فتح پور،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)
مذہب اور اس کا پیروکار برا نہیں ہوتا بلکہ مذہب کے نام پر نفرت کی تشہیر کرنے والے سب سے بدترین لوگ ہیں ان سے ملک اور معاشرے کو بچانے کی کوشش ہر انسان کا فرض ہے ملک و ملت کی ترقی امن و اخوت سے ہی ممکن ہے شورش زدہ معاشرہ کبھی ترقی یافتہ ملک کی تعمیر نہیں کر سکتا مندجہ بالا خیالات کا اظہار آج یہاں منعقدہ ایک شام راشٹریہ ایکتا کے نام پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے سدگرو دھام آشرم کے مہنت لکشمیندر داس کیا انہوں نے کہا کہ مولانا معراج احمد قمر جی ہمارے استاد ہیں دوران تعلیم بلاتفریق مذہب و ملت تمام طلباوطالبات کے ساتھ انکے یکساں سلوک نے ہمیں یہ احساس نہیں ہونے دیا اسکول میں ہمارے والدین نہیں ہیں ان سے ہمیشہ ایک پتا کاپیار ملا انکی ہی سرپرسی کا نتیجہ ہے کہ آج میں اس منچ پر آپ سب سے مخاطب ہوں۔
نگرپنچایت چیئرمین ارشاد احمد قمر نے کہا کہ مذہبی یگانت، انسانی اخوت، اور امداد باہمی کے ذریعہ ہی ملک کی ترقی ممکن ہے اس لئے ہر ہندوستانی کو منافرت کے علمبرداروں کو تدبر محبت سے انسانیت کی تعلیم سے روشناس کرنا ہوگا تبھی ملک اور قوم کی ترقی ہوگی تخریب کاری تفرقہ تنزلی کاباعث ہوتاہے جب کہ اتحاد ترقی کی ضمانت ہے۔
رکن جماعت اسلامی ہند حافظ عبدالحئ نے کہا کہ مغربی تہذیب نے ہندوستان کے تمدن کو تہہ بالا کر دیاہے اسلئے ضروری ہےکہ حضور نبئ کریم محمدﷺ کی تعلیمات کو عام کرکے نفرت کی شاخوں کو محبت کی تلوار سے کاٹ کر انسانی اقدارات کو تحفظ فراہم کیا جاۓ۔فاٶنڈیشن کے سرپرست معراج احمد قمر نے کہا کہ دنیا کے گوشے گوشے میں بسے ہوۓ انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں انسانیت کے اس خونی رشتے کو مذہبی نفرت کی بھینٹ چڑھانے والے انسان نہیں شیطان اور راکچھس ہیں انہوں نے مسلمانوں کو مخاطب کرکہاکہ قرآن کی تعلیم ہے کسی کے معبودوں کو برا مت کہو اس لیے سوشل میڈیا پر اگر کوئی دل آزار پوسٹ دکھے تو اس کاجواب اصلاحی انداز میں دو بدکلامی انسانی اقدارات کی پستی ہے، انہوں نے یوگا کے تعلق سے کہاکہ صحت عامہ کے نہایت مفید طریقئہ ورزش کو مذہبی نظریہ سے نہیں دیکھا جانا چاہئے نماز اصل میں اشٹانگ یوگا ہی ہے کون کس طریقے سے ورزش کرے گا اسے آزادی ہے اپنے طریقے اوت نظریات جبرا ایک دوسرے کے سر نہیں منڈھے جاسکتے ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے یہاں سب کو آئینی حقوق حاصل ہیں جن میں مداخلت تنازعات کو جنم دیں گی ہر ایک کی آزادی کی حد وہیں تک ہے جہاں سے دوسرے کی آزادی کی شروع ہوتی ہے
مہنت لکشمیندرداس جی صدارت میں منعقدہ مشاعره و کوی سمیلن کی نظامت احمد سعید حرف نے کی،پسندیدہ اشعار نذرِ قارئین ہیں۔
چلو یہ مانا کے غیروں نے ساتھ چھوڑ دیا
ستم تو یہ ہے کہ اپنوں نے ساتھ چھوڑ دیا
راہی صدیقی
غم کے دریا میں ڈوبے رہتے ہیں
غم کبھی آئینہ نہیں کرتے
نسیم اختر قریشی
کون ہندو ہے، کون مسلم ہے
بند اب یہ سوال ہو جائیں
احمد سعید حرف
حاکم وقت سے جا کر کوئی کہہ دے اتنا
کچھ حقیقت بھی ضروری ہے فسانے کے لئے
مطیع اللہ حسینی
کم بھی پڑ سکتی بچوں کو جہاں کی دولت
دودھ کا قرض اگر ماں کو چکانے لگ جائیں
حسن فتحپوری
اس کے علاوہ شاداب انور اور عبد الہادی فیضی نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ اس موقع پر خاص طور سے سے جگت رام، مبارک علی علی، ضیاء الدین، محمد حسیب، محمد غفران ٹھیکیدار، گھنشیام، کملیش کمار،سنجے ورما، ہرونش کمار، محمد شریف خان، محمد اشفاق احمد قمر وغیرہ کثیرتعدادمیں لوگ حاضر رہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…