Categories: فکر و نظر

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی دہلی کی جامعہ ہمدرد میں کلیدی خطبہ پیش کیا

<p style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"> <span style="font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; color: rgb(51, 51, 51); text-align: justify;">سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی علوم کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مملکتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ عالمی وبا نے ہمیں صحت کی مجموعی  دیکھ بھال کی اہمیت سے باخبر کیا اور عالمی وبا کے گزر جانے کے بعد بھی یہ بات بنی نوع انسان اور بیمار انسانیت کے مفاد میں ہوگی کہ مختلف بیماریوں کی روک تھام  اور مناسب علاج  کے لئے مربوط ادویاتی اپروچ کو ادارہ جاتی شکل دی جائے۔</span></span></p>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><img alt="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013181.jpg" src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0013181.jpg" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle; height: 282px; width: 582px;" /></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">یہاں دنیا کی جدید ترین ٹرانسمیشن الیکٹران مائیکروسکوپی سہولت کا افتتاح کرنے کے بعد جس کیلئے سائنس اور ٹکنالوجی کی مرکزی وزارت نے مالی اعانت فراہم کی تھی جامعہ ہمدرد یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ کووڈ کے دوران  مغرب نے بھی قوت مدافعت پیدا کرنے کی اُن تکنیکوں کی تلاش میں ہندوستان کی طرف دیکھنا شروع کیا تھا جو آیوروید، ہومیو پیتھی،یونانی،یوگا، نیچروپیتھی اور دیگر مشرقی متبادلات سے اخذ کردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہر حال کووڈ کے مرحلے کے گزر جانے کے بعد بھی مختلف بیماریوں اور امراض کے کامیاب انتظام کیلئے طبی انتظام کے مختلف سلسلوں کا ایک بہترین انضمام اور ہم آہنگی درکار ہے جو کہ دوسری صورت میں دواؤں کے کسی ایک سلسلے یا الگ الگ طریقوں سے علاج کے ذریعہ مکمل طور پر قابل عمل نہیں ہو سکتا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جب سے نریندر مودی نے 2014 میں ہندوستان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے وہ طبی انتظام کے مقامی نظام کی اہمیت کو مرکزی سطح پر لے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم مودی ہی تھے جن کی کوشش سے یوگا کا عالمی دن منانے کے لئے اقوام متحدہ میں متفقہ قرارداد لائی گئی تھی۔ جس کے نتیجے میں یوگا دنیا بھر میں تقریباً ہر گھر تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی  نے ہی دیسی میڈیکل مینجمنٹ سسٹم کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے آیوش کی ایک الگ وزارت بنائی۔ اس کے علاوہ، یہ مودی سرکار ہی تھی جس نے سری نگر  میں یونانی میڈیسن میں ایم ڈی شروع کیا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہمدرد یونیورسٹی میں دنیا کی جدید ترین ٹرانسمیشن الیکٹران مائیکروسکوپی سہولت کا افتتاح کیا جس کیلئے فنڈ مرکزی وزارت سائنس اور ٹکنالوجی نے فراہم کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی ایس ٹی جامعہ ہمدرد کو ریسرچ گرانٹس اور فیکلٹی اور ریسرچ اسکالرز کو فیلو شپس کی شکل میں اعانت کر رہا ہے۔ جامعہ ہمدرد ڈی ایس ٹی- پروموشن یونیورسٹی ریسرچ اینڈ سائنٹیفک اینڈ ایکسی لینس، ڈی ایس ٹی- ونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میںایس اینڈ ٹی انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے فنڈ اور ڈی – ایس ٹی سی ایس آر آئی کے علاوہ  دیگر سہولتیں حاصل ہیں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس سال کے موضوع‘‘پائیدار مستقبل کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی میں مربوط نقطہ نظر’’  کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں بہترین نتائج حاصل کرنے کے لئے صحت کی دیکھ  ریکھکے تمام طریقوں اور حکمتوں کو سادہ اور آسان بنانے پر زور دیا۔