علی سردار جعفری: شاعر، ادیب، نقاد، فلم میکر اور شعلہ بیان مقرر

<p style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"> علی سردار جعفری کو ان کے جنم دن (29نومبر)پر خراج عقیدت <span style="white-space: pre;"> </span></span></p>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">علی سردار جعفری: شاعر، ادیب، نقاد، فلم میکر اور شعلہ بیان مقرر </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">  <span style="white-space:pre"> </span>                         </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مشہور و معروف ترقی پسند شاعر علی سردار جعفری 29نومبر1912ء؁ کو مشرقی یوپی کے بلرام پور میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اتر پردیش کے شمال مشرقی علاقے میں گونڈہ ضلع واقع ہے جو صدیوں فکر وفن اور شعر و ادب کا گہوارہ رہا ہے۔ لوک کتھاؤں میں گونڈہ بھگوان شری رام کے پُتر لَو کا گؤ چر تھا جہاں گونڈ قبیلے کے لوگ آباد تھے۔ اسی ضلع گونڈہ کے شمالی اور ترائی علاقے میں بلرام پور واقع ہے جسے فیروز شاہ تغلق کے عہد میں راجہ بلرام سنگھ نے آباد کیا تھا۔ اس علاقے میں بڑے عظیم شاعروں اور فنکاروں نے جنم لیا  جس میں رام چرت مانس کی رچنا کرنے والے گوسوامی تلسی داس، پاتنجلی، گھاگھ کوی، برم بھٹ اور جگت داس کے نام روشن ہیں۔ یہیں اصغر گونڈوی، جگر مراد آبادی، مرزا شوق، اور خواجہ مسعود حسن ذوقی نے اپنا مسکن بنایا اور یہیں کے ہوکر رہے۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">بلرام پور سے رشتہ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">راجہ بلرام پور خود اردو کے شاعر تھے۔ اپنے دربار کی زینت کے لئے راجہ بلرام پور نے مانک پور سے خلیل مانک پوری، لکھنؤ سے خاندان میر انیس کے چشم و چراغ نوشہ بھیا اور آگرہ سے جعفری گھرانے کے ذہین و متین لوگوں کو بلا کر بلرام پور میں آباد کیا۔ اسی جعفری خاندان میں علی سردار نے جنم لیا۔  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">   بلرام پور، لکھنؤ، دہلی یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حصول تعلیم کے بعد ممبئی میں سکونت اختیار کی۔ ممبئی کی فلمی دنیا سے وابستگی کے باوجود زندگی کی آخری سانس تک وہ بلرام پور اور لکھنؤ کو نہ بھول سکے۔ شام اودھ کی تمام تر رعنائیاں ان کی یادوں میں رچی بسی رہیں۔ ”نہ جانے کیا کشش ہے بمبئی تیرے شبستاں میں۔ کہ ہم شام اودھ صبح بنارس چھوڑ آئے ہیں“  ان کے والد نے نہ جانے کس مقبول گھڑی میں ان کا نام رکھاتھا کہ انھوں نے ہمیشہ سردار بن کے زندگی بسر کی۔ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">نام اور شاعری میں انفرادیت </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">علی سردار جعفری کی شخصیت اور شاعری کی طرح ان کے نام میں بھی انفرادیت ہے۔ وہ خود بھی اپنے نام کی انفرادیت پہ نازاں تھے۔ اپنے والد سید جعفر طیار جعفری اور چچا سید حیدر کرار جعفری  و سید احمد مختار جعفری کو ان چار مصروں میں اس طرح یاد کیا ہے۔ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">نور نظر احمد مختار ہوں میں         لخت جگر حیدر کرار ہوں میں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ہیں فتح و ظفر قوت ِبازوِ سردار      یعنی پسرِ جعفر طیار ہوں میں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اردو میں ترقی پسند تحریک کا کوئی تذکرہ سردار جعفری کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ وہ اردو شعر و ادب کا ایک اہم ستون اور ترقی پسند تحریک کے روح رواں تھے۔ عہد حاضر کے ممتاز نقاد پروفیسر گوپی چند نارنگ نے انھیں ترقی پسندی کے تاج کا نگینہ کہا ہے۔ اپنی ایک تحریر میں پروفیسر نارنگ نے علی سردار جعفری کو ترقی پسندوں کے سب سے بڑے قافلہ سالار کے طور پر یاد کیا ہے۔یوں تو پریم چند اور رگھو پتی سہائے فراق گورکھپوری سے لیکر فیض، مجروح، مخدوم اور احتشام حسین تک ادیبوں اور شاعروں کی ایک کہکشاں موجود ہے۔ لیکن سچ بات یہ ہے کہ سید سجاد ظہیر اور ملک راج آنند کے بعد ترقی پسند تحریک کو سمت و رفتار عطا کرنے میں علی سردار جعفری نے سب سے نمایاں رول ادا کیا ہے۔ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">سردار جعفری کی مرثیہ نگاری </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">”۱۴۹۱ ء؁ میں لکھنؤ ریڈیو نے ایک مشاعرہ منعقد کیا جو سارے ہندستان میں بڑے ذوق و شوق سے سنا گیا۔اس کا نام تھا ’نو وارد شعراء کا مشاعرہ‘۔ جوش نے صدارت کی لیکن کلام نہیں سنایا۔ فیض، مخدوم، مجاز،جذبی اور جاں نثاراختر نے میرے ساتھ اس مشاعرے میں شرکت کی۔ن م راشد کسی وجہ سے نہیں آ سکے۔ یہ نئی ترقی پسنداردو شاعری کے سات سیارے تھے جن کی تابناک گردش کا نغمہ آج بھی گونج رہا ہے۔“  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">         علی سردار جعفری کی شاعری کا آغاز مرثیہ گوئی سے ہوا۔ پھر افسانہ نگاری کی طرف مائل ہوئے۔ ۸۳۹۱ ء؁ میں افسانوں کا  مجموعہ     ”منزل“ شائع ہوا۔  ۳۴۹۱ ء؁  میں شعری مجموعہ  ”پرچم“  ۸۴۹۱ ء؁  میں ”نئی دنیا کو سلام“  ۰۵۹۱ ء؁  ”امن کا ستارہ“ اور  ۱۵۹۱ء؁  میں ”ایشیا جاگ اُٹھا“ شائع ہوکر خواص و عوام میں مقبول ہوئے۔ ان کے علاوہ  ”پرواز“  ”خون کی لکیریں“ ”ایک خواب اور“ ”لہو پکارتا ہے“  اور ”پتھر کی دیوار“ جیسے شعری مجموعوں کو بھی اہل نظر نے بے حد پسند کیا۔نثر میں ان کی تصانیف ترقی پسند ادب، لکھنؤ کی پانچ راتیں، پیغمبران سخن، غالب اور اس کی شاعری، ترقی پسند تحریک کی نصف صدی اور اقبال شناسی کی بھرپور پذیرائی ہوئی۔ سردار جعفری نے دیوان غالب، دیوان میر، کبیر بانی اور پریم وانی جیسی اہم کتابوں کی تدوین و ترتیب کا کام بھی انجام دیا۔ انھوں نے ڈاکیومنٹری فلمیں بنائیں، کہکشاں جیسا مقبول سیریل لکھا اور ”نیا ادب“ جیسے عہد ساز رسالے کی ادارت بھی کی۔  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">انسان دوستی اور علی سردار </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">      </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">معروف ترقی پسند نقاد پروفیسر شارب ردولوی نے بجا لکھا ہے کہ انسان دوستی سردار جعفری کے کلام کا بنیادی محور ہے۔ دراصل سردار جعفری کی شاعری تڑپتی اور سسکتی ہوئی انسانیت کا نوحہ ہے۔ ان کے طویل شعری سفر میں جو ایک جذبہ ہر جگہ نمایاں نظر آتا ہے وہ انسان کے کرب اور اس کے مسائل سے ہمددردی کا جذبہ ہے۔ انسان کی مجبوریوں کے بارے میں تقریباً سبھی شعرا نے کسی نہ کسی انداز میں اظہار خیال کیا ہے لیکن سردار جعفری نے جس تسلسل کے ساتھ اس موضوع پر اظہار خیال کیا ہے وہ دوسرے شعرا کے یہاں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ سردار جعفری نے اپنے ایک طویل مضمون میں لکھا ہے کہ انھیں انسانی ہاتھ بہت خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ جن ہاتھوں کی کاریگری نے دنیاکو حسن جمیل عطا کیا ہو انھیں سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں:</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اِن ہاتھوں کی تعظیم کرو </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اِن ہاتھوں کی تکریم کرو </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">دنیا کے چلانے والے ہیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اِن ہاتھوں کو تسلیم کرو۔  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اعجاز ہے یہ ان ہاتھوں کا، ریشم کو چھوئیں تو آنچل ہے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">پتھر کو چھوئیں تو بُت کر دیں، کالکھ کو چھوئیں تو کاجل ہے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مٹی کو چھوئیں تو سونا ہے، چاندی کو چھوئیں تو پائل ہے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ان ہاتھوں کی تعظیم کرو۔  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مزدور اور کسان سے ہمدردی </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">سردار جعفری کی شخصیت اور شاعری کو تنقید کا نشانہ بھی خوب بنایا گیا ہے۔ رفعت سروش تعریف کرنے پر آئے تو کہہ دیا کہ غالب اور اقبال کے بعددنیائے شاعری میں سب سے توانا آواز علی سردار جعفری کی ہے۔ جبکہ پروفیسر محمد حسن نے سردار جعفری کو تین اشعار اور تین نظموں کا شاعر قرار دیا ہے۔ علی جواد زیدی انھیں سرے سے شاعر ہی تسلیم نہیں کرتے۔ یہ تمام تنقیدی رائیں ایک حد تک انتہا پسندی کی شکار ہیں۔ دراصل سردار جعفری کے شعری مقام و مرتبہ کا تعین ناقدین اکیسویں صدی کو کرنا ہے۔ یہ سچ ہے کہ سردار کی شاعری کا ایک بڑا حصہ وقتی اور ہنگامی شاعری کے زمرے میں رکھنے کے لائق ہے۔ لیکن اس کی وجہ بھی وہ خود بیان کرتے ہیں۔ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ہم اس دنیا ئے رنگ و بوکے طوفانوں سے گزرے ہیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">صنم خانوں سے اٹھے ہیں، پری خانوں سے گزرے ہیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">بڑھا  کر  تشنگی   سے  لذّتِ    ذوق ِ ِ  طلب   اپنی   </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">بھری مینا کو  ٹھکرایا ہے،   پیمانوں  سے  گزرے  ہیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">غزل دل کی سنا  کر  اُٹھ  گئے  ہیں  بزم  یاراں  سے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">بجاتے اپنی زنجیروں  کو  زندانوں  سے  گزرے  ہیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">شاعری کی عمر </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">علی سردار جعفری کی شاعری کی عمر نصف صدی سے زیادہ پر محیط ہے۔ ہیئت اور موضوع کی سطح پر ان کے کلام میں بے پناہ تنوع ملتا ہے۔ ایک زمانے تک صرف آزاد نظمیں کہتے رہے پھر پابند نظموں کی طرف رُخ کیا۔ طویل اور مختصر نظمیں کہیں۔ کئی تجربات کئے۔ غزل گوئی سے خاص رغبت نہ تھی لیکن روایتی شاعری کے جس ماحول میں ان کی پرورش ہوئی تھی اس کا اثر تھا کہ جب غزلیں کہتے تھے تو میر و غالب کے انداز کی پیروی کرنے کی بات بھی کرتے ہیں۔ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مہک رہی ہے غزل ذکر زلف خوباں سے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">نسیم  صبح  کی  مانند  کو  بہ  کو  کہئے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">شکایتیں بھی بہت ہیں، حکایتیں بھی بہت </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مزا تو جب ہے کہ یاروں کے روبرو کہئے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">سنواریے غزل  اپنی  بیان  غالب سے</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">زبان میر میں بھی ہاں ہاں، کبھو کبھو کہئے  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">غزل گوئی میں بھی مہارت </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">بیان غالب سے غزل کو سنوارنے اور زبان میر میں کبھو کبھو کہنے کی بات تو کرتے ہیں لیکن وہ اپنے خطیبانہ انداز سخن سے خود کو کب تک بچاتے۔ وہ ایک بلند آہنگی جو ان کی نظموں کا خاصہ ہے، وہی بلند آہنگی ان کی غزلوں میں بھی در آئی ہے۔ اس بلند آہنگی اور انداز تحکم نے ان کی غزلوں کو بانکپن عطا کیا ہے۔ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">میں  جہاں تم کو بلاتا  ہوں  وہاں تک آؤ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">میری نظروں سے گزر کر دل و جاں تک آؤ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">پھر  یہ دیکھو  کہ  زمانے کی ہوا ہے کیسی </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ساتھ میرے مرے فردوسِ جواں تک آؤ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">حوصلہ  ہو تو  اُڑو  میرے تصور کی طرح </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">میری  تخئیل  کے  گلزار جناں تک آؤ  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اٹل بہاری واجپئی سے تعلق خاص تھا  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ہمارے ملک کے ایک عظیم سیاسی رہنما اور سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی بھی سردار جعفری کی شخصیت اور شاعری کے دلدادہ تھے۔ دونوں اپنے زمانے کے مقبول ترین مقرر تھے۔ دونوں شاعر تھے اور بلرام پور سے دونوں کا ایک رشتہ تھا۔ ایک کی جنم بھومی تو دوسرے کی کرم بھومی کا نام ہے بلرام پور۔ بطور وزیر اعظم ہند شری اٹل بہاری واجپئی جب پاکستان گئے تو اپنے ساتھ سردار جعفری کی کتاب بھی تحفتاً لے گئے۔ یہاں سردار جعفری کی نظم ”کون دشمن ہے“ کا ذکر ضروری ہے کہ جنگ نہ ہونے دیں گے کے فلسفے پر اس نظم کی بنیاد ہے۔ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">یہ  ٹینک،  توپ،  یہ  بمبار ، آگ   بندوقیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کہاں سے لائے ہو، کس کی طرف ہے رُخ ان کا  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">دیارِ   وارث   و  اقبال  کا   یہ  تحفہ   ہے؟ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">جگا کے جنگ کے  طوفاں  زمین   ِ نانک سے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اُٹھے  ہو  برق  گرانے  کبیر  کے  گھر پر </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">غلام تم بھی تھے کل تک،  غلام  ہم  بھی  تھے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">نہا کے  خون  میں  آئی  تھی  فصلِ آزادی </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ہمارے  پاس  ہے کیا دردِ  مشترک  کے سوا </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مزا تو جب تھا کہ مل  کر علاجِ  جاں  کرتے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">خود  اپنے  ہاتھ  سے  تعمیر  گلستاں کرتے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ہمارے  درد میں تم  اور  تمہارے درد میں ہم </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">شریک ہوتے  تو  پھر  جشنِ  آشیاں کرتے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">مگر  تمہاری  نگاہوں  کا  طور  ہے  کچھ  اور </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">یہ بہکے  بہکے قدم اُٹھ  رہے  ہیں  کس  جانب؟</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کدھر  چلے   ہو   یہ   شمشیر  آزمانے  کو؟