بغیر تنخواہ کے پڑھاتے ہیں اساتذہ، طلبہ بھی ا سکول کا نام پوری دنیا میں روشن کر رہے ہیں
بنگلہ دیش کے سلہٹ ضلع میں ایک 103 سال پرانا سنسکرت اسکول ہے جو سناتن دھرم کے پیروکاروں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس اسکول میں ہندووں کے علاوہ مسلمان طلبا بھی دیوانی کی تعلیم حاصل کر ویدک منتر پڑھتے ہیں۔
اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر دلیپ کمار داس چودھری نے بتایا کہ شری ہٹ سنسکرت کالج 1920 میں اس وقت کی حکومت ہند کے صوبے آسام میں برطانوی دور حکومت میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت کے زمیندار اجے کرشن رائے نے کالج کے قیام کے لیے 18 بیگھہ زمین عطیہ کی تھی۔
ڈاکٹر چودھری نے بتایا کہ ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم سے پہلے بنگلہ دیش کا سلہٹ ضلع آسام کا حصہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اسکول قیام پاکستان کے بعد بند کر دیا گیا تھا تاہم کچھ عرصہ بعد مقامی لوگوں کی کوششوں سے اسکول دوبارہ چلنے لگا۔ پرنسپل کے مطابق جب 1971 میں بنگلہ دیش ایک آزاد اور خودمختار ملک بنا تو سری ہٹ سنسکرت کالج کو حکومت کے محکمہ تعلیم سے الحاق مل گیا۔ اس سے پہلے یہ حکومت ہند کا تسلیم شدہ اسکول تھا۔
شری ہٹ سنسکرت کالج میں ایک ساتھ400 ہندو اور مسلم طلبا حاصل کر رہے ہیں تعلیم
ایک سوال کے جواب میں پرنسپل ڈاکٹر چودھری نے بتایا کہ اس وقت شری ہٹ سنسکرت کالج میں 400 ہندو اور مسلم طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ سنسکرت، نو ویاکرن، شڈ درشن، آیوروید وغیرہ جیسے بہت سے مضامین یہاں پڑھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسکول کو بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے تسلیم ضرور کیا گیا ہے، لیکن پروفیسرز وغیرہ کی تنخواہ کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی مالی امداد نہیں ملتی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اسکول کے اخراجات کیسے پورے ہوتے ہیں، ڈاکٹر چودھری نے بتایا کہ شری ہٹ سنسکرت مہاودیالیہ کے نام پر بنگلہ دیشی کرنسی میں ایک کروڑ روپے کی رقم کافی عرصے سے بینک میں جمع ہے۔ اس کے سود اورکچھ رقم طلبا سے فیس کے طور پر وصول کی جاتی ہے جس سے اسکول کے اخراجات چلتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسکول کے اساتذہ بغیر تنخواہ کے درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ پرنسپل کے مطابق، قدیم آیورویدک متون جیسے سشروت چکتسا، چرک سمہیتا اور بھرگو سمہیتا کے علاوہ، اسکول کے آیوروید شعبہ میں جدید فزیالوجی کے مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں۔
مشہور سادھو سنتوں اوردانشوروں کی سرزمین رہی ہے سلہٹ
پرنسپل ڈاکٹر چودھری نے بتایا کہ شری ہٹ سنسکرت کالج سے پاس آؤٹ ہونے والے طلبہ ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اپنی ذہانت اور صلاحیت کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سلہٹ کا قدیم نام ’’شر ی ہٹ‘‘ تھا۔ چیتنیہ مہا پربھو اور سبھاش پنڈت جیسے کئی سنتوں اوردانشور سلہٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ رابندر ناتھ ٹھاکر نے سلہٹ کی سرزمین کو ’’شری بھومی‘‘ کا نام دیا تھا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…