</span></span></span></p>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span dir="RTL" lang="AR-SA" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نیا ہندستان صرف مختلف علوم اور طب کے شعبوں کو مربوط کرنے سے صحت کی دیکھ بھال میں آتم نربھر بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادویات کے نظام کو ایک ہی چھت کے نیچے مربوط کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے تاکہ ایک ہی کارڈ والا مریض اپنی بیماری سے متعلق تمام طبی مشیروں سے مشورہ کر سکے۔ انہوں نے بشمول ڈیجیٹل ہیلتھ مشن ان مختلف کوششوں کا بھی خاکہ پیش کیا جو حکومت کی طرف سے کی جا رہی ہے ۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یونانی طبی نظام کے حکیموں اور آیوروید نظام کے ویدوں نے بے شمار بیماریوں، خاص طور پر دائمی بیماریوں کا سستا اور موثر علاج فراہم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ادویات کے دونوں نظام اب بھی بے شمار مریضوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں اور حکومت ہند نے ان نظاموں کو آیوش کے تحت مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب کی قائم کردہ ہمدرد لیبارٹریز اچھی مینوفیکچرنگ پریکٹسز کے بعد تیار کی جانے والیبڑی تعداد میںیونانی فارمولیشنز تیار کرتی ہیں اور کچھ  ہمدرد مصنوعات جن کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہندوستان میں تقریباً ہر گھر میں  اورعالمی سطح پر استعمال ہوتے ہیں۔</span></span></span></p>
<p style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 1989 میں اپنے قیام کے بعد سے جامعہ ہمدرد کی ترقی شاندار رہی ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوشنل فریم ورک (این آئی آر ایف) رینکنگ کے مطابق اس کے فارمیسی اسکول کو گزشتہ تین درجہ بندیوں میں لگاتار ملک کے سب سے بڑے ادارے کا درجہ دیا گیا ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">وزیر موصوف نے ادارے کی قیادت، فیکلٹی اور طلباء کو ان کی کاوشوں پر مبارکباد دی جنہوں نے  ادارے کو بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ جامعہ ہمدرد کی جانب سے کئی "تحقیقاتی فروغ  کی اسکیموں" کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے فیکلٹی ممبران پر زور دیا کہ وہ اعلیٰ معیار کی تحقیق شائع کریں جس سے نہ صرف جامعہ ہمدرد بلکہ ہمارے ملک کا نام اور شہرت ہو۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جامعہ ہمدرد (ڈیمڈیونیورسٹی) فارماسیوٹیکل، لائف سائنسز، میڈیکل، نرسنگ، یرامیڈیکل، انجینئرنگ، مینجمنٹ اور الائیڈ ہیلتھ ایجوکیشن کے شعبوں میں  باوقار درس گاہوں میں سے ایک ہے۔ اسے یو جی سی ایکٹ مجریہ 1956 کے سیکشن 3 کے تحت حکومت ہند کی انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت  نے 1989 میں 'ڈیمڈیونیورسٹی' کا درجہ دیا تھا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ایک ہزار سے بھی کم طلباء کے ساتھ سفر شروع کرنے والے جامعہ ہمدرد میں اس وقت تقریباً 10,000 طلباء  ہیں جن میں تقریباً 600 پی ایچ ڈی شامل ہیں۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہو رہی ہے کہ اسے نیشنل اسیسمنٹ اینڈایکریڈیٹیشن کونسل  نے لگاتار تین مرتبہ اے گریڈ  کا ادارہ  تسلیم کیا ہے۔ حکومت ہند کی بااختیار کمیٹی نے بھی اس  کیلئے 'انسٹی ٹیوشن آف ایمیننس' کی حیثیت کی سفارش کی ہے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><span style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">یونیورسٹی کے بانی حکیم عبدالحمید صاحب 20ویں صدی کے ہندوستانی طبی نظام  (یونانی) کے مشہور معالج تھے۔ اور اپنی پاس 75 سال سے زیادہ کییونانی پریکٹس کے دوران انہوں نے 30 لاکھ سے زیادہ کی ریکارڈ تعداد میں ان لوگوں کا جو یونانی ادویات کی مشق پر یقین اور اعتماد رکھتے تھے علاج کیا۔ تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے میدان میں ان کی زبردست خدمات کے لئے، انہیں بھارت سرکار نے انہیں ملک کے اہم شہری اعزازات، جیسے پدم شری اور پدم بھوشن سے سرفراز کیا۔ اس کے علاوہ بھی وہ کئی دیگر قومی اور بین اقوامی ایوارڈوں اور اعزازات سے نوازے گئے۔</span></span></span></p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago