اقلیتی امور کی وزارت نے 8 اگست 2015 کو نئی منزل کے نام سے ایک سنٹرل سیکٹر اسکیم (سی ایس ایس) کا آغاز کیا تھا جس میں عالمی بینک کی جانب سے 50 فیصد فنڈنگ دی گئی تھی تاکہ ان اقلیتی نوجوانوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے جن کے پاس اسکول کا کوئی باقاعدہ سرٹیفکیٹ نہیں ہے، یعنی وہ لوگ جو اسکول چھوڑنے والوں کے زمرے میں ہیں یا کمیونٹی تعلیمی اداروں جیسے مدارس میں تعلیم یافتہ ہیں۔ اس اسکیم نے رسمی تعلیم (کلاس VIII یا X) اور مہارتوں کا ایک مجموعہ فراہم کیا اور استفادہ کنندگان کو بہتر روزگار اور ذریعہ معاش کی تلاش کے قابل بنایا۔
اس اسکیم کے تحت گرانٹس ریاستی حکومتوں کو جاری نہیں کی جاتی ہیں بلکہ اسکیم پر عمل درآمد کے لیے نامزد پروجیکٹ نافذ کرنے والی ایجنسیوں (پی آئی اے ایس) کو جاری کی جاتی ہیں۔ اسکیم کے تحت 98,712 مستفیدین کو تربیت دی گئی ہے جن میں 50 فیصد سے زیادہ خواتین مستفید ہیں۔
اقلیتی امور کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…