تعلیم

ابنائے قدیم شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سفیرہیں: پروفیسر اقتدار محمد خان

انسانوں کا شماراشرف المخلوقات میں ہوتا ہے کیوں کہ ان میںعلم واخلاق کے عناصرکے ساتھ باہمی محبت وشفقت اوررشتوں کا احساس پایا جاتا ہے اوران ہی خصوصیات سے ملک ومعاشرہ ترقی کرتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہارپروفیسر اقتدار محمد خان،صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیزنے بزم طلبہ کی طرف سے منعقد الوداعی تقریب میں کیا۔انہوںنے فارغ ہونے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ ہمیشہ یہ یاد رکھیں کہ آپ کا تعلق شعبہ اسلامک اسٹڈیز سے ہے اس لیے زندگی کے کسی بھی میدان میں انتشارکا سبب نہ بنیں۔

مہمان اعزازی، پروفیسر محمد اسحق،ڈین،فیکلٹی آف ہیومینیٹیزاینڈ لینگویجزنے فرمایا کہ شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے طلبہ و طالبات کی علمی و ثقافتی سرگرمیاں لائق ستائش اورقابل تعریف ہیں۔اگروہ اپنی صلاحیتوں کو پہچان لیں تو یہ ان کے لیے سب سے بڑا سرمایہ ہوگا،نیزانہوں نے طلبہ کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تاریخ سے واقف کراتے ہوئے اکابرین جامعہ کی قربانیوں کا مطالعہ کرنے کی تاکید کی۔

ڈاکٹرخورشید آفاق ،مشیر بزم طلبہ نے بزم طلبہ کی سالانہ کارکردگی پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ پوری ٹیم نے مفاہمت اور صبر کے ساتھ کام کیا ہے جو یقینا قابل تعریف ہے۔ پروگرام کا آغاز شعبہ کے طالب علم شرجیل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔امن عثمان نے نعت پاک پیش کی جب کہ بزم طلبہ کے نائب صدرعبدالسمیع نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور جنرل سکریٹری محمد ثاقب نے بزم طلبہ کی سالانہ رپورٹ دی۔

 نداپروین نے غزل سے سامعین کو محظوظ کیا اور محمد عتیق نے الوداعی نظم پیش کی۔بی اے سال اول،دوم اورایم اے سال اول کے طلبہ و طالبات نے امسال شعبہ سے فارغ ہونے والے ساتھیوں کومخصوص ٹائٹل سے نوازا اور انہیں ٹرافیاں دیں۔

اسی دوران ایم اے اور بی اے میں امتیازی نمبروں سے کام یاب ہونے والے طلبہ، صدائے جوہر کے مدیرمحمد اکرم، نائب مدیرمعزالحق ،اقراء طاہر اور شعبہ کی ثقافتی سرگرمیوںمیں متحرک رہنے والے محمد حمزہ،سکینہ خلودکوسند اور ٹرافی سے نوازا گیا۔آخر میں سکینہ خلود کی تیار کردہ ڈاکومنٹری دکھائی گئی ۔ پروگرام کی نظامت ابوسالم یحییٰ ،جویریہ عبداللہ،محمد شہنواز،صدیق اکرم،صائمہ ناز،عذراء شفیع شاہ اورمحمدنعمان نے کی۔

محمدابراہیم خان ،محمد مدبر، احمدصفی، اقصیٰ حسین نے اپنے تاثرات نیز وافقہ نے کلمات تشکر ادا کیے۔اس موقع پر شعبہ کے جملہ اساتذہ کے علاوہ ریسرچ اسکالرس اور طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔پروگرام کو کام یاب بنانے میں محمدثاقب(ریسرچ اسکالر)،درخشاں،شیما نیاز، شاہین خان،صفرہ اختر،عبدالرحمن،انم خان،عمر ناصر،اشعر احمد،مصباح خان، عاتکہ خانم،احتشام علی،سعدیہ مرزا،اورشیخ عظمیٰ نسیم نے اہم کردار ادا کیا۔

Dr. R. Misbahi

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago