تعلیم

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر باوقار مذاکرے کا انعقاد

پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی، پروفیسر خالد محمود، پروفیسر شہناز انجم، پروفیسر وہاج الدین علوی، پروفیسر شہپر رسول اور ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی کی شرکت

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پچاس ویں سال گرہ کے موقعے پر یونیورسٹی کے وسیع انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی آڈیٹوریم میں باوقار مذاکرے کا انعقاد کیا گیا، جس میں شعبے کے سبک دوش اساتذہ نے اپنے زمانے کی علمی و ادبی سرگرمیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے پرانی یادوں کو بھی تازہ کیا۔ شرکائے مذاکرہ کا استقبال کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ شعبے نے نصف صدی کاسفر مکمل کیا ہے اور اس مذاکرے میں شریک شعبے کے بیشتر سابق اساتذہ اس پورے سفرکے بڑے حصے کے چشم دید گواہ ہیں۔

اس اعتبار سے یہ مذاکرہ نہایت معنی خیز ہوجاتا ہے۔ پروفیسر قاضی عبیدالرحمن ہاشمی نے کہا کہ یہ شعبہ تنویراحمد علوی، گوپی چند نارنگ، شمیم حنفی اور عنوان چشتی جیسے ممتاز ادیب و نقاد کا ورثہ رکھتا ہے۔ مجھے اس شعبے میں استاذ اور صدر شعبہ کی حیثیت سے جو کچھ خدمت کاموقع ملا وہی میری زندگی کا حاصل ہے۔ خصوصاً یو جی سی ، ڈی آر ایس پروجیکٹ لانے میں جو کوششیں میں نے کیں اس پر مجھے خوشی ہے۔

پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ اردو کی تدریس میرے لیے محض پیشہ اور منصبی فریضہ نہیں بلکہ میرا من پسند اور دلچسپ مشغلہ ہے۔ صدر شعبہ کی حیثیت سے مجھے تقریباً ایک کروڑ کی مالیت کا ٹیگور پروجیکٹ اور شعبے کا ترجمان، سال نامہ ارمغان جاری کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اس کے علاوہ کئی اہم سمیناروں کے انعقاد کا بھی موقع ملا۔

پروفیسر شہناز انجم نے کہا کہ اس شعبے کے اساتذہ نے میری تربیت میں جو کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ چنانچہ میں نے بھی بحیثیت استاذ اور صدر شعبہ طلبا کی علمی و شخصی تربیت اور شعبے کی سرگرمیوں میں پوری تندہی کے ساتھ حصہ لینے کی کوشش کی۔ خصوصاً طلبا تنظیم ’’بزم جامعہ‘‘ سے مجھے گہری دلچسپی رہی۔

پروفیسر وہاج الدین علوی نے کہا کہ اس شعبے کی مجموعی فضا ابتدا سے ہی نہایت علمی و ادبی رہی ہے اور اپنے بزرگوں کی صحبت سے میں نے بھرپور فیض حاصل کیا۔ بطور خاص میں نے ڈی آر ایس کے تیسرے مرحلے کے تحت قصیدہ، مرثیہ ، مثنوی اور داستان کے حوالے سے چار اہم سمینار منعقد کیے اور اسی پروجیکٹ کے تحت ایک کتاب ’قصیدے کی شعریات‘ بھی شائع کی۔

پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ میں جو کچھ ہوں اس میں شعبۂ اردو کا بہت اہم حصہ ہے۔ مجھے فخر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہمارے طلبا اہم عہدوں پر فائز ہو کر اہم خدمت انجام دے رہے ہیں۔

شعبۂ اردومیں طلبا کی تحریری صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے میں نے ’ہم سخن‘ (وال میگزین) جاری کرنے کی تجویز پیش کی جسے اس وقت کے صدر شعبہ عنوان چشتی نے بہت پسند کیا۔ ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی نے کہا کہ انسانی زندگی میں مخلص دوستوں کااہم کردار ہوتا ہے۔ میں خوش قسمت ہوں کہ اس شعبے نے مجھے یہ عظیم نعمت عطا کی۔ محبت اور رواداری کی فضا اس شعبے کی امتیازی خصوصیت رہی ہے۔

اس پروگرام کے کنوینر پروفیسر ندیم احمد نے پروگرام کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی آڈیٹوریم کے وسیع ہال میں حاضرین کی بڑی تھی۔ اس مذاکرے میں شعبے کے استاذ پروفیسر محمد ذاکر، پروفیسر شمس الحق عثمانی، پروفیسر عبدالرشیدکی شرکت طبیعت کی ناسازی کے سبب نہیں ہوسکی۔ اس مذاکرے کی نظامت کے فرائض شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے فارغ اور شعبۂ اردو ، مانو کیمپس لکھنؤ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمیر منظر نے انجام دیے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago