Categories: تعلیم

مشرقی نظریۂ شعر کے مطابق شعر بآواز بلند اور آہنگ کے ساتھ پڑھنے کی چیز ہے: ایڈووکیٹ خلیل الرحمن

<h3 style="text-align: center;">
مشرقی نظریۂ  شعر کے مطابق شعر بآواز بلند اور آہنگ کے ساتھ پڑھنے کی چیز ہے: ایڈووکیٹ خلیل الرحمن</h3>
<p dir="RTL" style="text-align: center;">
<strong>انڈیا انٹر نیشنل سینٹر میں قرأت شعر کی نزاکت پر پروفیسر خواجہ محمد اکرام اور پروفیسر سید اختر حسین نے بھی اظہار خیال کیا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>ڈاکٹر محمد رکن الدین</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
انڈیا انٹرنیشنل سینٹر کے سیمینار ہال میں انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین اسٹڈیز اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کے اشتراک سے قرأت شعر کی نزاکت پر خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا جس میں پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی، پروفیسر انور پاشا، پروفیسر علیم اشرف، پرفیسر مجیب الرحمن، ڈاکٹر اطہر فاروقی، ایڈووکیٹ ناصر عزیزوغیرہ نے شرکت کی۔پروگرام کا آغاز گیتا کی آواز میں گیتانجلی کے خوب صورت کلام کے ذریعے ہوا۔ اس کے بعد انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین انسٹی ٹیوٹ کے چیئر مین اور اس پروگرام کے روح رواں پروفیسر سید اختر حسین نے تمام مہمانوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے استقبال کیا۔ ایڈووکیٹ خلیل الرحمن کا تفصیلی تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ شعریات کے تمام گوشوں پر اچھی گرفت اور انگریزی، عربی، فارسی اور اردو ادب پر انھیں دسترس حاصل ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<img alt="" src="https://www.urdu.indianarrative.com/upload/news/WUA.jpg" style="width: 750px; height: 500px;" /></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پر وفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین اسٹڈیز اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی ادبی خدمات کا مختصرحوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نے کورونا کے عہد میں متعدد ادبی، علمی، تہذیبی اور ثقافتی پروگرا م آن لائن پلیٹ فارم پر پیش کیا۔ ہر چند کہ کورونائی عہد مایوسیوں کا عہد رہا لیکن ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نے اپنی خالص علمی اور ادبی سرگرمیاں جاری رکھی۔اب جب کہ حالات کچھ سازگار ہوئے تو، فائدہ اٹھاتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف انڈو پرشین اسٹڈیز اور ورلڈ اردو ایسوسی ایشن نے ایک اہم اور منفرد موضوع پر لیکچر کا اہتمام کیا۔ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے سیمینار ہال میں موجود تمام سامعین اور خاص طور پر سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم سے وابستہ ناظرین و سامعین کا استقبال کیا۔ خاص طورپر اس پروگرام کے روح رواں پروفیسر سید اختر حسین کا تعارف کراتے ہوئے اس پروگرام کے انعقاد کے اغراض و مقاصد پر انھوں نے روشنی ڈالی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<img alt="" src="https://www.urdu.indianarrative.com/upload/news/wua3.jpg" style="width: 750px; height: 500px;" /></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایڈووکیٹ خلیل الرحمن کے بارے میں کہا کہ جو لوگ اپنے سینے میں علم و تہذیب کا خزانہ لیے ہوئے ہیں، ان سے استفادہ کے لیے یہ پروگرام منعقد کیا گیا اور آئندہ بھی اس طرح کے پروگرام منعقد کیے جاتے رہیں گے۔ نیز پروفیسر خواجہ اکرام نے شاعری پر مختصر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تمام فنون لطیفہ میں شعر کو بہت اہمیت حاصل ہے، اس میں نغمگی اور آہنگ موجود ہوتا ہے اور کیف و سرور کا ایک عجیب معاملہ ہوتا ہے جس سے انسان جذباتی طور پر بہت مسرور ہوتا ہے۔ شعر زندگی کے داخلی و خارجی معاملات کا ترجمان ہے اس لیے اس کے تمام پہلوؤں پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شعر کو سمجھنا ایک مسئلہ ہے اور اسے درست لب و لہجے میں پڑھنا ایک الگ مسئلہ ہے اور ان دونوں کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<img alt="" src="https://www.urdu.indianarrative.com/upload/news/wua2.jpg" style="width: 750px; height: 500px;" /></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جناب خلیل الرحمن سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے قرأت شعر کی نزاکت کے حوالے سے بہت علمی اور معلوماتی خطبہ پیش کیا۔انھوں نے اپنے خطاب میں شعر کی مختلف جہتوں اور گوشوں پر روشنی ڈالی، مشرقی نظریۂ شعر پر انھوں نے خوب توجہ مرکوز کی اور اشعار کی قرأت میں آہنگ پر خوب زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ زبان کا ہر لفظ ایک آواز ہے۔ منظوم کلام میں الفاظ ایک خاص طرح کی نغمگی اور آہنگ پیدا کرتے ہیں۔ دور جاہلیت سے ہی شعر کی بلند خوانی کا سلسلہ قائم ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ لب و لہجے میں اتنی آہنگ اور ساز برقرار رہے کہ سامعین کو انبساط و سرور حاصل ہو، نہ کہ طبیعت مکدر ہوجائے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<img alt="" src="https://www.urdu.indianarrative.com/upload/news/wua4.jpg" style="width: 750px; height: 500px;" /></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس پروگرام کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر لائیو کیا گیا اور سامعین میں جناب شفیق الحسن، ڈاکٹر رکن الدین، ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر ابرار احمد، امتیاز رومی، ثنا فاطمہ وغیرہ نے شرکت کی۔ پروگرام کے اخیر میں پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اپنے خیال کا اظہار فرماتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے لیکچر مزید منعقد ہونے چاہیے کیوں کہ ایسی گفتگو سے ہمارے علم میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ لیکچر کے بعد سوال و جواب کا طویل سلسلہ بھی چلا جس سے موضوع اور اس لیکچر کے مختلف گوشوں کی مزید وضاحت ہوئی اور کامیابی کے ساتھ پروگرام کا اختتام پذیر ہوا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>(ڈائریکٹر ورلڈ اردو ایسوسی ایشن، نئی دہلی)</strong></p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago