تہذیب و ثقافت

یوم اردو نہیں عملی اقدام : روشن صدیقی

یوم اردو نہیں عملی اقدام
بڑے بڑے سیاسی رہنماں ہوں یاقاءیدین قوم وملت کو ہر سال یاد کرنے کے لیے انکی پیدایش کے دن کو کسی ایک خاص نام سے یاد کیا جاتا ھے.مثلآ یوم اطفال,یوم اساتذہ,یوم عدم تشدد,بلیان دیوس,راشٹریہ ایکتا دیوس,یوم سر سید اور یوم اردو وغیرہ.
آج معاشرہ میں کچھ لوگ اپنے خانوادے کے بڑے بزرگوں کو بھی یاد کرنے کے لئے سالہا سال انکی پیدایش  کے دن ایک خاص قسم کے پروگرام کو اپنے طرز پر انجام دیتے ہیں.جسمیں انکی حیات و خدمآت کے روشن پہلوں کو بیان کر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ظہرانہ,عصرانہ یاعشاءیہ کے بعد پروگرام ختم ہوجاتے ہیں.جو اپنے آپ میں ایک رسمی تقریبات کا حصہ بن چکی ہیں.
عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت
یہ حقیقت ھے کہ کسی بھی کام کا آغاز کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم کاہونا ضروری ھے.جہاں ایسے ماحول کی تشکیل کی جاےء جس سے افراد کی ذہن سازی بھی ہو اور علم وآگہی میں اضافہ بھی.لہزا ! اس قسم کے پروگرام میں مزید نیاپن لانے کی ضرورت ھے.فی الوقت جس شخصیت کی شان میں درجات کو مزید بلند کرنے کے تعلق سے پروگرام کیا جاتا ھے,اسمیں انکی زندگی کے مختلف روشن پہلوں میں بالخصوص تعلیم ,صحت,روزگار,قومی یکجہتی اور زبان سے متعلق صاحب شخصیت کا جوبھی صالح افکار ونظریات اور عزاءم رہا ہو اسے اجاگر کرتے ہوئے اس  پر عملی اقدام اٹھانے کی ضرورت ھے.اسی تعلق سے اسوقت ایک نام وہ ھے”یوم اردو” جو شاعر مشرق علامہ اقبال رحمتہ  کی یوم پیدائش پر منایا جاتا ھے.
گھر کے دروازے پر اپنے نام کا نیم پلیٹ
آئیندہ 9 نومبر 2022 کو متعدد مقامات پر تقریبات ہونے والی ہیں.اس سلسلے میں زبان اردو  کو ہی لیں تو اردو کے نام پر جو پروگرام منعقد کےء جایں اسمیں اردو سے تعلق رکھنے والے افراد خواہ انکی مادری زبان اردو ہو یا نہ ہو لیکن وہ خود اردو داں کے علاوہ اردو نواز اور اردو کے لےء مخلص و ہمدرد ہوں.انکے شب وروز کی زندگی میں فروغ اردو کے تعلق سے ابتک جو بھی عملی اقدام رہے ہوں,ازسرے نو زبان اردو کےحقوق کی اداءیگی کے لےء نےء نےء اقدام اٹھانے کی ضرورت ھے.جس سے زبان اردو کی آبیاری ہو اور اسکی صحیح معنوں میں خدمت بھی ہوتی رہے.
مثلا اردو سے نابلد لوگوں کو اردو سے روشناس کرانا نیز اپنی شب وروز کی زندگی میں جہاں جہاں تھوڑی سی بھی گنجايش  ہو مثلا سرکاری یا غیر سرکاری دفاتر میں, کسی سے خط وکتابت,سامان کی خرید وفروخت کاحساب رکھنے,اپنے گھر کے دروازے پر اپنے نام کا نیم پلیٹ اور اپنی دکانوں کے بورڈ میں دیگر زبانوں کے ساتھ اردو زبان کا استعمال کرنے کا عمل شروع ہو.
ہم اپنا احتساب کرنے میں کامیاب ہونگے
حاضرین محفل کے افراد کو بھی اعتماد میں لیکر ائیندہ ایسا ہی کرنے کا عہد لیں.اسی کے ساتھ اردو کو زندہ رکھنے کے لےء حسب استطاعت اردو اخبار ورسایل بھی اپنے نام جاری کراءیں.ایسا کرنے پر ہم اپنا احتساب کرنے میں کامیاب ہونگے.ہمیں اس بات کا بھی علم ہو جائگا کہ آج ہم کہاں ہیں اور آگے کیا کرنا ھے ?بلاشبہ یہ وقت کی اہم ضرورت ھے.یقینا اس سے بہتر خراج عقیدت کیا ہو سکتا ھے.
نتیجہ فکر
روشن صدیقی
ناصر لائیبریری
گورکھپور
Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago