Categories: قومی

قانون سازی کا مسودہ

<p style="text-align: right;">
 <span style="font-family: "Alvi Nastaleeq"; font-size: 18px; color: rgb(51, 51, 51); text-align: justify;">نئی دہلی، یکم اپریل 2022:</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">بھارت سرکار میں پارلیمانی طریقہ کار کے مینوئل کا باب 9 قانون سازی کے طریقہ کار کے التزام فراہم کرتا ہے اور قانون ساز محکمہ، قوانین کا مسودہ تیار کرتے وقت اس مینوئل میں بیان کردہ طریقہ کار پر عمل کرتا ہے۔ وزارت/ محکمہ جس کو بھارت سرکار (کام کاج کی تقسیم) ضوابط 1961 کے تحت موضوع مختص کیا جاتا ہے، ماہرین اور اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ تمام دل چسپی رکھنے والے افراد اور متعلقہ حکام کی مشاورت سے قانون سازی کی تجاویز مرتب کرتا ہے۔ قانون ساز محکمہ پارلیمانی طریقہ کار کے مینوئل میں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق متعلقہ انتظامی وزارت کی مشاورت سے عام طور پر تجویز کی وصولی کی تاریخ سے تیس دن کے اندر اور قانونی امور کے محکمے سے کلیئرنس کے بعد مسودہ قوانین تیار کرتا ہے۔ محکمہ سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران اس وقت کے سکریٹری قانون ساز محکمہ نے نشان دہی کی کہ انتظامی وزارت کی طرف سے کئی بار تجاویز بہت تاخیر سے بھیجی جاتی ہیں جس سے قانونی اور مسودہ سازی کے زاویے سے ان کا جائزہ لینے کی یا تو بہت کم یا کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ ایسے ہر موقع پر انتظامی محکموں کو قانون ساز محکمے کی طرف سے زبانی مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ آخری وقت میں تجویز پیش نہ کریں کیوں کہ اس طرح کی کارروائی قانون سازی کے مسودے کے معیار سے سمجھوتا کرتی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: right;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Alvi Nastaleeq";">یہ معلومات مرکزی وزیر قانون و انصاف جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔</span></span></p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago