زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ قدرتی کھیتی وقت کی مانگ ہے، جس میں لاگت کم لگتی ہے اور پیداوار کی قیمت زیادہ ملتی ہے۔ قدرتی کھیتی اب زرعی تعلیم میں بھی شامل کی جائے گی۔ قدرتی طریقے سے کھیتی کو زرعی تعلیم کے نصاب میں جلد شامل کیا جائے، اس سمت میں حکومت کوشش کر رہی ہے۔ جناب تومر نے یہ بات گوالیار میں ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ایپلی کیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے ٹی اے آر آئی)، جبل پور اور راج ماتا وجیہ راجے سندھیا ایگریکلچر یونیورسٹی، گوالیار کے ذریعے قدرتی کھیتی پر منعقد قومی ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کہی
جناب تومر نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب ملک میں آبادی کے حساب سے غذائی اجناس کی کمی تھی۔ تب کیمیکل فرٹیلائزر کی طرف جا کر پیداوار پر مرکوز پالیسی بنی، جس کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ ہوا اور آج غذائی اجناس سرپلس ہیں، لیکن اب ایک بار پھر سے خود کو سنوارنے کی ضرورت ہے، تاکہ آگے کی زندگی ٹھیک سے چلے اور قدرت سے تال میل ٹھیک سے بن سکے، یہ صرف ہماری نہیں بلکہ پوری دنیا کی تشویش ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ آج ضرورت صحت مند ذہن، صحت مند کھانا، صحت مند زراعت اور صحت مند انسان کے اصول پر چلنے کی ہے۔ اس کے لیے قدرتی کھیتی کی طرف قدم بڑھانا چاہیے۔ قدرتی کھیتی تکمیلیت کی کھیتی ہے۔ اس میں مویشیوں کا اہم تعاون ہے۔ ایک دیسی گائے کا گوبر.
جناب تومر نے کہا کہ ہمارے ملک میں زراعت کا اہم مقام ہے۔ یہ صرف معاش کے لیے ہی نہیں، بلکہ سب کی ضرورت بھی ہے۔ کسان کھیتی سے صرف معاش حاصل کرنے کے لیے کام نہیں کرتا، بلکہ وہ ملک کے 130 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی بھوک مٹانے کے لیے کھیتی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان آج دنیا کو غذائی اجناس دینے والا ملک بن گیا ہے۔ دنیا کے بہت سے دوست ممالک آج ہندوستان کی طرف دیکھتے ہیں کہ اگر ہندوستان میں غذائی اجناس کی حالت ٹھیک ہے تو برے وقت میں ہندوستان ہماری مدد کرے گا۔ کسانوں کے سامنے ملک اور دنیا کی بھی ذمہ داری ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ کیمیکل کھیتی کے سبب مٹی کی زرخیزی کم ہو رہی ہے۔ دوست بیکٹیریا مارے جا رہے ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…