</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">سمجھ   لیا  ہے  جسے  تم  نے  ملک  کی  سرحد  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">وہ سرحدِ   دل  و  جاں  ہے، ہمارا جسم  ہے  وہ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">تم   اس  کو  تیغ کے ہونٹوں سے چھو نہیں سکتے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ادب  سے آؤ  کہ غالب  کی  سر زمین ہے یہ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ادب  سے  آؤ  کہ  ہے  میر کا  مزار  یہاں  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">نظام  و  کاکی  و  چشتی  کے  آستانے   ہیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">جھکا  دو  تیغوں  کے سر  بارگاہ ِ   رحمت   میں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اس نظم میں صلح و آشتی کی باتیں کرتے ہوئے، جنگ کے فلسفے کے خلاف دلائل پیش کرتے ہوئے، محبت کے پیغام کو عام کرتے ہوئے، اپنے ملک ہندستان کی گنگا جمنی تہذیب پہ ناز کرتے ہوئے، گوتم و نانک و چشتی کا حوالہ دیتے ہوئے نظم کے آخری چار مصرعے اس طرح پیش کرتے ہیں: </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">تم  آؤ  گلشن ِ  لاہور   سے  چمن  بردوش  </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ہم  آئیں  صبح  بنارس  کی  روشنی  لے کر </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ہمالہ   کی  ہواؤں  کی  تازگی   لے  کر </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اور  اس  کے بعد  یہ  پوچھیں کہ کون دشمن ہے؟ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">آخری عمر کی باتیں </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ایک  بھرپور اور با مقصد زندگی گزار کر86 سال کی عمر میں یکم اگست سن  2000ء؁ کو علی سردار جعفری اس دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔ سچ یہ ہے کہ ایسے عظیم لوگ مرتے نہیں ہیں۔ وہ لاکھوں کروڑوں دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اسے نہ ڈھونڈھو </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">اسے نہ ڈھونڈھو کہ وہ کہیں بھی نہیں ملے گا </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">ابھی یہاں تھا، ابھی وہاں ہے </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">وہاں جہاں سے کبھی کسی کی </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">خبر ملی ہے نہ مل سکے گی </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">وہ ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا، ایک تازہ ہوا کا جھونکا </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">جو زیست کے گلشنِ تمنا </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کو رنگ و بوئے بہار دے کر </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">گزر گیا ہے</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کبھی نہ کہنا، وہ مر گیا ہے    </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">کیونکہ شاعر علی سردار جعفری خود وعدہ کرتے ہیں کہ </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">لیکن میں یہاں پھر آؤں گا </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">بچوں کے دہن سے بولوں گا </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">چڑیوں کی زباں سے گاؤں گا۔</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">(مضمون نگار ڈاکٹر شفیع ایوب، جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو)، نئی دہلی میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں) </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">                                                تحریر۔۔۔ ڈاکٹر شفیع ایوب </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">                                                 ہندستانی زبانوں کا مرکز، </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">                                              جے این یو، نئی دہلی، 110067</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">   <span style="white-space:pre"> </span>      Mobile no. 9810027532 </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">  shafiayubi75@gmail.com                                          </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;">   </span></div>
<div style="text-align: right;">
<span style="font-size:16px;"><br />
</span></div>

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago