جامعہ اسلامیہ کی لا فیکلٹی کی ڈیبیٹنگ سوسائٹی۔اظہار نے’بھاشا سنگم۔پہلے قومی کثیر لسانی خطابی مقابلہ‘ کا کامیاب انعقاد کیا۔اس میں ملک کے مختلف خطوں اور علاقوں کے طلبانے حصہ لیا۔
یہ مقابلہ مورخہ چار مئی دوہزارتئیس کو بارہ مقامی زبانوں یعنی ہندی،انگریزی،اردو،بنگالی،کشمیری،ملیالم،مراٹھی،تمل،انگریزی،بھوجپوری،پنجابی،اور گجراتی میں منعقد ہوا تھا جسے شرکا نے کافی پسند کیا۔ ملک میں یہ پہلا مقابلہ تھا جس میں بارہ مختلف زبانوں کے شرکا نے ایک ہی موضو ع پر ایک ہی پلیٹ فارم پرمقابلے میں حصہ لیا۔
مقابلہ دومرحلوں یعنی پری لم اور فائنل راؤنڈ میں ہوا۔پری لم مقابلہ آن لائن تھا جس میں شرکا سے ویڈیو بناکر ارسال کرنے کو کہا گیا تھا۔ پری لم راؤنڈ میں ملک کے سو سے زیادہ اداروں سے دوسو پچاس رجسٹریشن موصول ہوئے۔اسکریننگ کے بعد سب سے بہتر چھیاسٹھ شرکا نے چار مئی دوہزارتیئس کو منعقدہ فائنل مقابلے کے لیے کوالیفائی کیا۔
مقابلے کی افتتاحی تقریب میں ترانہ جامعہ کی نغمہ سرائی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی گزشتہ سو سال کی حصولیابیوں پر مبنی ویڈیو فلم کی نمائش اور قرآن پاک کی تلاوت کے پروگرام شامل تھے۔کیو ں کہ مقابلے کا مرکزی خیال ہندوستان کی جی ٹوینٹی کی صدارت سے منسلک ہے اس لیے اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی غرض سے دو ویڈیو چلائے گئے جن میں ایک جی ٹوینٹی کے لوگو کی اہمیت کے ساتھ اس کے دائمی معنی کو اجاگر کررہا تھا جب کہ دوسرے ویڈیو میں دکھایا گیا تھاکہ جی ٹوینٹی صرف سفارت کار اور بیوروکریٹس ہی نہیں بلکہ ہر شہری اور طالب علم اس کی مضبوط اساس ہیں۔
اس کے بعد پروگرام کا سب سے اہم اور ہندوستان کی کثرت کی بہترین مثال یعنی تہذیبی وثقافتی رقص شرو ع ہوا۔رقص پروگرا م میں تمل ناڈو کے بھرت ناٹیم سے لے کر کشمیری بومرو رقص تک ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے رقص تھے جس کا مقصد مشترکہ تہذیبی ورثے کے اظہارکے ساتھ یہ پیغام دینا بھی تھا کہ گرچہ ہم مختلف تہذیبی پس منظروں سے آتے ہیں تاہم ہمارے اندر ایک وحدت ہے۔شرکا رقص پروگرام سے بہت محظوظ ہوئے اورانھو ں نے اداکاروں کے بہترین مظاہرے کے لیے خوب تالیاں بھی بجائیں۔
بعد ازاں ایک تعارفی اور تہنیتی پروگرام ہوا جس میں معزز مہمانان جن میں جناب کے۔مہیش،آئی اے ایس،اسپیشل ڈائریکٹر،یونین ٹیریی ٹیریز سول سروسز(مہمان خصوصی)ڈاکٹر نیپا چودھری انڈر سیکریٹری برانڈنگ ڈپارٹمنٹ، جی ٹوینٹی سیکریٹریٹ(مہمان اعزازی)پروفیسر نجمہ اختر(پدم شری) شیخ الجامعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ (سرپرست اعلی)شامل تھے۔فیکلٹی آف لا کے ڈین،ڈاکٹر اقبال حسین نے سامعین کو مقابلے کی اہمیت اور جی ٹوینٹی صدارت کی اہمیت کے متعلق بتایا۔
پروفیسر نجمہ اختر(پدم شری)،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ پروگرام کی سرپرست اعلی تہذیبی و ثقافتی پروگراموں میں بہترین مظاہروں کے ساتھ ساتھ جس طور پر کثرت کے تصور کے تئیں بیداری کو عام کرنے کی کوشش کی گئی تھی اسے دیکھ کر متعجب ہوئیں۔بارہ زبانو ں میں تقریری مقابلے کے انعقاد کے تصور کو پیش کرنے والے فیکلٹی آف لا سے بھی خوش تھیں کہ انھوں نے مقامی زبانوں کے فروغ کی پہل کی جو کہ کسی بھی ذمہ دارے ادارے کی اہم بنیاد ہوتی ہے۔اس موقع پر انھو ں نے بتایاکہ کس طرح کے جامعہ کے فارغین ملک کے تعلیمی نظام میں تعمیری کردار اداکررہے ہیں اور آسان فیس کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کررہے ہیں اور ترقی و کامرانی کا یہ سلسلہ ہنوزجاری ہے۔
مزید برآں،ہندوستانی کی جی ٹوینٹی صدارت اور اس کی نزاکتوں سے متعلق طلبا کو تمام باتوں کو علم ہو اس سلسلے میں بھی فیکلٹی آف لا کی جانب سے خطابت کے پروگرام کے انعقاد کی اہمیت کو بتایا۔انھو ں نے فیکلٹی آف لا کی مساعی اور بہتر سے بہتر کرنے کی چاہ کی ستائش کرتے ہوئے اپنی تقریر ختم کی۔مہمان خصوصی جناب کے۔مہیش نے اپنی تقریر میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں آنے کے لیے وہ پرجوش تھے۔ملک کی تعمیر و ترقی میں جامعہ کے رول کے سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اپنی بصیرت افروز تقریر کا آغاز کیا۔
بارہ زبانو ں میں خطابت کا پروگرام منعقد کرنے کے تصور اور وہ بھی جی ٹوینٹی کے مرکزی خیال پر جوکہ صرف ملک کے لیے ہی نہیں بلکہ ملک کے ہر شہری کے لیے بڑی چیزہے کی تعریف کرتے ہوئے وہ اس سے خوش تھے۔انھوں نے قومی سطح کی کثیر لسانی تقریری مقابلے کے انعقاد کی کوششوں کی تعریف کی جو کہ ہندوستان میں پہلی مرتبہ ہورہاہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسی عظیم الشان درس گاہ میں مدعو ہونے کی وجہ سے وہ انتہائی فخر محسوس کررہے تھے۔
افتتاحی تقریب کے مہمان اعزازی ڈاکٹر نیپا چودھری انڈر سیکریٹری،جی ٹوینٹی سیکریٹریٹ برانڈنگ ڈپارٹمنٹ تقریری مقابلے کے تصور سے خوش گوار حیرت میں تھیں اور اس نوع کا شان دار پروگرام جو کہ ہندوستان کی جی ٹوینٹی کی صدارت کے جوہر کی اشاعت میں مدد بہم پہنچائے گا منعقد کرنے کے لیے پوری جی ٹوینٹی سیکریٹریٹ کی جانب سے تہنیت پیش کی۔انھوں نے جی ٹوینٹی سیکریٹیریٹ کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا کیوں کہ جی ٹوینٹی کی پوری ٹیم اس پروگرام کا حصہ بننا چاہ رہی تھی۔ انھوں نے جی ٹوینٹی صدارت کے اصل مطلب کی تفہیم کی اہمیت کو بھی اجاگر کیااور بحث میں کئی نئی جہات کا اضافہ کیا نیز پروگرام کا حصہ ہونے پر بھی وہ نہایت خوش تھیں۔
کوکنوینر کے اظہار تشکر کے ساتھ افتتاحی تقریب اختتام پزیر ہوئی۔اختتامیہ تقریب شام ساڑھے چار بجے شروئی ہوئی جس میں شرکا اورمندوبین کا پرجوش خیر مقدم کیا گیا۔ان مندوبین میں ہمارے مہمان خصوصی ڈاکٹر سنجیو چوپرا ریٹائرڈ، آئی اے ایس سابق ڈائریکٹر ایل بی ایس این اے اے مسوری، اور پروفیسر ڈاکٹر اقبال حسین،ڈین،فیکلٹی آف لا،جامعہ ملیہ اسلامیہ شامل تھے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…