تہذیب و ثقافت

اردو زندہ ہے اور زندہ رہے گی: پروفیسر انورعالم پاشا

٭  ہماری اردو کے حقوق کی لڑائی کو بند کمروں کے بجائے گاؤں گاؤں میں زندہ کرنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر شکیل معین
٭ جو لوگ اردوکی موت کا انتظار کررہے تھے، وہ مرگئے لیکن اردوزبان  زندہ ہے اور زندہ رہے گی: پروفیسر انورعالم پاشا
٭ آج زبان  اردو کی سب سے بڑی خدمت لوگوں کی مایوسی دور کرنا ہے: احمدجاوید

جے این یو میں عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر’اردوموومنٹ‘کامذاکرہ

٭ ہمارا ہرنوجوان اردو کا مجاہدہے: ڈاکٹر شفیع ایوب

نئی دہلی: جو لوگ اردو کی موت کا انتظار کررہے تھے وہ مرگئے لیکن اردو زندہ اور زندہ رہے گی۔ ضرورت اردو کو اپنے نظام تعلیم کا حصہ بنانے کی ہے اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے، پورے ملک میں ہم جہاں جہاں ہیں اپنا یہ حق ہرحال میں لے کر رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں جے این یو کے اسکول آف لنگویجزکے خسرو ہال میں ایک مذاکراہ کے دوران ہندوستانی زبانوں کے مرکز کے پروفیسر اور سابق صدرڈاکٹر انور پاشا نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اردو کے مستقبل سے ہرگز مایوس نہیں ہیں۔ زبانوں کا وجود ان کے بولنے والوں سے ہے. اور زبانیں اپنے بولنے والوں کی پہچان ہیں۔

ہندوستان کا وجودوحدت میں کثرت کے نظریے پر ہے

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا وجودوحدت میں کثرت کے نظریے پر ہے۔انہوں نے وزیرداخلہ امت شاہ کے بیان پر تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ اسٹالن کے ردعمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زبانیں دلوں کو جوڑتی ہیں. اور ہر چھوٹی بڑی زبانوں کو ان کاحق دے کر ہی ملک کو زیادہ مضبوط اور خوشحال بنایا جاسکتا ہے۔وہ مذاکرے کا صدارتی خطبہ پیش کررہے تھے۔ پروفیسرپاشا مائنارٹیزویلفیئر اینڈ پرموشن آف اردو موومنٹ کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔ انہوں نے شرکائے مذاکرہ سے کہا کہ جمہوریت میں آپ کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے لڑنا ہوگا. ورنہ آپ کے حقوق کاتحفظ کوئی اور نہیں کریگا.

دور دراز علاقوں سے بھی تعاون مل رہا

جبکہ اردو موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شکیل معین . نے اپنی تنظیم اور تحریک کی کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا.  کہ اردو کے حقوق کی لڑائی کو بندکمروں کے بجائے گاؤں گاؤں میں زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے حقوق کی لڑائی میں جو تعطل آگیا تھا. وہ اس کو توڑنے کی کوشش کررہے ہیں . اور ان کو بہار کے اضلاع میں ہی نہیں دوسری ریاستوں. اور دور دراز علاقوں سے بھی تعاون مل رہا ہے۔ اردو کے معروف صحافی، ادیب اور مصنف احمد جاوید نے کہا.  کہ آج اردو کی سب سے بڑی خدمت لوگوں میں پائی جانے والی اس مایوسی کو دور کرنا ہے . جو خود اردو کی روٹی توڑنے والوں نے پھیلائی ہے۔

اردو کے کاز کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے

انہوں نے آزادی کے بعد سے اب تک ملک میں اردو تحریک کے نشیب و فراز کا ذکر کرتے ہوئے نوجوانوں سے اپیل کی وہ چاہیں تو اپنی کمیونٹی کو اس مایوسی سے نکال سکتے ہیں۔اس سے قبل اردو موومنٹ کے کنوینر(دہلی مرکز) اور جے این یو میں ماس میڈیا کے استاد ڈاکٹر شفیع ایوب نے پروگرام کے تمہیدی کلمات میں کہا کہ ہم میں سے ہرشخص کو چاہیے کہ اردو کے کاز کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے. اگر آپ سوشل میڈیا میں ایک پوسٹ لکھ سکتے ہوں وہ کم ازکم یہی کریں. ہم میں سے جو جہاں سے وہیں اردو کا مجاہد ہے اور اردو کا فروغ ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا، ہندوستان بنے گا۔

 

اس موقع پر عربی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل. اور ترکی زبان کے استاد ڈاکٹر غوث خان نے بھی مشورے پیش کیے۔ ڈاکٹر شفیع ایوب کی تحریک تشکر پر جلسے کا اختتام ہوا۔

تصویر میں پروفیسر انور عالم پاشا، ڈاکٹر شکیل معین، احمد جاوید، ڈاکٹر غوث خان. اور ڈاکٹر محمد اجمل کے ساتھ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرس

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago