علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طالب علم کے ذریعہ اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرنے پر جس طرح اسکو معطل کیا گیا اور اب پولیس کے ذریعہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے تو اسکے بعد یہ سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ کیا اللہ اکبر کا نعرہ ملک مخالف ہے؟
اے ایم یو کے طلبا ہویا پھر اساتذہ وہ بھی یونیورسٹی انتظامیہ کی کارروائی پر حیرت زدہ ہے وہیں پولیس کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو ایک سوچی سمجھی سازش سے تعبیر کیا جارہا ہے۔حالانکہ یومِ جمہوریہ کی تقریب کے بعد این سی سی کے طلبا نے حب الوطنی کے نعروں سمیت مذہبی نعرے بھی لگائے تھے جس میں سبھی مذاہب کے نعرے شامل تھے لیکن جس طرح اللہ اکبر کے نعرے کو متنازعہ نعرہ بنا کر پیش کیا گیا اور کاروائی ہوئی ہے یہ یونیورسٹی انتظامیہ پر حکومت کے دباؤ کو صاف ظاہر کرتی ہے۔
غورطلب ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 26 جنوری کی تقریبات کے بعد طلباکے ذریعہ لگائے گئے مذہبی نعروں کے معاملے نے طول پکڑ لیا ہے جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہندووادی تنظیموں سے وابستہ لیڈران اے ایم یو کی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
علی گڑھ سیرکن پارلیمنٹ ستیش گوتم کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کے لیے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور پروکٹر پروفیسر محمد وسیم علی ذمہ دارہیں، وہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے سیاسی دباؤ کے چلتے طالب علم کو معطل کردیا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…