Urdu News

دہلی یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے اختتامی پروگرام سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

دہلی یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے اختتامی پروگرام سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

دہلی یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے اختتامی پروگرام سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

دہلی یونیورسٹی کے اس سنہرے پروگرام میں موجود ملک کے وزیر تعلیم جناب دھرمندر پردھان جی، ڈی یو کے وائس چانسلر محترم یوگیش سنگھ جی، سبھی پروفیسران، اساتذہ اور سبھی میرے نوجوان ساتھی۔ آپ لوگوں نے مجھے جب یہ دعوت دی تھی، تبھی میں نے طے کر لیا تھا کہ مجھے آپ کے یہاں تو آنا ہی ہے۔ اور یہاں آنا، اپنوں کے درمیان آنے جیسا ہے۔

اب سو سال کی یہ فلم ہم دیکھ رہے تھے، دہلی یونیورسٹی کی دنیا کو سمجھنے کے لیے۔ صرف دو  عظیم شخصیات کو دیکھ لیتے ہیں تو بھی پتہ چل جاتا کہ  دہلی یونیورسٹی نے کیا دیا ہے۔ کچھ لوگ میرے سامنے بیٹھے ہیں، جن کو میں طالب علمی کے زمانے سے جانتا ہوں، لیکن اب بہت بڑے بڑے لوگ بن گئے۔ اور مجھے اندازہ تھا کہ میں آج آؤں گا تو مجھے ان سب پرانے ساتھیوں سے ملنے کا ضرور موقع ملے گا۔ اور مجھے مل رہا ہے۔

ساتھیوں،

ڈی یو کا کوئی بھی اسٹوڈنٹ ہو، کالج فیسٹ چاہے اپنے کالج میں ہو یا دوسرے کالج میں، اس کے لیے سب سے امپارٹنٹ یہی ہوتا ہے کہ بس کی طرح اس فیسٹ کا حصہ بن جائیں۔ میرے لیے بھی یہ ایسا ہی موقع ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج جب دہلی یونیورسٹی کے 100 سال کا جشن منایا جا رہا ہے، تو جشن کے اس ماحول میں مجھے بھی آپ سب کے درمیان آنے کا موقع ملا ہے۔ اور ساتھیوں، کیمپس میں آنے کا مزہ بھی تبھی ہوتا ہے جب آپ کولیگس کے ساتھ آئیں۔ دو دوست چل دیے گپیں مارتے ہوئے، دنیا جہان کی باتیں کریں گے، اسرائیل سے لے کر مون تک کچھ چھوڑیں گے نہیں۔ کون سی فلم دیکھی… او ٹی ٹی پر وہ سیریز اچھی ہے…

وہ والی ریل دیکھی یا نہیں دیکھی…ارے باتوں کا بے کراں سمندر ہوتا ہے۔ اس لیے،

میں بھی آج آپ کی ہی طرح دہلی میٹرو سے اپنے نوجوان دوستوں سے گپ شپ کرتے کرتے یہاں پہنچا ہوں۔ اس بات چیت میں کچھ قصے بھی پتہ چلے، اور کئی دلچسپ جانکاریاں بھی مجھے ملیں۔

آج کا موقع ایک اور وجہ سے بہت خاص ہے۔ ڈی یو نے ایک ایسے وقت میں اپنے 100 سال مکمل کیے ہیں، جب ملک اپنی آزادی کے 75 سال پورے ہونے پر امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ کوئی بھی ملک ہو، اس کی یونیورسٹیز، اس کے تعلیمی ادارے اس کی حصولیابیوں کی سچی عکاسی کرتے ہیں۔ ڈی یو کے بھی اس 100 برسوں کے سفر میں کتنے ہی تاریخی موڑ آئے ہیں! اس میں کتنے پروفیسرز کی، کتنے اسٹوڈنٹس کی اور کتنے ہی دوسرے لوگوں کی زندگی جڑی رہی ہے۔ ایک طرح سے، دہلی یونیورسٹی صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک تحریک رہی ہے۔ اس یونیورسٹی نے ہر تحریک کو جیا ہے۔ اس یونیورسٹی نے ہر تحریک میں جان بھر دی ہے۔ میں اس تاریخی موقع پر یونیورسٹی کے سبھی پرفیسرز اور اسٹاف کو، سبھی اسٹوڈنٹس کو اور ایلومنی کو  تہ دل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

Recommended