تعلیم

اردو میں تدریس کے علاوہ بھی کیریئر کے امکانات روشن ہیں:ڈاکٹر خالد مبشر

شعبہ اردو اسلام پور کالج میں ’اردو میں کیریئر کے امکانات‘ کے موضوع پر توسیعی خطبہ کا اہتمام

اسلام پور۔ 22/ دسمبر

 شعبہ اردو اسلام پور کالج میں  ایک توسیعی خطبہ کا اہتمام کیا گیا جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے استاد ڈاکٹرخالد مبشر نے اردو میں کیریئر کے امکانات پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کیریئر کے لیے اسی میدان کو چننا چاہئے جس میں آپ کی دلچسپی ہو۔ کوئی بھی موضوع اچھا یا برا نہیں ہوتا۔

آپ کی وابستگی اور لگن اس کو اچھا یا برا بناتی ہے۔ انہوں نے اردو زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کی سب سے بڑی طاقت اس کا صوتیاتی نظام ہے۔دنیا کی اکثر زبانوں کی آوازوں کو اس نے اپنے اندر سمیٹ کر رکھا ہے۔اردو والا کوئی بھی زبان آسانی سے سیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو ہی وہ واحد زبان ہے جو ہندوستان اور اس کے پڑوسی ملکوں میں رابطے کی زبان بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

شعبہ اردو اسلام پور کالج میں ’اردو میں کیریئر کے امکانات‘ کے موضوع پر توسیعی خطبہ کا اہتمام

اردو رسم الخط کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اردو رسم الخط کی وجہ سے اردو والے بہت سی عالمی زبانوں سے جڑ جاتے ہیں۔ اردو میں کیریئر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اردو والے صرف درس وتدریس ہی نہیں بلکہ کسی بھی شعبہ میں اپنا کیریئر بنا سکتے ہیں۔  انہوں نے اردو طلبا کو احساس کمتری سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی زبان تہذیب اور کلچر پر فخر کرنا چاہئے۔

اس موقع پر علاقہ کے مشہور شاعر جہانگیر نایاب صاحب نے اپنا کلام پیش کیا۔ پروگرام کے افتتاحی خطاب میں شعبہ کے استاد ڈاکٹر عزیر احمد نے کہا کہ عام طور پر لوگ انجینرنگ اور میڈیکل میں ہی اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں لیکن کیریئر صرف انہی میدان میں نہیں ہے۔ زبان کو بھی کیریئر کے طور پر منتخب کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مہمان محترم کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ وہ اردو کے باصلاحیت محقق اور شاعر ہیں۔

پروگرام کے افتتاحی سیشن میں شعبہ کے استاد ڈاکٹر عزیر احمد خطاب کرتے ہوئے

 کالج کی گورننگ باڈی کے ممبر جناب ذاکر حسین نے اپنے خطاب میں علاقے سے اردو کے ختم ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہار سے الگ ہونے کے وقت یہاں اردو ہی اسکولوں میں میڈیم کے طور پر رائج تھی لیکن اب وہ صورتحا ل نہیں ہے۔ کالج کے ٹیچر انچارج پروفیسر کاجل رنجن بسواس نے کہا کہ آج کی گفتگو سے ہم سب کو معلوم ہوا کہ اردو ایک اہم زبان ہے۔  اردو والے طلبا کو احساس کمتری میں نہیں مبتلا ہونا چاہئے۔ پروگرام کی نظامت شعبہ کے استاد ڈاکٹر محمد شہنواز عالم نے اور شکریہ کی رسم ڈاکٹر محبوب عالم نے انجام دی۔ پروگرام میں کالج کے مختلف شعبوں کے اساتذہ کے علاوہ طلبا کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس خبر کو بھی پڑھ سکتے ہیں

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago