جہاز تعمیر کی 2000سال پرانی تکنیک جسے ’سلے ہوئے جہاز تعمیر کا طریقہ کے نام سے جانا جاتا ہے، کو دوبارہ زندہ اور محفوظ کرنے کے قابل ذکر پہل کی شکل میں وزارت ثقافت اور ہندوستانی بحریہ نے ایک مفاہمتی عرضداشت(ایم او یو)پر دستخظ کئے ہیں۔
18جولائی 2023 کو مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جس میں وزارت ثقافت کے سیکریٹری جناب گووند موہن، وزارت ثقافت کے جوائنٹ سیکریٹری اوما نندوری ، وزارت ثقافت میں (اے کے اے ایم)ڈائریکٹر محترمہ پرینکا چندرا، ہندوستانی بحریہ کے ریئر ایڈمرل کے ایس سرینواس اور کوموڈور جناب سوجیت بکشی، کمانڈر جناب سندیپ رائے کی باوقار موجود رہی ۔
ہندوستانی بحریہ پورے پروجیکٹ کے نفاذ اور کارروائی کی نگرانی کرے گی۔سمندری تحفظ کے کسڈوڈین اور شعبے کے ماہرین کی شکل میں ہندوستانی بحریہ کی شراکت داری بلا رکاوٹ پروجیکٹ کے انتظام وتحفظ اور اعلیٰ معیارات پر عمل آوری کو یقینی بنائے گی۔ان کا غیر معمولی تجربہ اور تکنیکی معلومات قدیم سلائی کے طریقے کے کامیاب احیاء اور سلے ہوئے جہاز کی تعمیر میں اہم رول نبھائے گی۔
تاریخی اہمیت اور روایتی دستکاری ہنرمندی کے تحفظ کے پیش نظر سلے ہوئے جہاز کا ہندوستان میں اہم ثقافتی اہمیت ہے۔ پوری تاریخ میں ہندوستان میں ایک مضبوط سمندری روایت رہی ہے اور سلے ہوئے جہازوں کے استعمال نے تجارت ، ثقافتی تبادلے اور کھوج نے اہم رول ادا کیا ہے۔ تینوں کا استعمال کرنے کے بجائے لکڑی کے تختوں کو ایک ساتھ سلائی کرکے تیار کئے گئے ان جہازوں نے لچک اور استحکام فراہم کیا، جس سے انہیں جوتوں او رریت کی پٹیوں سے ہونے والے نقصان کا امکانات کم ہوگیا۔ہرچند کہ یوروپی جہازوں کی آمد سے جہاز کی تعمیر کی تکنیک میں تبدیلی آئی، لیکن ہندوستان کے کچھ ساحلی علاقوں میں ، خاص طور سے چھوٹی مقامی مچھلی پکڑنے والی کشتیوں کے لئے جہازوں کو سلنے کا یہ فن بچا رہ گیا ہے۔
آنے والی نسلوں کے لئے ثقافتی وراثت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اس گم ہوتے فن کو از سر نو زندہ کرنا اہم ہے۔ سلائی کے قدیم ہندوستانی آرٹ کا استعمال کرکے سمندر میں جانے والے لکڑی کے سلے ہوئے جہاز کی تعمیر کی تجویز ایک قابل ستائش پہل ہے۔ اس پروجیکٹ کا ہدف ہندوستان میں باقی ماندہ روایتی جہاز سازوں کی مہارت کا فائدہ اٹھانا اور ان کی غیر معمولی دستکاری ہنرمندی کی نمائش کرنا ہے۔ روایتی جہاز سازی کی تکنیکوں کا استعمال کرکے قدیم سمندری راستوں پر انہیں چلا کر یہ پروجیکٹ بحر ہند میں تاریخی بات چیت میں آگاہی حاصل کرنا چاہتا ہے، جس نے ہندوستانی ثقافت ، علم کے نظام ، روایتوں، تکنیکوں اور نظریے کے بہاؤ کو سہولت آمیز بنایا ہے۔
سلے ہوئے جہاز پروجیکٹ کی اہمیت اس کی تعمیر سے کہیں زیادہ ہے۔اس کا مقصد بحری یادداشت کی بحالی اور شہریوں میں ہندوستان کی مالا مال بحری وراثت میں فخر کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس کا مقصد بحر ہند سے جڑنے والے ممالک کے درمیان ثقافتی یادداشت کو بڑھاوا دینا ہے۔
منصوبے کی مکمل دستاویزات سازی کیٹ لاگنگ سےیہ یقینی بنایا جاسکے گا کہ بیش قیمت معلومات مستقبل کے پس منظر کے لئے محفوظ ہیں۔ یہ پروجیکٹ نہ صرف ایک غیر معمولی کشتی-سازی کی کوشش کی نمائندگی کرتا ہے،بلکہ ہندوستان کے تکسیری ثقافتی ورثے اور قدیم سمندری سفر کی روایتوں کے ثبوت کے شکل میں بھی کام کرتا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…