اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ دہلی یونیورسٹی بھارت کی بھر پور مالامال ثقافت اور گوناگونیت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ملک اور بیرون ملک ہر شعبے میں دہلی یونیورسٹی کا تھوڑا سا حصہ ضرور ہے۔ تاہم کوئی بھی ادارہ محض اپنی پرانی شان و شوکت پر قائم نہیں رہ سکتا۔ آج کی تیز رفتار تبدیلیوں کی دنیا میں ایک ادارے کو خود کو مسلسل نئے سرے سے بنانا ہوگا۔ دہلی یونیورسٹی کی برادری کو مہارت کے پیمانے پر ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کی رہنمائی کرنے کا فرض نبھانا چاہئے اور اس طرح اسے عالمی سطح پر بہترین کارکردگی اور موازنہ کرنے والے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ایک نمایاں مقام حاصل کرنا چاہئے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں تمام زبانوں اور ثقافتوں کا احترام اور خیر مقدم ضرور کرنا چاہیے لیکن ہمیشہ اپنی جڑوں سے جڑے رہنا چاہیے۔ احیاء اور تخلیقی صلاحیتیں جڑوں سے ہی آتی ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ بھارت کی سرزمین سے جڑے رہتے ہوئے دنیا بھر میں دستیاب بہترین علم حاصل کرنے کے گاندھی جی کے مشورے پر عمل کریں۔
طلباء سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں کی پہلی لڑکی ہیں جو تعلیم کے لیے شہر گئی ہیں۔ ان کے ہم جماعتوں میں بھی بہت سے ایسے طالب علم ہوں گے جن کے خاندان یا گاؤں کا کوئی بھی فرد ان سے پہلے یونیورسٹی کی تعلیم حاصل نہیں کر سکا ہوگا۔ ایسے طلباء بہت ہونہار اور محنتی ہوتے ہیں۔ وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے بڑے جوش و خروش کے ساتھ یونیورسٹی آتے ہیں۔ بعض اوقات وہ ‘احساس کمتری’ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کسی بھی حساس معاشرے میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ یہ اساتذہ اور دیگر طلباء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے پہلی نسل کے یونیورسٹی کے طلباء کی حوصلہ افزائی کریں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…