تہذیب و ثقافت

جمیل اختر شفیق کی شاعری انسانی زندگی کے حقائق کی ترجمان: دانشوران

قومی اردو کونسل میں نوجوان شاعر کے شعری مجموعے’رقصِ سفر‘ کا اجرا

 قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے صدر دفتر میں نوجوان شاعر جمیل اختر شفیق کے شعری مجموعہ’رقص سفر‘ کے اجرا کی تقریب منعقد ہوئی،جس کی صدارت کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں جمیل اختر شفیق کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ جمیل اختر نوعمری میں ہی بہترین شاعری کر رہے ہیں۔

ان کی شاعری حقیقت سے بہت قریب ہے اور وہ گرد و پیش کے واقعات و احوال کو بہت خوبصورتی سے شعری پیکر میں ڈھالتے ہیں۔ ان کے یہاں نغمگی کی بھی کمی نہیں ہے،فنی اعتبار سے بھی ان کے اشعار میں پختگی ہے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کا شعری و ادبی مستقبل تابناک ہوگا۔

پروفیسر ابن کنول نے خصوصاً جمیل اختر کی شاعری کی سادگی اور بے تکلفانہ اندازِ اظہار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی شاعری سہلِ ممتنع کی شاعری ہے،جو آسان نہیں ہوتی، اس کے لیے غیر معمولی فنی قدرت اور مسلسل ریاضت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جمیل اختر جس بے تکلفی سے اپنے جذبات کا اشعار کے ذریعے اظہار کرتے ہیں،اس سے ان کی فنکارانہ ہنرمندی کا پتا چلتا ہے۔

پروفیسر صفدر امام قادری نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمیل اختر شفیق نئی نسل کے ایسے خوش نصیب شاعر ہیں جن کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا جاتا ہے اور انھوں نے جہاں روایتی مشاعروں میں مقبولیت حاصل کی ہے،وہیں ان کے شعری مجموعوں نے ادب و شعر کے سنجیدہ قارئین کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔

ان کی خوبی یہ ہے کہ انھوں نے شاعری کے لیے مشکل ترکیبات اور عربی و فارسی الفاظ کے بجائے بہت سادہ اور بے تکلف ترکیبات و تعبیرات کا استعمال کیا ہے اور سادہ لفظوں میں بھی بڑی باوزن اور بامعنی شاعری کر رہے ہیں۔ احتجاج کی لے اور نغمگی بھی ان کی شاعری کے اہم عناصر ہیں، جو انھیں سامعین و قارئین سے بہت آسانی کے ساتھ مربوط کردیتے ہیں۔

حقانی القاسمی نے منفرد انداز میں اس تقریب کی نظامت کرتے ہوئیکہا کہ جمیل اختر نئی عمر کے پختہ ذہن شاعر ہیں،ان کے بہت سے اشعار ہمیں چونکاتے ہیں اور فکر و خیال کے نئے دریچے روشن کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عموماً نئی نسل کے تخلیق کاروں اور فن کاروں کے تئیں منفی رویے کا اظہار کیا جاتا ہے،جو درست نہیں ہے، جمیل اختر شفیق جیسے فنکاروں کو دیکھ اور سن کر محسوس ہوتا ہے کہ نئی نسل بہت غیر معمولی صلاحیتوں کی حامل ہے اور اگر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو یہی مستقبل میں ادب و تخلیق کے بڑے کارنامے انجام دیں گے۔

ان حضرات کے علاوہ جمیل اختر شفیق کی شاعری کے مختلف پہلووں پر دہلی یونیورسٹی شعبۂ عربی کے گیسٹ فیکلٹی ڈاکٹر جسیم الدین،ڈاکٹر آفتاب منیری اور دہلی یونیورسٹی کے ریسرچ سکالر اشرف یاسین نے بھی اظہار خیال کیا اور ان کے شعری اوصاف و امتیازات پر روشنی ڈالی۔

آخر میں جمیل اختر شفیق نے اس خوب صورت تقریب کے انعقاد کے لیے قومی اردو کونسل خصوصاً ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد اور دیگر معاونین کا شکریہ ادا کیا اور حاضرین کی فرمائش پر اپنی غزلوں کے منتخب اشعار بھی سنائے۔ اس تقریب میں کونسل کے عملے کے علاوہ دیگر اہل علم و دانش نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago