تہذیب و ثقافت

مشہور ومعروف افسانہ نگار، نقاد ، شاعر اور بیوروکریٹ ، سابق سکریٹری بہار اردو اکادمی مشتاق احمد نوری کا یوم ولادت۔

آج 7 مٸی ہے۔
مشہور ومعروف افسانہ نگار، نقاد ، شاعر اور بیوروکریٹ ، سابق سکریٹری بہار اردو اکادمی مشتاق احمد نوری کا یوم ولادت۔
مشتاق احمد نوری 7 مٸی 1950 کو اتوار شب 9 بجے بہار کے پورنیہ ضلع موجودہ ارریہ ضلع کے ایک گاٶں گوگی پوٹھیہ کے ایک متوسط زمیندار گھرانے میں پیدا ہوٸے۔ ابتداٸی تعلیم گاٶں کے مکتب سے شروع ہوٸی پھر وہ اس زمانے کے مشہور درسگاہ اسلامی موجودہ مدرسہ رجوکھر عید گاہ میں داخل ہوٸے۔وہاں سے چوتھی جماعت پاس کر آزاد اکیڈمی ارریہ میں آٹھویں درجہ میں داخل ہوٸے۔آٹھویں سے ہاٸر سیکنڈری تک فرسٹ ڈویزن سے کامیابی حاصل کی۔ 1971 میں بھاگلپور یونیورسیٹی سے ساٸنس میں گریجویشن کیا۔انہوں نے 1975 میں پٹنہ یونیورسیٹی سے بی ایڈ کیا اور ٹاپر رہے۔پھر 1977 میں اسی یونیورسیٹی سے ایم ایڈ کیا۔
وہ پٹنہ ڈویژن کے ڈپٹی ڈاٸرکٹر اور سارن ڈویژن کے جواٸنٹ ڈاٸرکٹر بھی رہے
1977 میں ہی بہار بپلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر محکمہ انفارمیشن و تعلقات عامہ میں بہ حیثیت اسسٹنٹ ڈاٸرکٹر کم ڈسٹرکٹ پبلک ریلیشنز آفیسر جواٸن کیا۔وہ کشن گنج ، ارریہ ، پورنیہ ، سہسرام اور سمستی پور ضلع میں اپنی خدمات انجام دیں۔وہ دوبار کابینہ منسٹر کے سکریٹری بھی رہے ساتھ ہی انہوں نے چیف منسٹر بہار کے چیف پی آر اُو کی حیثت سے اپنی خدمات انجام دیں۔ وہ پٹنہ ڈویژن کے ڈپٹی ڈاٸرکٹر اور سارن ڈویژن کے جواٸنٹ ڈاٸرکٹر بھی رہے۔ نوری نے دوبار بہار اردو اکادمی کے سکریٹری کی ذمہداری بھی نبھاٸی ۔پہلی بار مارچ 1993 سے نومبر 1996 تک اور دوسری بار سبکدوشی کے بعد 7 اگست 2015 سے 6 اگست 2018 تک انہوں نے یہ خدمات انجام دیں۔
صاحب کتاب ایسے ادیبوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا جو ادب کی خدمت خاموشی سے کرتے رہے
اکادمی میں نوری کادور بہت ہنگامی رہی ۔نوری نے اپنی اعلی انتظامی صلاحیت سے اکادمی کو جلا بخشی اور بہت سا کام ہوا۔خصوصاً اکادمی آپ تک کا پروگرام بہت کامیاب رہا جس میں ہر ضلع کے تین سینٸر اور صاحب کتاب ایسے ادیبوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا جو ادب کی خدمت خاموشی سے کرتے رہے ۔ان پر مقالے پڑھواۓ سند ،شال پوشی اور مومنٹو کے ساتھ ایک خطیر رقم دیکر ان کی پذیراٸی کی اور ضلع کے شعرا پر مشتمل ایک مشاعرہ بھی کیا۔
