نئی دہلی،22دسمبر(انڈیا نیریٹو)
ایران کے صدر کی مشیر برائے خواتین و اطفال پروفیسر خدیجہ کریمی نے پولیس کی حراست میں خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں جاری احتجاج کو مغربی میڈیا کی سازش قرار دیا ہے۔وہ ایک وفد کے ہمراہ بھارت کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے یہ بات آج ایران کلچر ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر کلچر ہاوس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علی ربانی اور ایک ایرانی یونیورسٹی کی لیکچرار ڈاکٹر زہرہ میر سعادت ہاشمی بھی موجود تھیں۔
ایران میں انقلاب کی چار دہائیوں میں خواتین کی حالت میں بہت بہتری آئی ہے
پروفیسر خدیجہ کریمی نے کہا کہ ہند -ایران تعلقات بہت پرانے ہیں، ایران میں انقلاب کی چار دہائیوں میں خواتین کی حالت میں بہت بہتری آئی ہے۔ خواتین ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔ خواتین سرکاری اداروں، میڈیا، فلموں اور دیگر شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔
ایران میں احتجاج کرنے والوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے
انہوں نے نشاندہی کی کہ 80 ملین آبادی والے ملک ایران میں احتجاج کرنے والوں کی تعداد 200,000 سے کم ہے۔ مغربی میڈیا احتجاج کے حوالے سے پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ ایران میں احتجاج کرنے والوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ سوشل میڈیا پر غلط خبروں کو عام کیا جا رہا ہے۔ ٹی وی چینلز پر دکھائی جانے والی خبروں سے ہمارے اپنے لوگ بھی الجھ رہے ہیں۔
خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم اور ملازمتوں وغیرہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے
ایران میں پولیس کے پاس اسلحہ نہیں، پولیس خالی ہاتھ ہے۔ ان ہنگاموں میں پولیس اہلکار بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، ڈھائی ماہ میں سرکاری املاک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم اور ملازمتوں وغیرہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ آرٹ اور کلچر میں خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں۔یونیورسٹیوں میں 56 فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔یونیورسٹیوں میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کے داخلے کا ریکارڈ ہے۔ ایران میں 33 فیصد تدریسی عملہ خواتین اور 40 فیصد خواتین ڈاکٹرز ہیں
انہوں نے سوال کیا کہ ایران میں حجاب پر اتنا ہنگامہ کیوں ہے؟ کم از کم ڈریس کوڈ تو ہونا چاہیے۔ دوسرے ممالک میں بھی ایسا ہی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ خواتین باہر نکلتے وقت اپنے جسم کو ڈھانپیں۔ حکومت عریانیت کی اجازت نہیں دے سکتی۔ ایران پر دباو ڈالنے کے لیے لوگوں نے اپنے بال کٹوائے ہیں۔
ہندوستان میں میڈیا کا کردار اچھا رہا ہے،ایران کے خلاف غلط پروپیگنڈہ نہیں کیا جاتا۔
حقوق انسانی کی خلاف ورزی کا معاملہ بتایا جا رہا ہے کئی ممالک کی حکومتیں بھی اس میں ملوث ہیں۔ مغربی میڈیا کا کردار اچھا نہیں ہے، اس کے ذریعے ہمیں ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، ہر جمہوری ملک میں شہریوں کو احتجاج کا حق حاصل ہے، لیکن قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ فرانس میں حجاب اور ایران میں حجاب نہ پہننے والوں کو گرفتار کرنے کا حق ہے۔ ہندوستان میں میڈیا کا کردار اچھا رہا ہے۔ ایران کے خلاف غلط پروپیگنڈہ نہیں کیا جاتا۔ ہندوستان اور ایران میں میڈیا میں تعاون بڑھانے پر زور دیا جانا چاہئے۔دونوں ممالک کے آرٹ کلچر کے فروغ پر زور دیا جانا چاہئے۔