صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے جنیوا میں منعقد ہونے والی 76ویں عالمی صحت اسمبلی کے دوران تپ دق (ٹی بی) پر ایک کواڈ پلس سائیڈ ایونٹ یعنی کواڈ کے ساتھ ساتھ منعقد ایک تقریب میں کلیدی خطبہ دیا۔اس تقریب میں کواڈ پلس ممالک کے معزز مندوبین کی شرکت دیکھنے میں آئی ، جس سے ٹی بی کی طرف سے درپیش صحت کے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے عزم کو تقویت ملی ہے۔
ٹی بی کی وبا پر بھارت کے سرگرم ردعمل کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا،‘‘اس سال، ہم نے بھارت میں ون ورلڈ ٹی بی سمٹ میں ٹی بی کا عالمی دن منایا جس میں بنیادی طور پر ایک دنیا،ایک صحت کی اخلاقیات کو اجاگر کیا گیا جس پر ہمارے وزیر اعظم کا پختہ یقین ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھی مشترک کیا کہ بھارت دنیا کا واحد ایساملک ہے جس نے اپنے ٹی بی کے بوجھ کا اندازہ لگانے کے لیے اپنا طریقہ کار وضع کیا ہے۔مقامی شواہد کی بنیاد پر ریاضی کے ماڈل کو استعمال کرتے ہوئے، بھارت اب صحت کے عالمی ادارے کی سالانہ رپورٹ سے پہلے اس بیماری کے حقیقی بوجھ کا تعین کر سکتا ہے۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر منڈاویہ نے تپ دق سے متعلق اقوام متحدہ کی آئندہ اعلیٰ سطحی میٹنگ (یو این ایچ ایل ایم) کی اہمیت پر زور دیا، جو کہ ستمبر میں منعقد کئے جانے کا پروگرام ہے، جوایک موقع کے طور پر ٹی بی کے خاتمے کے لیے کی گئی اجتماعی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ہے۔ انہوں نے عالمی پائیدار ترقی کے ہدف سے پانچ سال پہلے، 2025 تک ملک سے ٹی بی کو ختم کرنے کی کوشش میں، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کےعزم کی تعریف کی۔
تب دق کو قابوکرنے میں بھارت کی انتھک کوششوں کے قابل ذکر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے اعلان کیا کہ ملک میں 2015 سے 2022 تک ٹی بی کے واقعات میں 13 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس نے عالمی سطح پر 10 فیصد کی کمی کی شرح کوبھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مزید یہ کہ اسی مدت کے دوران ہندوستان میں ٹی بی سے ہونے والی اموات میں 15 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، جو کہ عالمی سطح پر 5.9فیصد کی کمی کی شرح کے مقابلے میں ہے۔
جلد تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا‘‘تمام لاپتہ معاملات کی شناخت کرنے اور ‘ناقابل رسائی’ ہدف تک پہنچنے کے لیے،بھارت نے ہماروزیراعظم کی بصیرت افروز قیادت میں ہر شخص تک پہنچ کرمریضوں کی تشخیص اور علاج کیا ہے۔ ہر ایک مریض کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کے لیے، ہم نے 1.5 لاکھ سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز قائم کیے ہیں جو تمام مریضوں کو ٹی بی کی تشخیص اور دیکھ بھال فراہم کرتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ صحت کی دیگر بنیادی دیکھ بھال سے متعلق خدمات بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ بالخصوص ہمارے ملک کے دشوار گزار علاقوں میں رہنے والے علاقوں میں فائدہ مند رہا ہے، یہاں تک کہ دور دراز علاقوں میں بھی صحت کی عالمی کوریج کو یقینی بنایاگیا ہے۔’’
ڈاکٹر منڈاویہ نے نجی شعبے کے ساتھ ہندوستان کے کامیاب تعاون پر بھی روشنی ڈالی، جس سے ٹی بی کے مریضوں کے لیے ان کے پسندیدہ مراکز، کلینک اور ڈاکٹروں کے ذریعے معیاری دیکھ بھال ممکن ہے۔ نتیجتاً، گزشتہ نو سال میں نجی شعبے کی جانب سے نوٹیفکیشن یعنی اطلاعات میں سات گنا سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…