نئی دہلی، 8 ستمبر 2021، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج یونیورسٹیوں میں ہر طرح کے شخصی فروغ کے لئے اور ہمارے آبادی کے فائدے کو پوری طرح استعمال کرنے کے مقصد سے اعلی تعلیم میں کثیر موضوعاتی بنانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں بہت سی ملازمتوں کے لئے ایسے ملازمین کی ضرورت ہوگی جنہیں گونا گوں شعبوں کی وسیع معلومات ہو۔
اس سلسلے میں جناب وینکیا نائیڈو نے لبرل آرٹس کے احیا اور اسٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی ، انجینئرنگ اور ریاضی) کورسز کے نصاب کے ساتھ ان مربوط کئے جانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ آرٹس اور سماجی علوم کی واقفیت کے نتیجے میں طلبا میں تنقیدی سوچ، زیادہ سماجی اور اخلاقی بیداری، بہتر ٹیم ورک اور مواصلات کی ہنر مندی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کی معیشت میں ایسی خصوصیات کی بہت زیادہ مانگ ہے کیونکہ یہاں معیشت کا کوئی بھی شعبہ علیحدہ رہ کر کام نہیں کرتا۔
جناب نائیڈو نے ہیومینیٹیز کے پس منظر والے طلبا کو جدید ترین ٹکنالوجی کی ترقی سے واقف کرانے کی اہمیت پر بھی زور دیا کیونکہ وہ اس کا استعمال اپنے تحقیقی مطالعات کو آگے بڑھانے میں کرسکتے ہیں۔
کے آر ای اے یونیورسٹی میں موٹوری ستیہ نارائن سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈی ان ہیومینیٹیز کا ورچوئل طریقے سے افتتاح کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت میں قدیم زمانے سے ہی جامع تعلیم کی ایک ’پرمپرا‘ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 ایسی جامع تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے اور وہ مضامین کے درمیان سخت اور مصنوعی حدود کو توڑنا چاہتی ہے۔
نائب صدر نے آئی آئی ٹی بامبے جیسے کالجوں کی کوششوں کی ستائش کی جنہوں نے حال ہی میں کثیر موضوعاتی انڈر گریجویٹ کورس شروع کیا ہے۔ جس میں ایک ہی پروگرام میں لبرل آرٹس، سائنس اور انجینئرنگ شامل ہیں اور انہوں نے مشورہ دیا کہ دیگر ادارون کو بھی کثیر موضوعاتی کورس شروع کرنے پر غور کرنا چاہیے۔
اسکولوں میں رٹ کر پڑھنے کے طریقوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے والدین سے اپیل کی کہ وہ نوعمری سے ہی اپنے بچوں میں آرٹس اور لٹریچر کے لئے تجسس پیدا کریں۔ جناب مائیڈو نے کہا کہ سائنس اور انجیئرنگ کے اعلی ترین قومی ادارے قائم کرنے کی دوڑ میں ہم اسکولوں میں ضروری مضامین مثلاً زبانوں اور سماجی علوم کو نظر انداز کررہے ہیں۔
جناب نائیڈو نے کے آر ای اے یونیورسٹی کے اسٹاف اور انتظامیہ اور جناب موٹوری ستیہ نارائن کے خاندان کو نیا مرکز قائم کرنے کے لئے مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے مقصد رکھنے والے خاندانوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور اعلی تعلیم میں کسی طرح پہل کے آغاز کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ سماجی علوم کے اسکالر کو سماجی مسائل کی بہتر فہم حاصل کرنے کے لئے پریکٹشنروں اور پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
اس موقع پر نائب صدر نے مجاہد آزادی اور رکن پارلیمنٹ جناب موٹوری ستیہ نارائن کو خراج عقیدت پیش کیا۔ بھارتی زبانوں خصوصی طور پر ہندی کے فروغ میں ان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ تعلیم اور انتظامیہ کی تمام سطحوں پر بھارتی زبانوں کو مناسب اہمیت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’’زبان ہمیں شناخت، خوداری دیتی ہے اور ہمیں وہ بناتی ہے جو ہم ہیں۔ ہمیں مادری زبان پر بولنے پر فخر محسوس کرنا چاہیے‘‘۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ اپنی مادری زبان میں ماہر ہونے پر بہتر آموزش اور تخلیقی صلاحیت کو فروغ ملتا ہے اور اس سے دیگر زبانوں کی آموزش بھی آسان ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی مادری زبان میں مہارت حاصل کرنے کے علاوہ ہمیں ہندی سمیت زیادی سے زیادہ زبانیں سیکھنی چاہئیں۔
جناب نائیڈو نے پارلیمنٹ اورریاستی اسمبلیوں میں مباحثوں کے گرتے ہوئے معیار پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کردار، رویئے، اہمیت اور صلاحیت کی بنیاد پر اپنے نمائندے کو انتخاب کرنا چاہیے۔ انہوں نے اپیل کی ’’اس کے بجائے چند لوگ ذات پات، فرقے، کیش اور مجرمانہ ذہنیت کےذریعہ بھارت کی جمہوریت کو کمزور کررہے ہیں۔ لوگوں کو پارلیمانی جمہوریت کے تحفظ کے لئے سمجھداری کے ساتھ اپنے نمائندوں کا انتخاب کرنا چاہیے‘‘۔
اس تقریب میں کے آر ای اے کے وائس چانسلر ڈاکٹر مہیش رنگا راجن، ایکزیکیٹیو کمیٹی کے چیئرمین جناب کپل وشوناتھن، جناب موٹوری ستیہ نارائن کے خاندانی ارکان پروفیسر مکند پدمانابھن، پروفیسروں، اسٹاف اور دیگر نے شرکت کی۔