اردو زبان کبھی نہیں مر سکتی کیونکہ یہ ہر ایک کے دل میں پیدا ہوتی ہے۔ جس زبان میں مائیں لوری گا کر اپنے بچوں کو سلاتی ہوں وہ زبان امر ہو جاتی ہے۔اردو زبان کے بارے میں جو خدشات ظاہر کیے گئے وہ بے بنیاد ہیں۔
معروف اسلامی اسکالر پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے مذکورہ خیال کا اظہار اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے توسط سے دریا گنج کے ذائقہ ریسٹورنٹ میں اردو زبان کی کتاب مقبول بھی مظلوم بھی نام کی ریلیز تقریب میں کیا۔ پروگرام کی صدارت سینئر کانگریسی رہنما میم افضل نے کی اور مہمانان خصوصی پروفیسر سہپر رسول، ماجد دیوبندی، سینئر صحافی معصوم مرادآبادی تھے۔پروگرام کی نظامت سینئر صحافی اور کتاب کے مصنف سہیل انجم نے کی۔
پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ اردو زبان کے بارے میں ہمیشہ یہ فکر رہتی ہے کہ یہ ختم ہو جائے گی لیکن یہ درست نہیں۔
یہ زبان کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔ ہاں اس بات پر تشویش ضرور کی جا سکتی ہے کہ اس زبان کو پڑھنے لکھنے والوں کی تعداد روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے میم افضل نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے دور میں اردو زبان کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لے جانے کی ضرورت ہے، اردو اخبارات کی روز بروز حالت کو دیکھتے ہوئے اسے ویب سائٹ کے ذریعے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لانا چاہئے۔ اگر ہم ایسا کر لیں تو ہمارا اردو اخبار پوری دنیا میں پڑھا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر سید احمد خان نے اپنے ذریعے مرتب کی گئی اس کتاب کے بارے میں معلومات دیں۔ پروگرام میں صحافیوں اور دانشوروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں عمران قنوجی، عطاء الرحمن اجملی، حکیم آفتاب عالم وغیرہ نے اہم کردار ادا کیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…