Categories: تعلیم

نئی تعلیمی پالیسی مہاتما گاندھی کی ‘نئی تعلیم’ کی پیروی کرتی ہے: نائب صدر

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نائب صدرجمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے منگل کے روز کہا کہ ملک کی نئی تعلیمی پالیسی مہاتما گاندھی کی 'نئی تعلیم' کی پیروی کرتی ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں پرائمری یا سیکنڈری کلاسز میں مادری زبان کو ذریعہ تعلیم کے طور پر رکھنے کی تجویز بھی دی گئی ہے اور طلبا میں پیشہ وارانہ  صلاحیت بڑھانے کے لیے ہنر مندی کی تربیت پر زور دیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
قابل ذکر ہے کہ 1937 میں مہاتما گاندھی نے وردھا میں نئی تعلیم کی تجویز پیش کی تھی۔ اس میں مفت لازمی تعلیم کے علاوہ مادری زبان کو ذریعہ تعلیم بنانا اور طلبا کو ہنر کی تربیت دینا شامل تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نائب صدر جمہوریہ نائیڈو آج وردھا میں مہاتما گاندھی انترراشٹریہ ہندی وشو ودیالیہ کی سلور جوبلی تقریبات سے آن لائن خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے ذریعہ  گاندھی جی کے 'نئی تعلیم' اس کے تجربات پر کی گئی تحقیق اور مطالعہ،تعلیمی پالیسی سازوں کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نائیڈو نے کہا کہ ہماری دستور ساز اسمبلی نے طویل بحث کے بعد ہندی کو سرکاری زبان کے طور پر منظور کیا اور آٹھویں شیڈول میں دیگر ہندوستانی زبانوں کو بھی آئینی درجہ دیا۔انہوں نے کہا کہ ہر ہندوستانی زبان کی ایک شاندار تاریخ ہے، بھرپور ادب ہے، "ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے ملک میں لسانی تنوع ہے۔ ہمارا لسانی تنوع ہماری طاقت ہے کیونکہ ہماری زبانیں ہماری ثقافتی اتحاد کا اظہار کرتی ہیں“۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس تناظر میں نائب صدر جمہوریہ نے نوجوان طلبا پر زور دیا کہ وہ فرقہ، پیدائش، علاقہ، جنس، زبان وغیرہ کے امتیازات سے اوپر اٹھ کر ملک کے اتحاد کو مضبوط کریں۔زبان کے بارے میں مہاتما گاندھی کے خیالات کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے لیے زبان کا سوال ملک کی یکجہتی کا سوال تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ قومی زبان کے بغیر قوم گونگی ہے۔ اس سلسلے میں، انھوں نے ہندی کو آسان اور عام لوگوں کے لیے قابل رسائی بنانے پر زور دیا، تاکہ ہندی کا پھیلاؤ کثرت سے بڑھ سکے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندی پر اصرار کے باوجود مہاتما گاندھی اپنی مادری زبان کے تئیں ہر شہری کی حساسیت کو سمجھتے تھے۔ انہوں نے مادری زبان کو سوراج سے جوڑا۔ مہاتما گاندھی کا ماننا تھا کہ سوراج کا مطلب یہ نہیں تھا کہ کسی پر کوئی زبان مسلط کی جائے۔ سب سے پہلے مادری زبان کو اہمیت دینی چاہیے۔ اصل اظہار مادری زبان میں ہی ہو سکتا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago