Categories: تعلیم

نائب صدر جمہوریہ نے سنسکرت کی تعلیم کے احیاء کے لیے عوامی تحریک کی اپیل کی

<p>
 </p>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی۔ </span><span dir="LTR" lang="EN-US" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">09</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> جولائی </span>      <span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج سنسکرت کی تعلیم کے احیاء کے لیے ایک عوامی تحریک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام شراکت داروں کو ہندوستان کے شاندار کلاسیکی ادب اور ثقافتی ورثے کی دوبارہ دریافت میں اپنا تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ "کسی زبان کو صرف آئینی دفعات یا حکومتی مدد یا تحفظ سے محفوظ نہیں رکھا جا سکتا۔</span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">"</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">آج بنگلورو میں کرناٹک سنسکرت یونیورسٹی کے نویں  جلسہ تقسیم اسناد اور دس سالہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک زبان زندہ رہتی ہے اور اس کی نشر و اشاعت ہوتی ہے جب خاندانوں، برادریوں اور تعلیمی اداروں میں اس کی قدر کی جاتی ہے۔ تیز رفتار تکنیکی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے سنسکرت سمیت ہماری کلاسیکی زبانوں کے تحفظ اور فروغ کے نئے مواقع  ہموار کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "قدیم مخطوطات، خطوط اور نوشتہ جات کی ڈیجیٹلائزیشن، ویدوں کی تلاوت کی ریکارڈنگ، قدیم سنسکرت مقالوں کے معنی اور اہمیت کو اجاگر کرنے والی کتابوں کی اشاعت سنسکرت کے متن میں شامل ہماری ثقافت کو محفوظ رکھنے کے کچھ طریقے ہوں گے۔</span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">"</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">سنسکرت کو ہمارے ملک کی ناقابل تسخیر وراثت قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ ہماری علمی اور ادبی روایات کا سرچشمہ رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا ’’سنسکرت ہندوستان کی روح کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ اگر کسی کو ہندوستانی عالمی نظریہ کو سمجھنا ہے تو اسےسنسکرت سیکھنی ہوگی‘‘۔ جناب نائیڈو نے مزید کہا کہ ہندوستانی شاعروں کی ادبی ذہانت کی تعریف کرنے اور ہمارے عظیم ملک کی تہذیبی سرمایے پر تحقیق کرنے کے لیے سنسکرت کا طالب علم ہونا ضروری ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ سنسکرت کا استعمال صرف فلسفیانہ اور مذہبی مضامین تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ سنسکرت میں آیوروید، یوگا، زراعت، دھات کاری، فلکیات، ریاستی دستکاری اور اخلاقیات جیسے موضوعات کے ایک وسیع رینج پر متعدد مقالے موجود ہیں، جن کی عصری مناسبت ہے۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ علم کے ان شعبوں کو تلاش کریں اور ہماری قدیم تحریروں کے نئے پہلوؤں کو دریافت کریں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان متعدد زبانوں والا ملک ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ قدیم زمانے سے ہی یہ بھرپور لسانی تنوع موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قدیم زبانوں اور ان کے ادب نے ہندوستان کو ’’وشو گرو‘‘  ہونے کا باوقار درجہ حاصل کرنے میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے اور ان لسانی خزانوں کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سنسکرت کو ہمارے ثقافتی منظر نامے میں ایک خاص مقام حاصل ہے کیونکہ زیادہ تر ہندوستانی زبانیں اسی سےماخوذ ہیں۔ انہوں نے کہا  ’’ہم ہندوستانی اخلاقیات اور گہرے ثقافتی تعلق کی تعریف کر سکتے ہیں جو تمام ہندوستانیوں کو باندھتا ہے اگر ہم سنسکرت سیکھیں۔ یہ وہ زبان ہے جو ہمیں اکٹھا کرتی ہے۔‘‘</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">کلاسیکی زبانوں کے تحفظ میں کرناٹک سنسکرت یونیورسٹی جیسے اداروں کے اہم کردار کی ستائش کرتے ہوئے، انہوں نے یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ قدیم متون پر فعال تحقیق میں حصہ لیں اور تحقیقی نتائج کو عصری دنیا سے ہم آہنگ کریں۔ جناب نائیڈو نے تمام چھ کلاسیکی ہندوستانی زبانوں یعنی تمل، سنسکرت، تیلگو، کنڑ، ملیالم اور اوڑیا کےبیش بہا ادب کو محفوظ کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">کرناٹک کو آدی شنکر، سری رامانوج اچاریہ، سری مدھواچاریہ اور سری بساویشر جیسے عظیم سنتوں اور مفکرین کی سرزمین قرار دیتے ہوئے، جناب نائیڈو نے علم و دانش کے قدیم خزانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ریاست کی ستائش کی۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے تین ناموردانشوروں – آچاریہ پردیومنا، ڈاکٹر وی ایس اندرما اور ودوان اوماکانت بھٹ کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریوں سے بھی نوازا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0cm; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">کرناٹک کے گورنر اور کرناٹک سنسکرت یونیورسٹی کے چانسلرجناب تھاور چند گہلوت، کرناٹک سنسکرت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کے ای دیو ناتھن جی، یونیورسٹی کی گورننگ باڈیز کے اراکین، اساتذہ، طلباء اور ان کے والدین نے اس تقریب میں شرکت کی۔</span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago