سجاد ظہیر کی شعری جہات اور ‘پگھلا نیلم’

<p style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"> ادبی سوغات </span></p>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کتاب : سجاد ظہیر کی شعری جہات اور 'پگھلا نیلم'</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مصنفہ : ڈاکٹر تسلیم عارف</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ڈاکٹر تسلیم عارف کلکتہ کے ایک ہونہار اور تازہ دم قلمکار ہیں ۔ انہوں نے مولانا آزاد گورنمنٹ کالج اور کلکتہ یونیورسٹی سے فراغت حاصل کی ۔ ان کے تحقیقی مقالے کا عنوان  "سجاد ظہیر : حیات و خدمات" تھا ۔ پی ایچ ڈی کرنے کے بعد وہ چند سال خضر پور کالج ، کلکتہ میں  اسسٹنٹ پروفیسر رہے۔پچھلےتین برسوں سے مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی (ضلع باراسات) کے شعبہ اردو کے سینئر استاد اور کوآرڈینیٹر ہیں ۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اردو میں ترقی پسند تحریک کے سرخیل اور بنیاد گزار سجاد ظہیر کی علمی و ادبی نگارشات  سے ڈاکٹر تسلیم عارف کی دلچسپی ڈاکٹریٹ تک ہی محدود نہیں رہی ۔ وہ لگاتار اس موضوع پر ہونے والے کام کا جائزہ لیتے رہے اور اسی تفتیش و تحقیق کے نتیجے میں پیش نظر کتاب وجود آئی ۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">سجاد ظہیر شش جہات شخصیت کے مالک تھے ۔ فارسی، اردو اور انگریزی ادبیات پر ان کی گہری نظر تھی ۔ وہ نہ صرف قابل قدر فکشن نگار ، تنقید نگار اور شاعر تھے بلکہ ایک اچھے مقرر ، صحافی اور منتظم بھی تھے ۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اس میں دو رائیں نہیں کہ سجاد ظہیر کی مختلف ادبی جہتوں کا اطمنان بخش محاسبہ ہوا مگر نئے ذائقے اور نئی پیرائے کی شاعری پر کما حقہ گفتگو نہیں ہوئی ہے ۔ ڈاکٹر تسلیم عارف نے اس کمی کو پورا کرنے کی غرض سے سجاد ظہیر کے واحد اور کمیاب شعری مجموعے " پگھلا نیلم " کی اشاعت نو کی ہے نیز تلاش و جستجو سے ان کی چند منتشر شعری تخلیقات کو بھی آخر میں شامل کردیا ہے ۔ شعری مشمولات سے زیادہ اہم کم و بیش تیس صفحات پر محیط وہ مقدمہ ہے ، جس میں ڈاکٹر تسلیم عارف نے اس مجموعے کی نظموں کی ساخت اور فکر و فن کا بھرپور تنقیدی تجزیہ کیا ہے ۔ خیال کے ملفوظی آہنگ اور موسیقیت آمیز اظہار سے بحث کی ہے اور خیال اور الفاظ کے متوازن امتزاج سے  بننے والی فطری شعری ہیئت کی تفہیم و تعبیر کی ہے ۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کتاب میں موجود پروفیسر شارب ردولوی، فضل امام رضوی ، علی احمد فاطمی ،  عتیق احمد اور سجاد ظہیر کی بیٹی محترمہ نور ظہیر کی رایوں سے عیاں ہے کہ یہ تحقیقی و تنقیدی کاوش لائق صد ستائش ہے ۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">رئیس انور ، </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">دربھنگا</span></div>
<div style="text-align: right;">
 </div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago