سابق صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووِند نے آج ’امبیڈکر اینڈ مودی: ریفارمرس آئیڈیاز پرفارمرس امپلی منٹیشن‘ نامی کتاب کا اجراء کیا۔ اس موقع پر اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر، بھارت کے سابق چیف جسٹس جناب کے جے بالاکرشنن، اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن اور بلیو کرافٹ ڈجیٹل فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر جناب ہتیش جین موجود تھے۔
اس موقع پر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے جناب انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ یہ کتاب محض عظیم مصلح ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے بلند نظریات اور تصوریت کا مجموعہ ہی نہیں ، بلکہ گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ ان نظریات کو کیسے عملی جامہ پہنایاگیا ، اس کی تالیف بھی ہے۔ یہ کتاب ڈاکٹر امبیڈکر کے خواب کی تکمیل کے لیے کی گئیں زبردست کوششوں کی ایک دستاویزی شکل ہے۔
جناب ٹھاکر نے ڈاکٹر امبیڈکر کے تعاون کو یاد کیا اور کہا کہ وہ عمدہ سیاست داں تھے جن کے نظریات، اعمال اور فلسفے نے ہمارے ملک و قوم کی بنیاد رکھی جسے آج ہم جانتے ہیں۔وزیر موصوف نے مزید کہا، ’’امبیڈکر نے اپنی پوری زندگی مساوات، انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے لیے لڑتے ہوئے وقف کردی۔ وہ حاشیے پر موجود اور سماجی طور پر دبے کچلے افراد کے ترجمان تھے۔ ان کی زندگی اور اثر و رسوخ جدید بھارت کی تعمیر میں زبردست طور پر اثرانداز ہوئے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اولین وزیر قانون کی حیثیت سے، ڈاکٹر امبیڈکر نے امتیاز سے پاک ایک ایسے سماج کا تصور پیش کیا، جو حاشیے پر موجود افراد کو قومی دھارے میں لے کر آیا، جو ترقی کے پھل مساوی طور پر سب کو تقسیم کرتا ہے، تاہم آزادی کے بعد حکومتوں کی کوششیں ان نظریات کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ثابت ہوئیں۔ حکومت نے 2014 کے بعد سے ان ہی مقاصد کی حصولیابی کے لیے بغیر تھکے کام کیا ہے۔
حکومت کے بنیادی فلسفے کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب ٹھاکر نے کہا کہ سب سے پہلے .حکومت سازی کے بعد، وزیر اعظم نے یہ اعلان کیا کہ وہ خود کو دلتوں ، دبے کچلوں اور سماج کے محروم طبقات کے مفادات کے لیے وقف کریں گے۔تب سے لے کر، حکومت کے کام اور پالیسیاں انتودیہ کے اصول پر عمل پیرا ہیں۔ خواہ میک ان انڈیا ہو، یا پیداواریت سے مربوط ترغیباتی اسکیمیں، یہ حکومت کی وہ پہل قدمیاں ہیں جن کا مقصد جدید بھارت کے خواب کو اسی انداز میں پورا کرنا ہے جیسا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے تصور پیش کیا تھا۔
ڈاکٹر امبیڈکر کی زندگی کے اصول ’بہوجن ہتائے، بہوجن سکھائے‘ (عوام کی خوشی کے لیے، عوامی فلاح کے لیے ) کو ہمیشہ وزیر اعظم مودی کے ترقیاتی ماڈل میں بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے۔ تعلیم کے میدان میں، ملک نے آئی آئی ٹی ، آئی آئی ایم، آئی آئی آئی ٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ ملاحظہ کیا ہے۔ امبیڈکر کی تصوریت، اور اپنے خود کے یکساں عقائد سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے تعلیمی شعبے کو تیزرفتاری کے ساتھ تغیر سے ہمکنار کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا.
وزیر موصوف نے ملک کے بنیادی ڈھانچے میں رونما ہوئی بہتری کو اجاگر کیا اور کہا کہ بجلی ملک کے دور دراز کونوں تک پہنچ چکی ہے، 45 کروڑ سے زائد بینک کھاتے کھولے گئے ہیں، بحران کے دور میں خواتین کے بینک کھاتوں میں 31 ہزار کروڑ روپئے سے زائد کے بقدر کی رقم منتقل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ کام ہیں جو اس حکومت کی شناخت کرتے ہیں۔ جہاں ایک جانب بی ایچ آئی ایم (بھیم) نے ایک مضبوط ڈجیٹل ادائیگی نظام کے لیے مثال قائم کی، وہیں دوسری جانب ہم نے 11 کروڑ سے زائد بیت الخلاء اور 3 کروڑ سے زائد مکانات تعمیر کیے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…