Urdu News

امریکہ میں کشمیر پر مذاکرہ،تعریف پر مشتعل ہوئے پاکستانیوں کو باہر نکالا گیا

امریکہ میں کشمیر پر مذاکرہ،تعریف پر مشتعل ہوئے پاکستانیوں کو باہر نکالا گیا

واشنگٹن، 24 مارچ ( انڈیا نیرٹیو)

 امریکہ میں کشمیر پر ایک مذاکرے کے دوران بھارتی حکومت کے ذریعہ کشمیر میں کی جا رہی کوششوں کی تعریف پروہاں موجود پاکستانی مشتعل ہوگئے۔اس پرمنتظمین نے ہنگامہ کرنے والے پاکستانیوں کو دھکے مار کر باہر نکال دیا۔

انٹرنیشنل سینٹر فار پیس اسٹڈیز نے واشنگٹن ڈی سی میں پریس کلب آف امریکہ میں کشمیر میں تبدیلی  پر ایک مباحثے کا اہتمام کیاتھا۔ اس بحث میں جموں و کشمیر ورکرز پارٹی کے صدر میر جنید اور جموں و کشمیر کی بارہمولہ میونسپل کونسل کے صدر توصیف رینا نے بھی شرکت کی۔

اپنی تقریر میں ان لوگوں نے کشمیر میں مرکزی حکومت کی طرف سے کئے جا رہے ترقیاتی کاموں اور اچھی تبدیلیوں کی تعریف کرنا شروع کر دی۔ وہاں موجود پاکستانیوں کو یہ بات پسند نہیں آئی اور انہوں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ جب میر بول رہے تھے تو کچھ پاکستانی کھڑے ہو گئے اور ہنگامہ کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد انہیں پروگرام سے دھکے مار کر باہر نکال دیا گیا۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں ایک پاکستانی شخص بہت غصے میں نظر آ رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے دھکے دے کر باہر نکال رہے ہیں۔ اس دوران پاکستانی چیختے ہوئے جاتا ہے کہ آزادی اظہار کا گلا گھونٹاجا رہا ہے۔ پاکستانی شخص کی  اس حرکت کا کشمیر کے مقررین نے فوری جواب دیا۔

ویڈیو میں اسپیکر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اللہ آپ کوعقل دے۔ آج پورے سامعین نے آپ کا اصلی چہرہ دیکھ لیا۔ ہم نے کشمیر میں جو دیکھا، ہم نے واشنگٹن میں جو دیکھا اور آج پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ یہ لوگ کتنے ظالم ہیں۔

دنیا دیکھ رہی ہے کہ کشمیر کی تباہی کے پیچھے تم  لوگ (پاکستانی)  ہی ہو۔ یہ وہی لوگ ہیں جو جموں و کشمیر کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس پر ہال میں تالیوں کی گڑگڑاہٹ گونج اٹھی۔

میر جنید نے کہا کہ کشمیر نے امن، خوشحالی اور ترقی کی سرزمین کے طور پر دوبارہ جنم لیا ہے۔ جموں و کشمیر نے بہت سی تبدیلیاں دیکھی ہیں جو اسے احتجاج کی حالت سے ایک ترقی پسند مرکز کے زیر انتظام علاقے میں لے گئے ہیں۔

جو ممالک عالمی فورمز پر دنیا کو بے وقوف بنانے کا ڈھول پیٹ رہے ہیں ان کا کشمیر کے امن، ترقی اور خوشحالی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ کشمیر ان کے لیے ایک وجودی مسئلہ ہے اور اسی لیے وہ کشمیر میں تشدد کی آگ کو جلائے رکھنا چاہتے ہیں۔

Recommended