تعلیم

وسیع تر بنیادوں پراستوارانسانی معاشرے کی تشکیل میں خواتین کارول غیرمعمولی:پروفیسرنجمہ اختر

اعلی تعلیمی اداروں میں خواتین کی قیادت کا فروغ‘ کے مرکزی خیال پر خواتین وائس چانسلروں کی قومی کانفرنس سے شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کا خطاب’

صحت معاشرے کی تشکیل میں خواتین کے اہم رول پر زور دیتے ہوئے (پدم شری) پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا ’خواتین اپنی زندگی میں مختلف کردار کی حامل ہوتی ہیں جیسے لیڈر،صیقل کرنے والی،نگہ داشت رکھنے والی اور مائیں۔

تعلیم،تہذیب اور سماجی ترقی کو اہمیت دینے والے وسیع تر اخلاقی بنیادوں پر استوار انسانی معاشرے کی تشکیل میں ان کی خدمات ناگزیر ہیں۔خواتین کی صلاحیتوں کی شناخت اور انھیں خود مختار بناکر ہم اپنی برادریوں میں ترقی اور خوش حالی کو فروغ دے سکتے ہیں“۔

 سکشاسنسکریتی اتھان نیاس اور آئی آئی ایل ایم یونیورسٹی،گروگرام،ہریانہ کے اشتراک سے ایسو سی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز (اے آئی او) کی جانب سے منعقدہ ’اعلی تعلیمی اداروں میں خواتین قیادت کو فروغ‘ کے مرکزی خیال پر پہلی خواتین وائس چانسلروں کی قومی کانفرنس میں وہشریک ہوئیں۔

اعلی تعلیمی شعبوں میں خواتین کی کم قیادت کے مسئلے پر تبادلہ خیال کرنا او ر بہترین عملیات،افکار اور تجربات کی فراہمی کے ساتھ غیر متوازنیت کو حل کیا جاسکتاہے اور خواتین کو اعلی تعلیمی اداروں میں کس طرح کلیدی مناصب اور اعلی عہدوں پر فروغ دیا جاسکتا ان سارے امورپر بات چیت اور گفتگو اس کانفرنس کا مقصد تھا۔

اپنے پیغام میں پروفیسر نجمہ اختر نے وسیع تر بنیادوں پر استوار اخلاقی معاشرے کی تشکیل میں خواتین کے مختلف رول کو انھوں تفصیل سے بتایا۔انھوں نے کنبے میں،طب،زراعت،لیبر مارکیٹ،مسلح افواج اور سیاست میں خواتین کے رول کو خصوصیت کے ساتھ بیان کیا۔

انھوں نے کہاکہ تعلیم انسانی وسائل کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتاہے اور سماجی ترقی و بہبود کے لیے تعلیم کے شعبے میں خواتین کی شراکت ناگزیر ہے۔خواتین کے لیے تعلیمی مواقع میں وسعت لا کر وہ روایتی کرداروں سے اوپر اٹھ کر معاشرے کی بہبود میں فعال طریقے سے اپنا رول ادا کرسکتی ہیں۔   انھوں اس بات پر زوردیتے ہوئے اپنی تقریر ختم کی کہ وسیع تر بنیادوں پر اخلاق سے آراستہ معاشرے کی تشکیل میں عورت کا کردار ناقابل انکار ہے۔کنبے کی ساخت بڑھتی اور نمو پاتی ہے تو ساتھ ساتھ خواتین تہذیبی اقدار اور اصولوں کی اصلی محرک ہوتی ہیں۔

سیاست،زراعت،طب، لیبرمارکیٹ یہاں تک کہ مسلح افواج تک ان کی خدمات کا دائرہ پھیلا ہواہے۔عورتوں کو با اختیار بنا کر اور سوسائٹی کے جملہ شعبوں میں ان کی مساویانہ شراکت کو یقینی بناکر ہم ترقی و بہبود،مساوات اور انصاف کو فروغ دے سکتے ہیں۔آنے والی نسلوں کے لیے وسیع تر بنیادوں کے حامل اخلاقی معاشرے کی تشکیل کے ضمن میں ان کی صلاحیتوں کا اعتراف اور ان کی غیر معمولی خدمات کو تعاون دینا بہت ضروری ہے۔

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago