Urdu News

قرآن کریم کی تلاوت کے وقت آپ کی نیت کیا ہوتی ہے؟

قرآن کریم

عربی سے ترجمہ

محمد زاہد حسین ندوی، جمشید پور

اکثر مسلمان صرف ثواب کی نیت سے قرآن پڑھتے ہیں اور قرآن کے بہت سے بڑے بڑے فائدوں سے غافل رہتے ہیں اور ظاہر ہے کہ جو جس نیت سے قرآن پڑھے گا اس کو وہی ملے گا۔

جیسا کہ حدیث میں اللہ  کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک ارشاد ہے کہ “تمام اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہوگی”۔

تو قرآن زندگی گذارنے کا ایک مکمل دستورہے اور نیت علما کے نزدیک ایک طرح کی تجارت  ہے۔اس لحاظ سے میں اپنے آپ کو اور اپنے تمام بھائی بہنوں کو اس بات کی یاد دلاتا ہوں کہ قرآن پڑھتے وقت ہماری نیت کیا کیا ہونی چاہیے۔

ایک: میں قرآن پڑھ رہا ہوں اس سے علم حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی نیت سے ۔

دو: میں قرآن پڑھ رہا ہوں اپنے لیے اور اپنی آل واولاد کی اللہ سے ہدایت حاصل کرنے کی نیت  سے۔

تین:میں قرآن پڑھ رہا ہوں اللہ تعالیٰ سے مناجات کرنے اور اس سے راز ونیاز کی باتیں کرنے کے لیے ۔

چار:میں قرآن پڑھ رہا ہوں اس سے اپنے ظاہری وباطنی امراض سے شفا پانے کے لیے ۔

پانچ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں اس نیت سے کہ الله تعالیٰ مجھے اس کے ذریعے تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں۔

چھ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں اس لئے، کیونکہ اس میں علاج ہے دل کی سختی کا،  اس میں اطمینان ہے دل کا اور اس میں صلاحیت ہے مجھ پرمسلط ہونے والے وسوسوں کو دور کرنے کی ۔

سات: میں قرآن پڑھ رہا ہوں اپنے اور اپنے گھر والوں پر پڑنے والی حسد اور بری نظر کو ہٹانے کے لیے۔

آٹھ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں اس لیے، تاکہ میں کہیں غافل بندوں میں نہ لکھ لیا جاؤں اور یہ، کہ میرا شمار ذکر کرنے والوں میں ہو۔

نو: میں قرآن پڑھ رہا ہوں  اللہ تعالیٰ پر اپنے ایمان ویقین کی زیادتی کے لیے۔

دس: میں قرآن پڑھ رہا ہوں ٹھہر ٹھہر کر(تاکہ اس کے معانی کو سمجھ کر) اللہ تعالیٰ کے حکموں کو بجا لاؤں۔

گیارہ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں ثواب پانے کے لئے؛ تاکہ مجھے  ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملے اور پھر ایک بھی دس گنا بڑھا کر ملے اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اس سے بھی زیادہ بڑھاکر دے۔

بارہ:میں قرآن پڑھ رہا ہوں تاکہ قیامت کے دن مجھے قرآن کی شفاعت نصیب ہو ۔

تیرہ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو پورا کرنے کے لئے جو آپ نے اپنی امت کو فرمائی ہے کہ “قرآن پڑھا کرو”۔

چودہ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں  تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے میرا درجہ بلند کریں اور مجھے اس سے فائدہ ملے۔

پندرہ:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں ، تاکہ میں اس کے ذریعے جنت کے درجوں پر چڑھ سکوں جیسا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ “قرآن پڑھتا جا اور جنت کی سیڑھیوں پر چڑھتا جا اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیساکہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا۔

سولہ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں اس نیت سے کہ میں (کل قیامت میں)عزت و وقار کا تاج پہنوں اور میرے ماں باپ کو ایسے دو جوڑے پہنائے جائیں جس کی برابری پوری دنیا بھی مل کر نہیں کرسکے گی ۔

سترہ:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں اللہ کا ذکر کرنے اور اس کی معیت حاصل کرنے کے لیے (کیونکہ  حدیث قدسی میں اسی کا ارشاد ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے ) اور اس کے کلام کے ذریعے اس کا تقرب حاصل کرنے کے لیے ۔

اٹھارہ: میں قرآن پڑھ رہا ہوں تاکہ میں اللّہ والوں اور اس کے خاص بندوں میں شامل ہوجاؤں ۔

انیس:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں جہنم اور الله کے عذاب سے بچنے کے لیے۔

بیس:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں ہر قسم کے جادو اور شیطانی اثرات کو دور کرنے کے لیے جو  مجھے یا میرے گھر والوں میں سے کسی کو لگ گئی ہو۔

اکیس:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں اس نیت سے، کہ قرآن کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔

بائیس:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں  اللہ تعالیٰ کے پاس سے خیر اور فضل حاصل کرنے کی غرض سے۔

تئیس :  میں قرآن پڑھ رہا ہوں تاکہ میرے جسم سے نکلنے والی بو پاک و معطر ہوجائے۔

چوبیس:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں  کیونکہ اللّہ تعالیٰ اس کے ذریعے  غموں کو دور کردیتے ہیں اور سارے فکر و ترد کو ختم کردیتے ہیں ۔

پچیس:  میں قرآن پڑھ رہا ہوں تاکہ الله تعالیٰ میری تمام ضروریات پوری فرمادیں اور میری سب دعائیں قبول کرلیں ۔

چھبیس: میں قرآن پڑھ رہا ہوں تاکہ قرآن قبر میں میرا دل بہلانے والا اور پل صراط پر مجھے راہ دکھلانے والا بن جائے ۔

ستائیس: میں قرآن پڑھ رہا ہوں ،  تاکہ اللّہ تعالیٰ میری تربیت فرمائیں اور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے مجھے آراستہ فرمادیں۔

اٹھائیس: میں قرآن پڑھ رہا ہوں  تاکہ میں اپنے نفس کو حق کے ساتھ مشغول رکھوں تاکہ وہ کہیں  باطل کے ساتھ مشغول نہ ہو جائے ۔

انتیس: میں قرآن پڑھ رہا ہوں ، تاکہ میں اپنے نفس، شیطان اور اپنی خواہشات سے مقابلہ کرسکوں۔

تیس: میں قرآن پڑھ رہا ہوں تاکہ اللّہ تعالیٰ قیامت کے دن میرے اور کافروں کے در میان ایک پردہ اور آڑ کردیں۔

تو آئیے ہم سب ارادہ کریں کہ ہم قرآن والے بن جائیں!! اور یہی اللہ کے ساتھ وہ تجارت ہے جو نفع بخش اور  پروفٹ سے بھر پور ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اتنا نوازیں گے کہ وہ کبھی ختم نہیں ہوگی۔

تو جس نے بھی رمضان میں قرآن ختم کرنے کا ارادہ کرلیا ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے آل واصحاب پر درود بھیجے۔

أللهم صل وسلم على نبينا محمد وعلى آله الطيبين الطاهرين وصحابته الغر الميامين ۔

نوٹ: اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کریں اور اگر لکھ کر یا کمپوز کرکے مسجدوں کے اندر اور گھروں میں لگا دیا جائے تو اور بہتر ہوگا اور جو بھی اس پر عمل کرے گا اس کا بھی اجر ہمیں ملے گا۔

Recommended