<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
برسلز ، 06 فروری (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
&nbsp;الیکسی نیولنی کی حمایت کرنے والوں کے بارے میں روس کا سخت موقف سامنے آگیا ہے۔ روس نے جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے سفارتی عملہ کو نیولنی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی ریلیوں میں شرکت کے لیے ملک بدر کردیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ پوتن کی حکومت نے ان واقعات کے بارے میں جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے سفارت خانوں کے خلاف باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
رشیا توڈے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے نمائندوں نے نیولنی کی حمایت میں بڑے پیمانے پر مظاہروں میں حصہ لیا ۔ پچھلے دو ہفتوں میں ہزاروں افراد نے ان مظاہروں میں حصہ لیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سفارت کاروں کو جلد سے جلد روسی فیڈریشن کے علاقے چھوڑنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
روسی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ وہ سویڈن ، پولینڈ اور جرمنی کے سفارتکاروں کو حزب اختلاف کے رہنما نیولنی کی حمایت میں ریلی میں شامل ہونے کے لیےناپسندیدہ افراد قراردے رہاہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
&nbsp;چوں کہ پچھلے 23 جنوری کو ان لوگوں نے نیولنی کی حمایت میں منعقدہ &rsquo;غیرقانونی&lsquo;ریلیوں میں شرکت کی تھی۔ اس دن پورے روس میں نیولنی کی حمایت میں ایک عوامی مظاہرہ ہوا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ماسکو میں سویڈن اور پولینڈ کے سفارت کاروں نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ریلیوں میں شرکت کی۔ اس سے ناراض ، روسی حکومت نے کہا کہ ان سفارت کاروں کا برتاوسفارتی آداب کے مطابق نہیں ہے اور سراسر غیر قانونی ہے۔ ان تمام سفارت کاروں کو جلد از جلد روس چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ روس حکومت &nbsp;نیولنی کی حمایت سے کس قدر پریشان ہے۔ پریشانی ہی کا نتیجہ ہے کہ سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں &nbsp;روس میں نیولنی &nbsp;کی حمایت میں عام لوگ سڑکوں پر نکل کر حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ روسی حکومت ان مظاہرین سے سخت برتاؤ کرتے ہوئے پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کی مدد لے رہی ہے حالاں کہ مظاہرین پر ان سب کا کوئی خاص اثر نہیں دیکھ رہا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دل چسپ بات یہ ہے کہ روس میں حزب اختلاف لیڈر نیولنی نے سرکار کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے روسی حکومت&nbsp; کی کارگزاریوں پر سوالات اٹھائے تھے۔ اس سلسلے میں نیولنی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اب تک نیولنی جیل ہی میں ہے اور اس پر مقدمہ چل رہا ہے۔</p>
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…