناول ’’نعمت خانہ‘‘ کی انگریزی مترجم پروفیسر باراں فاروقی ( سبک دوش استاذ، شعبۂ انگریزی، جامعہ ملیہ اسلامیہ) کو باوقار ایوارڈ سے نوازے جانے پر دلی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ شعبۂ اردو ہی نہیں بلکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لیے بھی باعث افتخار ہے۔
اس موقعے پر شعبۂ اردو کی جانب سے وائس چانسلر نے پروفیسر خالد جاوید کو گلدستہ، شال اور مومنٹو بھی پیش کیا۔ صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ اس شعبے کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر جو سرگرمیاں انجام دی گئی ہیں، وہ محترمہ وائس چانسلر صاحبہ کے غیر معمولی تعاون اور رہنمائی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اس موقعے پر شعبے کی طلبا تنظیم ’بزم جامعہ‘ کے زیر اہتمام ایک خوبصورت ڈاکیومنٹری فلم بعنوان ’’شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ : نصف صدی کا قصہ‘‘ پیش کی گئی، جسے ناظرین نے بہت پسند کیا۔ شعبۂ اردو کی پچاس ویں سال گرہ کے حوالے سے منعقدہ تقریبات کے کنوینر پروفیسر ندیم احمد نے مہمانان اور شعرا کا شکریہ ادا کیا۔
مشاعرے کی صدارت معروف بزرگ شاعر وقار مانوی نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر عمیر منظر نے انجام دیے۔ شعرا میں ڈاکٹر تابش مہدی، ڈاکٹر شفق سوپوری، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر شہپر رسول، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، پروفیسر احمد محفوظ، ڈاکٹر عبدالنصیب خاں، ڈاکٹر سلمیٰ شاہین اور ڈاکٹر خالد مبشرنے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ اس مشاعرے کا امتیاز یہ تھا کہ یہ عام مشاعروں سے مختلف تھا ۔ اس میں نہایت منتخب شعرا نے اپنے معیاری اشعار سے نوازا۔ نمونۂ ملاحظہ ہو:
خوشی دامن کشاں ہے دل اسیر غم ہے برسوں سے
ہماری زندگی کا ایک ہی عالم ہے برسوں سے
(وقار مانوی)
خوشبو، نسیم، چاندنی، اختر، تمہارا نام
رہتا ہے میرے ہونٹوں پہ اکثر تمہارا نام
(ڈاکٹر تابش مہدی)
میں بھی ناشائستہ حرکت کرتا ہوں
اور وہ بھی باتیں بازاری کرتا ہے
(ڈاکٹر شفق سوپوری)
قلم نیزہ بناتے ہیں زباں شمشیر کرتے ہیں
تمہارے ساتھ رہنا ہے کوئی تدبیر کرتے ہیں
(پروفیسر خالد محمود)
شجر پہ پھول تو چہرے پہ لب لگے ہوئے ہیں
ہمیں خبر ہے کہ جس کے سبب لگے ہوئے ہیں
(پروفیسر شہپر رسول)
جو کہہ رہا ہے مرے ہاتھ میں اجالا ہے
وہی تمہارا نشیمن جلانے والا ہے
(ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی)
اپنی جگہ سے ہم نہیں اٹھے یہ سوچ کر
دل ہے تو خود ہی جائے گا دل دار کی طرف
(پروفیسر احمد محفوظ)
رات خواب میں دیکھا/ آسماں کی شہ رگ سے/ کچھ رکیک سی بوندیں/ لیس دار دنیا کی /پشت پر ٹپکتی ہیں/ بیضوی صراحی میں/ آب سلب ابلیسی/ پل رہے ہیں نطفے کچھ/ لومڑی کرنجی اک/ اور ریچھ برفانی/ ناف اور سینوں کو/ دم بدم تھپکتے ہیں
(ڈاکٹر عبدالنصیب خاں)
دنیا کی بات بات پہ اس کی نظر تو ہے
شاید مرے عزیز کو میری خبر نہیں
(ڈاکٹر سلمیٰ شاہین )
لمحۂ وصل کی تیاری میں
ساعت ہجر بڑھا دی گئی کیا
(ڈاکٹر عمیر منظر)
اک دل کے جس میں تم ہو مرے پاس ہے وہ دل
قدرت کا شاہ کار ہے میرے وجود میں
(ڈاکٹر خالد مبشر)
اس موقعے پر پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی، پروفیسرشہناز انجم، پروفیسر وہاج الدین علوی اور پروفیسر تسنیم فاطمہ کے علاوہ شعبے کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات بڑی تعداد میں موجود تھے۔