مشتاق احمد نوری نے پہلی بار صرف خواتین پر مشتمل سیمینار منعقد کرواٸے جس میں صرف خواتین فنکاروں پر مقالے پڑھے گٸے۔نوری نے بہار اردو اکادمی میں دو عالمی اردو کانفرنس بھی کرواٸے۔ان کے زمانے میں ادرو کی مجموعی خدمات کے لٸے ادیبوں کو ایورڈ سے نوازا گیا ۔نشنل لیول پر کتابوں پر انعام دیا گیا اور بہار کے ادیبوں کے مسودے پر مالی تعاون کے ساتھ بیمار و معذور ادیبوں کی مالی مدد کی گٸی۔بہار کی لاٸبریریوں کو کتابوں کے ساتھ رقم بھی فراہم کی گٸی۔ مختلف اداروں اور یونیورسیٹی کے شعبٸہ اردو کو سیمینار کرانے کے لٸے خطیر رقم دیکر تعاون کیا گیا۔
نوری کی سبکدوشی کے بعد بہار اردو اکادمی ویران پڑی ہے کوٸی شد بد لینے والا نہیں ہے۔
نوری اردو کے مستند و معتبر افسانہ نگار رہے ہیں ۔ان کے تین افسانوی مجموعے تلاش ، بند آنکھوں کا سفر اور چھت پہ ٹھری دھوپ شاٸع ہوچکے ہیں۔ انہوں افسانے کے تجزٸیے اس بے باک انداز میں کٸے کہ ان کی شہرت عالمگیر ہوٸی۔انہوں نے بہترین خاکے بھی لکھے جس کا مجموعہ زیر ترتیب ہے۔نوری نے فکشن پہ بہت کام کیا وہ مقالے بھی شاٸع ہونے ہیں۔ نوری نے 1966 سے بچوں کے لٸے بھی کہانیں لکھیں جو کھلونا ، نور ڈاٸجسٹ ،ٹافی ، مسرت ، پیام تعلیم جیسے رساٸل میں شاٸع ہوٸیں۔
مشتاق احمد نوری نے لکھنے کی ابتدا اسکول کے زمانے سے کی۔1967 میں انکا پہلا افسانہ دوروپ شاٸع ہوا۔ہندوپاک کے تقریباً سبھی رساٸل میں ان کے افسانے شاٸع ہوٸے۔آل انڈیا ریڈیو پٹنہ دربھگہ اور دہلی سے افسانے نشر ہوٸے اور دودرشن سے بھی ان کے پروگرا براڈکاسٹ ہوٸے۔۔بہار اردو اکادمی کے رسالہ زبان و ادب کو انہوں عالمی رسالے کی شان بخشی اور پوری دنیا کے ادیبوں اور شاعروں کی تخلیقات شاٸع کیں۔
نوری اپنی انتظامی صلاحیت کے لٸے مشہور رہے ہیں وہ جہاں بھی رہے ایک نٸی مثال قاٸم کی۔
مشتاق احمد نوری کو ملکی اور غیر ملکی ادبی تنظیموں نے انکی مجموعی ادبی خدمات کے لٸے ایوارڈ سے نوازا۔ انہیں دوبٸی ، دوحہ قطر ، کویت اور جدہ کی ادبی تنظیموں نے بلا کر ایوارڈ دیا۔جامعٸہ اردو علیگڑھ نے وقارِ اردو ایوارڈ سے سرفراز کیا۔بہار اردو اکادمی نے ان کے مجموعے کی مالی مدد کی اور اسے اول انعام سے نوازا۔بہار اور چینٸی کے کٸی اداروں نے بھی انہیں اردو کی مجموعی خدمات سے نوازا۔انہوں درجنوں نشنل و انٹر نیشنل سیمیار میں شرکت کی اور غیر ملکی سیمیناروں میں باوقار شرکت کی۔
نوری ایک اچھے شاعر بھی ہیں ان کی غزلیں اور نظمیں مختلف رسالوں کی زینت بنتی رہی ہیں۔
نوری ایک منکسر المزاج ملنسار اور مخلص شخصیت کا نام ہے۔وہ بے حد مہمان نواز بھی ہیں جو بھی ان سے ملتا ہے ان کا گرویدہ ہوجاتا ہے۔ان کے مزاج میں صوفیت کا عنصر نماں ہے اور بے حد مذہبی ہیں لیکن اپنی بزلہ سنجی اور حاضر جوابی کے لٸے مشہور ہیں۔ فیس بک پر بھی ان کا دبدبہ بنا ہوا ہے۔مختلف فورم پر فکشن پر ان کی راٸے معتبر مانی جاتی ہے۔
ان دنوں وہ پھلواری شریف پٹنہ کے نورستان میں قیام پذیر ہیں۔
پیشکش سلمی صنم
Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago