استاد الاساتذہ مشفق ومربی پروفیسر ابن کنول(ناصر محمود کمال) صاحب شعبہ اردو ،دہلی یونیورسٹی میں ایک طویل عرصے (٤٣) سے درس وتدریس سے وابستہ رہے۔ابھی کل ہی شعبہ اردو سے آپ کی سبکدوشی ہوئ ہے۔آپ بیسیوں کتابوں کے مصنف ہیں ۔تخلیقی کاوشوں میں شاہکار افسانے،خاکے، انشائیے،ڈرامےاور سفرنامہ وغیرہ قابل رشک تصنیف ہیں۔تنقید میں بھی آپ کی خوب کاوشیں ہیں۔استاد محترم کی سرپرستی اور نگرانی میں ان گنت طلباء وطالبات نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کا شرف حاصل کیا ہے۔ان میں راقم الحروف بھی شامل ہے ۔
ایم اے میں تمام اساتذاۓ کرام کی محنت ،شفقت،اور رہنمائی شامل حال رہی ہیں۔وہیں ہمارے مشرف و مربی کی مشفقانہ نظر ایم اے کے ساتھ ساتھ ایم فل اور پی ایچ ڈی میں بھی رہی۔دوران تعلیم ایک شفیق پدر کی طرح بہتر مشوروں سے نوازتے رہے،کتب بینی کی ترغیب ،اچھی کتابوں کےمطالعوں کی تلقین ہمیشہ کرتے تھے ۔استاد محترم کی ایک بہت اچھی عادت یہ تھی کہ آپ ہمیشہ اپنے شاگردوں سے یہ کہا کرتے تھے کہ چاہے وہ آپ کے استاد ہوں یا نہ ہوں ان کی عزت ہمیشہ ملحوظِ خاطر رہے۔
سر! آپ کی یہ تمام باتیں آج بھی سر آنکھوں پر،آپ کے تمام شاگرد ملک کے ہر کونے میں مختلف شعبہ ہائے جات میں بر سر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔آپ کی شعبہ سے سبکدوشی ہوئ ہے۔آپ کی سرپرستی آج بھی شامل حال ہے۔آپ بحیثیت دنیاوی علوم و فنون کے اچھے استاد ہی نہیں تھے بلکہ دینی امور پر بھی آپ کی گرفت مضبوط ہے اور شاگردوں کو بھی عمل پیرا ہونے کی تلقین کیا کرتے تھے ۔اللہ آپ کے ساتھ ساتھ دیگر اساتذاۓ کرام کو بھی سلامت رکھے ۔ہمیشہ کی طرح آج بھی ہماری رہنمائی کرتے رہینگے،۔اللہ آپ کو دین ودنیا میں ہمیشہ بلند وبالا رکھے۔۔۔۔۔آمین یا رب العالمین
تحریر : ڈاکٹر محمد ارشد ندوی